۵۴ وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِی ھٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ وَکَانَ الْإِنسَانُ اٴَکْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا
۵۵ وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اٴَنْ یُؤْمِنُوا إِذْ جَائَھُمَ الْھُدیٰ وَیَسْتَغْفِرُوا رَبَّھُمْ إِلاَّ اٴَنْ تَاٴْتِیَھُمْ سُنَّةُ الْاٴَوَّلِینَ اٴَوْ یَاٴْتِیَھُمَ الْعَذَابُ قُبُلًا
۵۶ وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِینَ إِلاَّ مُبَشِّرِینَ وَمُنذِرِینَ وَیُجَادِلُ الَّذِینَ کَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوا بِہِ الْحَقَّ وَاتَّخَذُوا آیَاتِی وَمَا اٴُنْذِرُوا ھُزُوًا
۵۴۔ اس قرآن میں ہم نے لوگوں کے لیے ہر طرح کی مثال بیان کی ہے لیکن انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے ۔
۵۵۔انسانوں کے ایمان لانے اور اپنے رب سے طلب مغفرت میں اس کے سوا کیا امر مانع ہے کہ وہ بھی گزشتہ لوگوں کے سے انجام کے منتظر ہیں یا یہ کہ عذاب الٰہی کو دیکھنے کے منتظر ہیں ۔
۵۶۔اور ہم نے رسولوں کو صرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے اور کفار حق کو نیچا دکھانے اور ہماری ان آیتوں اور سزاوٴں کا مذاق اڑانے کے لیے جھگڑتے رہتے ہیں ۔