۱۔ خدا کے خزنے کیا ہیں ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 11
۲۔نززول مقامی اور نزول مکانیہرچیز کا خزانہ ہمارے پاس ہے

۱۔ خدا کے خزنے کیا ہیں ؟قرآن کریم کی متعدد آیات میں ہے کہ خدا خزانے رکھتا ہے ۔ آسمان و زمین کے خزانے خدا کی ملکیت ہیں یا ہر چیز کے خزانے اس کے پاس ہیں ۔
”خزائن“ جمع ہے ” خزانہ“ کی جمس کا معنی ہے وہ جگہ جہاں انسان اپنے اموال حفاظت کے لئے جمع کرتا ہے یہ اصل میں مادہ ”خزن“ (بروزن”وزن“)سے کسی چیز کی حفظ و نگہداری کے معنی میں ہے واضح ہے کہ جمع آوری او ر ذخیرہ کرنے اور کسی چیز کو محفوظ کرنے کے لئے وہی شخص اقدام کتا ہے جس کی قدت محدود ہو اور جو ہر زمانے میں کچھ چاہے فراہم نہ کرسکے لہٰذا وہ قدرت کے موقع کے لئے ذخیرہ کرلیتا ہے اور خزانہ میں جمع کرلیتا ہے ۔
لیکن  کیا یہ امور خدا کے بارے میں تصور کئے جاسکتے ہیں ؟یقینا نہیں یہی وجہ ہے کہ بعض مفسرین مثلاً طبرسی نے مجمع بیان میں ، فخر رازی نے تفسیر کبیر میں اور راغب نے مفردات میں ”خزائن اللہ “ کی ”مقدراتِ الٰہی “ کے ساتھ تفسیر کی ہے یعنی تمام چیزیں قدرت خدا کے خزانے میں جمع ہیں اس میں سے جتنی مقدار وہ ضروری او قرین ِمصلحت سمجھتا ہے ایجاد کرتا ہے ۔
جبکہ بعض دیگر مفسرین نے کہا ہے کہ ”خزائن اللہ “ سے مراد امور کا وہ مجموعہ ہے کہ جو عالم ہستی اور جہان مادہ میںموجود ہیں لیکن اس عالم کی اعلیٰ اور مخصوص موجودات محدود مقدار میں پیدا ہوتی ہے بغیر اس کے امکان وجود انہی میں منحصر ہو ۔ (المیزان جلد ۱۲،ص۱۴۸) ۔
یہ تفسیر اگرچہ اصولی طور پر قابل قبول مسئلہ ہے لیکن ”عندنا“ ( ہمارے پاس) کی تعبیر پہلی تفسیر کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ ہے ۔ بہر حال خزائن اللہ جیسی تعبیرات کا انتخاب عام مفہوم میں خدا کے بارے میں صداق نہیں آتا ۔ لیکن خدا چاہتا ہے کہ خود لوگوں کی زبان میں ان سے بات کرے ۔
جو کچھ ہم نے کہا ہے اس سے ضمنی طورپر یہ نکتہ واضح ہوتا ہے کہ بعض مفسرین کی طرف سے ”خزائن“ کے مفہوم کو پانی اور بارش میں معین و محدود کرنے پر نہ صرف کوئی دلیل ،موجود نہیں ہے بلکہ یہ امر مفہوم آیت کی وسعت کے ساتھ بھی مناسبت نہیں رکھتا ۔

۲۔نززول مقامی اور نزول مکانیہرچیز کا خزانہ ہمارے پاس ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma