۲۔ نامہٴ اعمال

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12
سوره کهف / آیه 50 - 53 ۱۔ پہاڑ کیوں منہدم ہوں گے؟


۲۔ نامہٴ اعمال:


زیرِ بحث آیات کے ذیل میں تفسیر المیزان میں ہے کہ تمام آیاتِ قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ عالمِ قیامت میں انسانوں کے لیے تین قسم کے اعمال نامے ہوں گے ۔
پہلی قسم: وہ کتاب ہے جو ہر امت کے لیے ایک کتاب ہوگی کہ جس میں اس کے اعمال درج ہوں گے ۔ جیسا کہ سورہٴ جاثیہ کی آیت۲۸ میں ہے:
<وَوُضِعَ الْکِتَاب
اس کا ظاہری مفہوم یہی ہے کہ سب انسانوں کے حساب کتاب کے لیے ایک ہی کتاب ہوگی ۔
دوسری قسم: وہ کتاب ہے جو ہر امت کے لیے ہوگی ۔ ہر امت کے لیے ایک کتاب ہوگی کہ جس میں اس کے اعمال درج ہوں گے ۔ جیسا کہ سورہٴ جاثیہ کی آیت ۲۸ میں ہے:
<کُلُّ اٴُمَّةٍ تُدْعیٰ إِلَی کِتَابِھَا
”ہر امت اپنی کتاب اور نامہٴ اعمال کی طرف بلائی جائے گی“۔
تیسری قسم: وہ کتاب ہے کہ جو ہر انسان کے لیے الگ الگ ہے ۔ جیسا کہ سورہٴ بنی اسرائیل کی آیت ۱۳ میں ہے:
<وَکُلَّ إِنسَانٍ اٴَلْزَمْنَاہُ طَائِرَہُ فِی عُنُقِہِ وَنُخْرِجُ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ کِتَابً---
”ہر انسان کے نامہٴ اعمال کی جوابدہی ہم نے اسی کی گردن میں ڈالی ہے اور روزِ قیامت ہم اس کے لیے کتاب اور نامہٴ اعمال باہر نکالیں گے“۔(۱)
مفسر قرآنِ مجید، فیلسوف عالی قر، عالمِ بزرگ اخلاق آیة اللہ علامہ طباطبائی انہی دنوں ہم سے جدا ہوگئے ہیں ۔ ان کی یہ جدائی ہمارے لیے ایک بہت بڑا صدمہ اور نقصان ہے ۔ وہ ایک ایسی عظیم ہستی تھے کہ جنھوں نے اپنی با برکت زندگی میں بہت ہی اہم اور قیمتی خدمات انجام دی ہیں ۔ وہ ہر قسم کی خو نمائی سے دور اسلامی معاشرے کی خدمت میں مصروف رہے ۔ انھوں نے حوزہ علمیہ قم اور دورِ حاضر کے علما کے افکار میں ایک انقلاب پیدا کریا اور بہت ہی بلند پایہ شاگردوں کی تربیت کی ۔ انھوں نے بہت قیمتی آثار بطور یاد گار چھوڑے ہیں ۔ خصوصاً ان کی گر انقدر تفسیر المیزان نے قرآن کریم کے نئے باب کھولے ہیں ۔ یہ تفسیر ، تفسیر کے اہم اسلامی علم کی طرف نئی لگن کا سبب بنی ہے ۔ اللہ کرے ان کی روح غریق رحمت ہو اور ان کی یاد ہمیشہ احترام تکریم کے ساتھ دلوں میں باقی رہے ۔ (آپ کی تاریخِ رحلت ۲۴ آبان ماہ ۱۳۶۰ ہجری شمسی، بمطابق ۱۸ محرم الحرام ۱۴۰۲ ہجری قمری) ۔
واضح ہے کہ یہ آیات ایک دوسری کے منافی نہیں ہیں کیونکہ اس میں کوئی مانع نہیں کہ آدمی کے اعمال مختلف کتب میں درج ہوں ۔ موجودہ زمانے میں اس کی مثالیں موجود ہیں ۔ ملک کے اداروں اور محکموں میں تفصیلات کے لیے ہر شخص کی الگ فائل ہوتی ہے اور پھر محکمے اور شعبے کے مجموعی ریکارڑ میں بھی اس کے بارے میں کوائف ہوتے ہیں اور اسی طرح سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے ۔
لیکن اس نکتے کی طرف توجہ رہے کہ قیامت میں انسانوں کے نامہٴ اعمال اس جہان کی عام فائلوں اور کتابوں کی طرح نہیں ہیں ۔ وہ تو ایک منہ بولتا اور نا قابل انکار مجموعہ ہوگا ۔ شاید وہ خود انسان کے اعمال کا فطری نتیجہ ہو ۔
بہر حال زیرِ بحث آیات نشاندہی کرتی ہیں کہ خاص کتابوں میں درج ہونے کے علاوہ خود اعمال بھی وہاں مجسم ہوں گے اور حاضر ہوں گے

