ایک طویل نیند کے بعد بیداری

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۱۔ پاکیزہ ترین غذاسوره کهف / آیه 19 - 20


ایک طویل نیند کے بعد بیداری


خدا نے چاہا تو آئندہ آیات کے ذیل میں ہم پڑھیں گے کہ اصحابِ کہف کی نیند اتنی لمبی ہوگئی کہ وہ تین سو نو(۳۰۹)سال تک سوئے رہے اور اُن کی نیند موت سے بالکل ملتی جلتی تھی اور ان کی بیداری بھی قیامت کی مانند تھی۔ لہٰذا زیرِ بحث ایات میں قرآن کہتا ہے: اور ہم نے انھیں اسی طرح اٹھا کھڑا کیا (وَکَذٰلِکَ بَعَثْنَاھُمْ)۔ یعنی اسی طرح کہ جیسے ہم اس پر قادر تھے کہ انھیں لمبی مدت تک سُلائے رکھتے انھیں پھر سے بیدار کرنے پر بھی قادر تھے ۔
ہم نے انھیں نیند سے بیدار کردیا ”تاکہ وہ ایک دوسرے سے پوچھیں، ان میں سے ایک نے پوچھا، تمھارا خیال ہے کتنی مدت سوئے ہو؟ (لِیَتَسَائَلُوا بَیْنَھُمْ قَالَ قَائِلٌ مِنْھُمْ کَمْ لَبِثْتُمْ)۔(۱)
انھوں نے کہا: ایک دن یا ایک کا کچھ حصّہ (قَالُوا لَبِثْنَا یَوْمًا اٴَوْ بَعْضَ یَوْمٍ
اس میں تردد شاید انھیں اس لئے ہوا کہ جیسے مفسّرین نے کہا کہ وہ جب غار میں آئے تھے تو دن کا ابتدائی حصّہ تھا اور آکر وہ سوگئے تھے اور جب اٹھے تو دن کا آخری حصّہ تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے انھوں نے سوچا کہ شاید دن سوگئے ہیں اور جب انھوں نے سورج کی طرف دیکھا تو انھیں خیال آیا کہ شاید دن کا کچھ حصّہ سوئے ہیں ۔
لیکن آخرکار چونکہ انھیں صحیح طرح سے معلوم نہ ہوسکا کہ کتنی دیر سوئے ہیں لہٰذا ”کہنے لگے : تمھارا رب بہتر جانتا ہے کہ کتنی دیر سوئے ہو“ (قَالُوا رَبُّکُمْ اٴَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ
بعض کا کہنا ہے کہ یہ بات ان میں سے بڑے نے کہی جس کا ناتملیخا تھا اور یہاں پر ”قالوا“ کہ جو جمع کا صیغہ ہے اس کا استعمال ایک معمول کی بات ہے ۔

یہ بات انھوں نے شاید اس لئے کہی کہ ان کے چہرے مہرے سے، ناخنوں سے، بالوں سے اور لباس سے بالکل شک نہیں پڑتا تھا کہ وہ غیرمعمولی طور پر نیند میں رہے ہیں ۔
بہرحال انھیں بھوک اور پیاس کا احساس ہوا کیونکہ ان کے بدن میں جو غذا تھی وہ تمام ہوچکی تھی۔ لہٰذا پہلے پہلے انھوں نے یہی تجویز کیا کہ ”تمھار ے پاس چاندی کا جو سکّہ ہے اپنے میں سے ایک کو دو تاکہ وہ وہ جائے اور دیکھے کہ کس کے پاس اچھی پاکیزہ غذا ہے اور جتنی تمھیں چاہیے تمھارے لئے لے آئے (فَابْعَثُوا اٴَحَدَکُمْ بِوَرِقِکُمْ ھٰذِہِ إِلَی الْمَدِینَةِ فَلْیَنظُرْ اٴَیُّھَا اٴَزْکَی طَعَامًا فَلْیَاٴْتِکُمْ بِرِزْقٍ مِنْہُ)۔
”لیکن بہت احتیاط سے جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کو تمھارے بارے میں کچھ بتا بیٹھے“ (وَلْیَتَلَطَّفْ وَلَایُشْعِرَنَّ بِکُمْ اٴَحَدًا
”کیونکہ اگر انھیں تمھارے بارے میں پتہ چل گیا اور انھوں نے تمھیں الیا تو سنگسار کردیں گے یا پھر تمھیں اپنے دین (بُت پرستی) کی طرف موڑ لے جائیں گے“ (إِنَّھُمْ إِنْ یَظْھَرُوا عَلَیْکُمْ یَرْجُمُوکُمْ اٴَوْ یُعِیدُوکُمْ فِی مِلَّتِھِمْ)
”اور اگر ایسا ہوگیا تو تم نجات اور فلاح کا منہ نہ دیکھ پاوٴگے“ (وَلَنْ تُفْلِحُوا إِذًا اٴَبَدًا)

 

 



۱۔ ”لِیَتَسَائَلُوا“ میں جو لام ہے وہ اصطلاح میں لامِ عاقبت ہے نہ کہ لامِ علت، یعنی ان کے جاگنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اپنی نیند کے مدت کے بارے میں ایک دوسرے پوچھنے لگے ۔
۱۔ پاکیزہ ترین غذاسوره کهف / آیه 19 - 20
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma