مختصر جواب:
مفصل جواب:
نوحہ پڑھنا یعنی امام حسین اور ان کے اصحاب کے متعلق غم ناک اشعار پڑھناجس کی وجہ سے مسلمانوں کے احساس وعواطف متحرک ہوں اور عاشورا کی یاد تازہ ہو ، نوحہ پڑھنے کاطریقہ بھی لوگوں کے درمیان ایک عام طریقہ ہے اوریہ طریقہ ائمہ معصومین کے زمانے میں بھی قائم تھا ۔
ائمہ اہل بیت (علیہم السلام) نوحہ خوان اور مرثیہ خوان کی تشویق کرتے تھے اور ان کو نوحہ سرائی، اشعار کہنے، کربلا کے حوادث اور بنی امیہ کے مظالم کو بیان کرنے کی ترغیب دلاتے تھے اور اس کام کے لئے ان کو بہترین پاداش دیتے تھے (١) ۔
امیرالمومنین اور حضرت زہرا نے بھی رسول اکرم کی رحلت کے بعد آپ کے غم میں اشعار کہے تھے(١) ۔
بہت سے سنی علماء نے بھی بہت سے اشعار جناب زہرای کی اپنے والدسے جدائی کے بیان میں اشعار کہے ۔
حاکم نیشاپوری لکھتا ہے: جس وقت رسول خدا کو دفن کردیا گیاتوحضرت زہرا نے انس سے خطاب کرکے فرمایا:
یاانس اطابت انفسکم ان تحثواالتراب علی رسول اللہ۔ ائے انس کیا تم راضی ہو کہ رسول خدا کے بدن پر خاک ڈالو؟
پھر فرمایا:
یا ابتاہ اجاب ربادعاہ
یا ابتاہ من ربہ ما ادناہ
یا ابتاہ جنة الفردوس ماواہ
یاابتاہ الی جبرئیل انعاہ
والدگرامی! ائے وہ شخص جس نے خدا کی دعوت کو لبیک کہا، والدگرامی آپ اپنے پروردگار سے ملحق ہوگئے ۔
والدگرامی آپ کی جگہ بہشت مبارک ہو، والدگرامی میں تمہاری رحلت کی خبر جبرئیل کو دوں گی(٣) ۔
اسی طرح ام سلمہ نے رسول خدا کی خدمت میں اپنے چچا کے لڑکے کی موت پراشعار کہے تھے اور بہت ہی غم واندوہ کے ساتھ ان اشعار کو پڑھا تھا(٤) ۔
امام باقر علیہ السلام نے اپنے بیٹے امام صادق کو وصیت کی کہ میرے مال سے کچھ حصہ وقف کردینا تاکہ دس سال تک اس سے کچھ نوحہ کہنے والے منی میں میرے لئے نوحہ پڑھیں(٥) ۔
ائمہ اہل بیت (علیہم السلام) نوحہ خوان اور مرثیہ خوان کی تشویق کرتے تھے اور ان کو نوحہ سرائی، اشعار کہنے، کربلا کے حوادث اور بنی امیہ کے مظالم کو بیان کرنے کی ترغیب دلاتے تھے اور اس کام کے لئے ان کو بہترین پاداش دیتے تھے (١) ۔
امیرالمومنین اور حضرت زہرا نے بھی رسول اکرم کی رحلت کے بعد آپ کے غم میں اشعار کہے تھے(١) ۔
بہت سے سنی علماء نے بھی بہت سے اشعار جناب زہرای کی اپنے والدسے جدائی کے بیان میں اشعار کہے ۔
حاکم نیشاپوری لکھتا ہے: جس وقت رسول خدا کو دفن کردیا گیاتوحضرت زہرا نے انس سے خطاب کرکے فرمایا:
یاانس اطابت انفسکم ان تحثواالتراب علی رسول اللہ۔ ائے انس کیا تم راضی ہو کہ رسول خدا کے بدن پر خاک ڈالو؟
پھر فرمایا:
یا ابتاہ اجاب ربادعاہ
یا ابتاہ من ربہ ما ادناہ
یا ابتاہ جنة الفردوس ماواہ
یاابتاہ الی جبرئیل انعاہ
والدگرامی! ائے وہ شخص جس نے خدا کی دعوت کو لبیک کہا، والدگرامی آپ اپنے پروردگار سے ملحق ہوگئے ۔
والدگرامی آپ کی جگہ بہشت مبارک ہو، والدگرامی میں تمہاری رحلت کی خبر جبرئیل کو دوں گی(٣) ۔
اسی طرح ام سلمہ نے رسول خدا کی خدمت میں اپنے چچا کے لڑکے کی موت پراشعار کہے تھے اور بہت ہی غم واندوہ کے ساتھ ان اشعار کو پڑھا تھا(٤) ۔
امام باقر علیہ السلام نے اپنے بیٹے امام صادق کو وصیت کی کہ میرے مال سے کچھ حصہ وقف کردینا تاکہ دس سال تک اس سے کچھ نوحہ کہنے والے منی میں میرے لئے نوحہ پڑھیں(٥) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.