 (وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا) ۔
وہ اعمال جو بکھر جانے والی توانائیوں کی طرح اِس جہان میں نظروں سے محو ہوچکے ہیں حقیقت میں ختم نہیں ہوئے ۔
(دورِ حاضر کے علم نے بھی ثابت کیا ہے کہ مادہ، توانائی اور کوئی کوشش ختم نہیں ہوتی بلکہ ان کی شکل بدل جاتی ہے) ۔ نیک اعمال جاذب اور خوبصورت شکل میں ظاہر ہوں گے اور بُرے اعمال بُرے اور بد صورت چہروں میں ظاہر ہوں گے ۔ یہ اعمال ہمارے ساتھ ساتھ ہوں گے یہی وجہ ہے کہ زیر بحث آیات کے آخری جملے میں فرمایا گیا ہے:
”ولا یظلم ربک احداً“
”تیرا رب اپنے بندوں میں سے کسی پر بھی ظلم نہیں کرے گا“۔
کیونکہ جزا اور سزا ان کے عمل کا ماحصل ہی ہے ۔
البتہ بعض مفسرین نے ” وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا“کو نامہٴ اعمال کے مسئلہ پر تاکید سمجھا ہے اور کہا ہے کہ اس جملے کا مفہوم یہ ہے کہ لوگ اپنے نامہٴ اعمال کی کتاب میں اپنے تمام کاموں کو موجود اور لکھا ہوا پائیں گے ۔(2)
بعض دوسرے مفسرین اس آیت میں لفظ ”جزا“کو مقدر سمجھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے:
اِس دن لوگ اپنے اعمال کی جزا کو حاضر اور موجود پائیں گے ۔(3)
لیکن پہلی تفسیر آیات کے ظاہری مفہوم سے زیادہ مناسبت رکھتی ہے ۔
تجسمِ اعمال کے بارے میں ہم نے تفسیر نمونہ کی دوسری جلد میں سورہٴ آل عمران کی آیت ۳۰ کے ذیل میں تفصیلی بحث کی ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی متعلقہ آیات کے ذیل میں بحث کریں گے ۔(4)
قرآن واقعاً ایک عجیب تربیتی کتاب ہے ۔ جب اس میں انسانوں کے سامنے قیامت کا منظر پیش کیا جاتا ہے کہ ”وہ دن جب سب لوگ اللہ کی بارگاہِ عدل میں منظم طور پر صفین باندھے پیش کیے جائیں گے“۔
ان کی مختلف صفیں ان کے عقاء و اعمال میں ہم آہنگی کی بناء پر ترتیب پائیں گی ۔ ان کے ہاتھ تہی ہوں گے اور تمام دنیاوی تعلقات ختم ہوجائیں گے ۔ وہاں اجتماع کے باوجود وہ تنہا ہوں گے اور تنہائی کے باوجود اکٹھے ہوں گے اور اعمال نامے کھُلے ہوں گے ۔ سب چیزیں بولیں گی اور انسانوں کے چھوٹے بڑے اعمال بتائیں گی ۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ خود اعمال و افکار میں جان پڑجائے گی او ر جسمانی شکل میں ظاہر ہوں گے ہر شخص کے گرد اس کے اعمال جسمانی صورت میں موجود ہوں گے ۔ لوگ اپنے آپ میں اس طرح سے کھوئے ہوں گے کہ ماں کو بیٹے اور بیٹے کو ماں کا ہوش نہیں ہوگا ۔
عدلِ الٰہی کی عدالت لگی ہوگی ۔ عذابِ عظیم بدکاروں کے انتظار میں ہوگا ۔ لوگ اس سے سخت وحشت زدہ ہوں گے ۔ سانس سینیوں میں اٹکے ہوں گے اور آنکھیں پتھرائی ہوں گی ۔
ایسی حالت میں ایمان واقعاً انسانی تربیت کے لیے کس قدر موٴثر ہے ۔ ہوا و ہوس پر کنٹرول کے لئے یہ ایمان کس قدر مفید ہے ۔ یہ ایمان انسان کو کس قدر آگاہی اور بیداری عطا کرتا ہے اور اس کے اندر احساسِ ذمہ داری پیدا کرتا ہے ۔
ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے:
اذ ا کان یوم القیامة دفع للانسان کتاب ثم قیل لہ اقرء - قلت فیعرف ما فیہ- فقال انہ یذکرہ فما من لحظة ولا کلمة ولا نقل قدم ولا شیءٍ فعلہ الاذکرہ، کاٴنّہ فعلہ تلک الساعة، و لذٰلک قالو یا ویلتنا ما لھٰذا الکتاب لا یغادرصغیرة ولا کبیرة الّا احصاہا ۔
روزِ قیامت انسان کے ہاتھ میں اس کا نامہٴ اعمال تھمایا جائے گا پھر اس سے کہا جائے گا: پڑھو ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے امام(ع) سے پوچھا: جو کچھ اس نامہٴ اعمال میں ہوگا کیا وہ شخص اسے پہچان لے گا اور اسے یاد آجائے گا ۔
امام (ع) نے فرمایا:اسے سب کچھ یاد آجائے گا ۔ پلکوں کا جھپکنا، ہر لفظ کا ادا کرنا اور ہر قدم کا اٹھانا مختصر یہ کہ اس نے جو کام بھی انجام دیا اسے ایسے یاد آجائے گا گویا اس نے ابھی انجام دیا ہے ۔
لہٰذا لوگ فریاد کریں گے اور کہیں گے: ہائے افسوس ! یہ کیسی کتاب ہے کہ جس نے کسی چھوٹے بڑے کام کو شمار کیے بغیر نہیں چھوڑا ۔ (5)
اس حقیقت پر ایمان کا تربیتی اثر کہے بغیر واضح ہے ۔ واقعاً کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ انسان ایسے عالم پر ایمانِ قاطع رکھتا ہو اور پھر بھی گناہ کرے ۔

 

 


۱۔ المیزان۔ ج ۱۳ ص ۳۴۸-
2و 3۔فخر الدین رازی ۔ تفسیر کبیر میں اور قرطبی ۔ تفسیر الجامع میں ۔
4۔ معاد پر ایمان کا تربیتی نتیجہ:
5۔ نور الثقلین ، ج ۳، ص ۲۶۷-
سوره کهف / آیه 50 - 53 ۱۔ پہاڑ کیوں منہدم ہوں گے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma