دوستی کا اثر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 15
سوره فرقان / آیه 30 - 34برے دوست نے گمراہ کیا
اس میں شک نہیں کہ انسان کی سیرت اور شخصیت کی تعمیری عوامل میں اس کے اپنے ارادے منشا اور خواہش کے بعد اور بھی بہت سے مختلف امور شامل ہوتے ہیں جن میں سب سے زیادہ اہم موٴثر عامل اس کا دوست اور ہم نشین ہوتا ہے کیونکہ انسان چار و ناچار اس کا اثر ضرور قبول کرتا ہے نیز اپنے اکثر و بیشتر افکار اور اخلاقی صفات اپنے دوستوں اورہم نشینوں سے حاصل کرتا ہے اور یہ حقیقت علمی ، تجرباتی اور مشاہدتی طور پر پایہ ثبوت تک بھی پہنچ چکی ہے ۔
اسلامی نقطہ نظر سے دوستی کے اثر کی اہمیت تو اس حد تک ہے کہ اسلامی روایات میں خداکے نبی حضرت سلیمان علیہ السلام سے یوں منقول ہے :
لاتحکمواعلی رجل بشیء حتی تنظروا الیٰ من یصاحب ، فانما یعرف الرجل باشکالہ و اقرانہ و ینسب الیٰ اصحابہ و اخدانہ
جب تک کسی انسان کے دوستوں کو صحیح طرح نہ دیکھ لو تو اس وقت تک اس کے بارے میں کوئی رائے قائم نہ کرو کیونکہ انسان اپنے دوست و احباب اور یار و انصار سے پہچانا جاتا ہے (1) ۔
امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کا ایک فصیح و بلیغ ارشاد ہے :۔
و من اشتبہ علیکم امرہ ولم تعرفوا دینہ ، فانظروا الیٰ خلطائہ فان کانوا اھل دین اللہ فھو علی دین اللہ ، و ان کا نوا علی غیر اللہ فلاحظ لہ من دین اللہ۔
جب کسی شخص کی کیفیت اور حقیقت ِ حال کو نہ پہچان سکو اور اس کے دین کے متعلق بھی تمھیں معلوم نہ ہو سکے تو اس کے دوست و احباب کو دیکھ لیا کرو و اگر وہ ٓخدا کے دین کے پابند ہیں تو وہ بھی دین الہٰی کا پیروکار ہو گا اور اگر وہ اہل دین نہیں ہیں تو اس کا بھی دین میں کوئی حصہ نہیں ہے (2) ۔
حقیقت بھی یہی ہے کہ بسا اوقات کسی شخص کی نیک بختی یا بد بختی کے لئے اسکے دوست کید وستی سب عوامل سے موثر عامل ہوتی ہے یا تو یہ دوستی اسے فنا کی سر حدوں تک لے جاتی ہے اوریا پھر اعزاز ا فتخار کی بلندیوں تک جا پہنچاتی ہے ۔
مذکورہ بالا آیت اور ان کی شانِ نزول سے صاف ظاہر ہے کہ انسان کیونکر سعادت اور خوش بختی کی بلندیوں کو چھو سکتاہے لیکن ایک دوست کی طرف سے صرف ایک شیطانی وسوسہ کی طرح رجعت قہقری میں مبتلا کرکے اسے ہلاکت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈال دیتا ہے کہ جس پر وہ حسرت کرگا اور بروز قیامت اپنے ہاتھوں کو اپنے دانتوں سے کاٹے گا اور ” یا ویلتی “ کی فریادیں بلندکرے گا ۔
اس مختصر ہی بحث کو دو حدیث بیان کرکے ہم ختم کرتے ہیں جو احباب بیشتر تفصیل کے خواہش مند ہیں وہ بحار الانوار جلد ۷۴ کتاب العشرة کا مطالعہ فرمائیں ۔
اسلام کے نویں عظیم الشان پیشوا حضرت محمد تقی جواد علیہ السلام فرماتے ہیں :۔
ایاک و مصاحبة الشریر فانہ کالسیف المسلول یحسن منظرہ ویقبح اثرہ
برے شخص کی ہم نشینی سے بچو کیونکہ وہ شمشیر بر ہنہ کی مانند ہوتا ہے جس کا ظاہر خوبصورت اور اثر بہت خطر ناک ہو تا ہے (3) ۔

پیامبر اکرم فرماتے ہیں :
اربع یمتن القلب :الذنب بالدنب ومجالسة الموتی، وقیل لہ یا رسول اللہ و ما الموتی؟ قال کل غنی مترف
چار چیزریں انسانی دل کو مردہ کردیتی ہیں ،گناہ کاتکرار  (یہاں تک کہ فرمایا ) مردوں کے ساتھ ہم نشینی ،کسی نے پوچھا حضور!وہ مردے کون ہیں ؟فرمایا وہ دولتمند جو اپنی دولت کے نشے میں مست ہوتے ہیں(4) ۔
1 ۔ سفینة البحار جلد ۲ ص ۲۷ (مادہ”صدق“)۔
2۔ بحار الانوار جلد ۷۴ ص ۱۹۷۔
3 ۔ بحار الانوار جلد ۷۴ ص ۱۹۸۔
4 ۔ فصال صدوق ( منقول از بحار الانوار جلد ۷۴ ص ۱۹۵)۔ 
سوره فرقان / آیه 30 - 34برے دوست نے گمراہ کیا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma