۲۔ دوسروں سے برابری کا سلوک

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 11
سوره نحل/ آیه 73 - 74 ۱۔ رزق کے اسباب اور سر چشمے


۲۔ دوسروں سے برابری کا سلوک : زیر نظر آیات میں بہت سے انسانوں کی تنگ نظری اوربخل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے : فرمای اگیا ہے کہ وہ اس بات کے لئے تیار نہیں کہ ان کے اختیار میں جو بہت سے نعمتیں دی گئی ہیں وہ اپنے زیر دست افراد کو بخشیں البتہ وہی لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں جو انبیاء اور ہادیان الہٰی کے تربیتی مکتب کے تربیت یافتہ ہیں ۔
ان روایا ت کے ضمن میں کئی ایک روایات میں مساوات اور مواسات کی تاکید کی گئی ہے ۔ تفسیر علی بن ابراہیم میں اس سلسلے میں ہے :
لایجوز للرجل ان یختص نفسہ بشیء من الماٴکول دون عیالہ
کسی انسان کے لئے جائز نہیں کہ اپنے لئے گھر میں مخصوص غذا رکھے اور وہ کچھ کھائے کہ جس سے اس کے گھر والے محروم رہیں ۔ 1
نیز حضرت ابوذر سے منقول ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے سنا :
انما ھم خوانکم فاکسوھم مما تکسون ، و اطعموھم مما تطعمون، فماروٴی عبدہ بعد ذٰلک الاوردٰئہ، وازارہ ازارہ ، من غیر تفاوت
جو افراد تمہارے زیر دست اور ماتحت ہیں وہ تمہارے بھائی ہیں جو کچھ خود پہنتے ہو انھیں ۔ پہناوٴ اورجو کچھ خود کھاتے ہو انھیں کھلاوٴ۔
رسول اللہ کی اس وصیت کے بعد ابوذر کا طرز عمل اپنے ماتحت افرد سے یہ تھا کہ ان کا لباس ان کے اپنے لباس سے بالکل مختلف نہ ہوتا تھا ۔۔2
مذکور ہ روایات اور اسی طرح خود زیر بحث آیت کہ جو کہتی ہے ”فھم فیہ سوآءُ“(بس وہ اس میں مساوی ہیں ) سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام نصیحت کرتا ہے کہ تمام مسلمان اسلامی اخلاق کے طرز عمل کے طور پر اپنے گھر کے تمام افراد اور اپنے تحت افراد سے حتی الامکان مساوات کریں اور برابری کا سلوک کریں گھریلوماحال اور اپنے ماتحت افراد میں اپنے لئے کوئی امتیاز نہ برتیں ۔


 



1.۔نہج البلاغہ ، کلمات قصارص ۳۷۹۔
2. ۔تفسیر نور الثقلین جلد ۳ ص۶۸۔
سوره نحل/ آیه 73 - 74 ۱۔ رزق کے اسباب اور سر چشمے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma