۴۔ تمام چیزیں مشیٴت الٰہی کے سہارے پر ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۵۔ ایک سوال کا جواب ۳۔ آرام گاہ کے پاس مسجد


۴۔ تمام چیزیں مشیٴت الٰہی کے سہارے پر ہیں:


آئندہ سے مربوط ارادے اور کام کے ساتھ ”انشاء اللہ“کہنا نہ صرف بارگاہِ خداوندی کے لیے ادب و احترام کا اظہار ہے بلکہ اس اہم حقیقت کا بیان بھی ہے کہ ہم اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں رکھتے، جو کچھ ہے اسی کی طرف سے ہے ۔ مستقل بالذات خدا ہے اور ہم سب اسی کے سہارے پر ہیں ۔ اگر ساری دنیا کی تلواریں چل پڑیں لیکن اللہ کا ارادہ نہ ہو تو وہ ایک رگ بھی نہیں کاٹ سکتیں اور اگر اس کا ارادہ ہو تو ہر چیز تیزی سے واقع ہوجائے یہاں تک کہ وہ آئیے کو پتھر کے پہلو میں محفوظ رکھ سکتا ہے ۔
یہ درحقیقت ”توحیدِ افعالی“کا مفہوم ہے یعنی اگر چہ انسان ارادہ، اختیار اور آزادی رکھتا ہے لیکن ہر چیز اور ہر کام اللہ کی مشیٴت کے ساتھ وابستہ ہے ۔
یہ تعبیر ہمیں کاموں میں خدا کی طرف زیادہ توجہ دلانے کے علاوہ طاقت و ہمت بھی بخشتی ہے اور عمل کی پاکیزگی اور صحت کی دعوت بھی دیتی ہے ۔
چند ایک روایات میں ہے کہ اگر کوئی شخص آئندہ کے بارے میں کوئی بات انشاء اللہ کے بغیر کہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے اور اپنی حمایت اس سے اٹھا لیتا ہے ۔(1)
امام صادق علیہ السلام سے ایک حدیث مروی ہے ۔ اس میں ہے:
امام(ع) نے ایک خط لکھنے کا حکم دیا ۔ خط اختتام کو پہنچا تو آپ(ع) کی خدمت میں پیش کیا گیا ۔ امام(ع) نے دیکھا کہ اس میں ”انشاء اللہ“نہیں تھا، تو فرمایا:
”کیف رجوتم ان یتم ھٰذا و لیس فیہ استثناء، انظر و اکل موضع لا یکون فیہ استثناء فاستثنوا فیہ“
تمھیں ا س کے انجام پاجانے کی امید کیسے ہوئی جبکہ اس میں انشاء اللہ نہیں تھا ۔ اس میں دیکھو جہاں جہاں پر (ضرورت ہے اور)نہیں ہے وہاں وہاں پر انشاء اللہ لکھو ۔

 


1۔ نور الثقلین، ج ۳ ص ۲۵۴-
۵۔ ایک سوال کا جواب ۳۔ آرام گاہ کے پاس مسجد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma