۲۔آسمان پھٹ کرریزہ ریرہ کیسے ہوں گے ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 13
سوره مریم / آیه 96 - 98 ۱۔ اب بھی اسے خدا کا بیٹا خیال کرتے ہیں

۲۔آسمان پھٹ کرریزہ ریرہ کیسے ہوں گے ؟ مذکورہ بالاآیت میں جو یہ بیان ہوا ہے کہ ”قریب ہے کہ آسمان اس ناردانسنت سے پھت کرریزہ ریزہ ہوجائیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ گرپرڑیں“ اس سے کیامراد ہے ؟ اس سے یاتو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قرآن مجید کی تعبیرات کے مطابق ،عالم ہستی کامجموعہ ایک قسم کی حیات اور عقل وشعور رکھتا ہے اور کئی آیات کے مطابق خداتعالیٰ کی شان اقدس کی طرف یہ ناردا نسبت دینے سے پور اعالم سخت و حشت میں پڑ جاتا ہے ۔جیسے سورہ بقرہ کی آیہ ۷۴میں ہے :
وان منھالمایھبط من خشیة اللہ
بعض پتھر خوف خدا سے پہاڑ وں سے گر پڑتے ہیں ۔
اور جیسے سورئہ حشر کی آیہ ۲۱ میں ہے :
”لوانزلناھذاالقراٰن علیٰ جبل لرائیتہ خاشعا متصد عا من خشیة اللہ “
اگرہم اس قرآن کوپہاڑ وں پرناز ل کردیتے تووہ خداکے خوف سے پھٹ جاتے ۔
یاپھر یہ اس بات کی انتہائی زیادہ قباحت اور برائی کی طرف اشارہ ہے ۔عربی اور فارسی زبان میں ایسی مثالیں عام ملتی ہیں مثلاہم کہتے ہیں تو نے ایسا کام کیاہے کہ گویاآسمانوں اور زمین کومیرے سرپرگرادیاہے ۔
انشاء اللہ ہم اس بارے میں متعلقہ آیات کے ذیل میں پھربھی بحث کریں گے ۔

سوره مریم / آیه 96 - 98 ۱۔ اب بھی اسے خدا کا بیٹا خیال کرتے ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma