زیر نظر آیات میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ دشمن پر کامیابی کے بعد اب تم اس زمین پر رہو سہو جس کے بارے میں تم سے عہد لیا گیا ہے ۔
کیا اس سے مراد مصر کی سرزمین ہے؟
(قبل کی آیت میں یہی لفظ مصر کی سرزمین کے لیے آیا ہے ۔ مذکورہ آیت کہتی ہے کہ فرعون انہیں اس زمین سے نکالتا چاہتا تھا اور دوسری آیات بھی کہتی ہیں کہ بنی اسرائیل فرعونیوں کے وارث ہوئے)۔
یا پھر کیا ”ارض“یہاں فلسطین کی مقدس سرزمین کی طرف اشارہ ہے؟
کیونکہ اس واقعے کے بعد بنی اسرائیل فلسطین کی طرف گئے اور انہیں حکم دیا گیا کہ وہ اس سرزمنی میں داخل ہوں ۔
ہم بعید نہیں سمجھتے کہ یہاں دونوں علاقے مراد ہوں کیونکہ قرآن کے مطابق بنی اسرائیل آلِ فرعون کی زمینوں کے بھی وارث ہوئے اور سرزمنی فلسطین کے بھی مالک بنے ۔