مختصر جواب:
مفصل جواب:
سوال : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے معاویہ کی مذمت میں کیا فرمایا ہے؟
جواب : ایک روز زید بن ارقم ، معاویہ کے پاس آئے تو دیکھا کہ عمروعاص اس کے پاس تخت پر بیٹھا ہوا ہے ، جب انہوں نے یہ منظر دیکھا تو خود ان دونوں کے درمیان بیٹھ گئے ، عمروعاص نے ان سے کہا : تمہیں کوئی اورجگہ نہیں ملی تھی ، تم نے امیر المومنین سے میرے اتصال کو قطع کردیا؟
زید نے جواب دیا: ایک مرتبہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ساتھ جنگ میں تم دونوں ایک ساتھ تھے ، آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے تم دونوں کوایک ساتھ دیکھا تو بہت ہی غصہ سے تمہاری طرف دیکھا ، دوسرے اورتیسرے دن بھی تم دونوں کو ایک ساتھ دیکھا تو تم دونوں کو بہت دیر تک دیکھتے رہے ، تیسرے روز فرمایا : ”اذا رایتم معاویة و عمروبن العاص مجتمعین ففرقوا بینھما ، فانھما لن یمجتمعا علی خیر“ (جب بھی معاویہ اور عمروعاص کو ایک جگہ دیکھو تو ان کے درمیان جدائی ڈالدو کیونکہ یہ دونوں کبھی بھی نیک کام کے لئے ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے) ۔
ابن مزاحم نے کتاب ”وقعة صفین“ (۱) اس واقعہ کو اسی طرح نقل کیا ہے ۔ ابن عبدربہ کی کتاب ”العقد الفرید“ میں بھی مراجعہ کریں (۲) ۔ (۳) ۔
۱۔ وقعة صفین : ۱۱۲ (ص ۲۱۸۔
۲۔ العقد الفرید،ج ۲ : ۲۹۰ (۱۴۵) ۔
۳۔ شفیعی مازندرانی ، گزیدہ ای جامع از الغدیر، ص ۱۷۲۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.