نتیجہٴ بحث

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 11
سوره حجر / آیه 19 - 21 شیطان شہاب کے ذریعے کیسے ہانکے جاتے ہیں ؟

نتیجہٴ بحث
ان آیا ت کی تفسیر کے سلسلے میں مباحث بہت طویل ہو گئے ہیں اب مکمل نتیجہ حاصل کرنے کے لئے ہمیں چند نکات کی طرف توجہ کرنا چاہیئے ۔
۱۔لفظ ”سماء“(آسمان )بہت سی آیات قرآن میں ایسی مادی آسمان کے معنی میں مثلاً سورہ اعراف کی آیہ ۴۰ میں ہے :۔
ان الذین کذبوا باٰیاتنا و استکبروا و اعنھا لا تفتح لھم ابواب السماء
وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی ہے اوران کے سامنے تکبر اختیار کیا ہے آسمان کے در وازے ان کے رخ پر نہیں کھلیں گے ۔
ہوسکتا ہے یہاں آسمان قرب خدا کے لئے کنایہ ہو جیسا کہ سورہ ٴ فاطر کی آیہ۱۰ میں ہے ۔
الیہ یصعد الکلم الطیب و العمل الصالح یرفعہ
پاکیزہ باتیں اس کی طرف اوپر جاتی ہیں اور وہ عمل صالح کو بلند کرتا ہے ۔
واضح ہے کہ اعمال صالح اور پاکیزہ باتیں کوئی ایسی چیز نہیں کہ جو اس آسمان کی طرف اوپر جائیں بلکہ ان کی پیش رفت مقام قرب خدا کی طرف ہوتی ہے او وہ روحانی عظمت و رفعت حاصل کرتے ہیں ۔
اصولی طور پر آیات قرآن کے بارے میں ”انزلاور” نزل“کی تعبیر واضح طورپر بتاتی ہے کہ مقام قدس پروردگار سے قلب ِپیغمبر پر نزول مراد ہے ۔
سورہ ابراہیم کی آیہ۲۴ میں ہے :۔
الم ترا کیف ضرب اللہ مثلاًکلمة طیبة کشجرة طیبة اصلھا ثابت فرعھا فی السماء
کیا تونے نہیں دیکھا کہ خدا نے اچھی بات کی مثال پیش کی ہے کہ گویا ایک پاکیزہ درخت ہے اس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی ٹہنیاں آسمان میں ہیں ۔
اس کی تفسیر میں ہم نے پڑھا ہے کہ یہ پاکیزہ درخت جسے خدا نے مثال کے طورپر بیا ن کیا ہے اس کی جڑ پیغمبر ﷺ ہیں ۔ اور علی (علیہ السلام) اس کی جڑاور شاخ( وہی شاخ کہ جو آسمان تک پہنچی ہوئی ہے ) اور دیگر آئمہ اس کی کچھ چھوٹی شاخیں ہیں1
ایک حدیث میں ہے :
کذٰلک الکافرون لاتصعد اعمالھم الیٰ السماء
اسی طرح کفا ر کہ جن کے اعمال آسمان کی طرف اوپر نہیں جاتے۔
واضح ہے کہ اسی احادیث میں آسمان اس حسی آسمان کی طرف اشار ہ نہیں ہے یہاں سے ہم نتیجہ نکال تے ہیں کہ آسمان مادی مفہوم میں بھی استعمال ہوتا ہے اور معنوی مفہوم میں بھی ۔
۲۔نجوم ( ستارے) بھی ایک مادی مفہوم رکھتے ہیں کہ جو یہی ستارے ہیں جو آسمان میں نظر آتے ہیں اور ایک لفظ کا معنوی مفہوم ہے کہ جو علماء اور بڑی شخصیت کی طرف اشارہ ہے کہ جو انسانی معاشروںکو روشنی بخشتے ہیں اور جیسے لوگ ستاروں کے ذریعے تاریک راتوں میںبیابانوں میں اور سمندوں میں اپنا راستہ ڈھونڈتے ہیں ، انسا نی معاشروں میں عام لوگ بھی زندگی اور سعادت کی راہ علماء آگاہ اور صاحب ایمان رہبروں کی مدد سے پاتے ہیں ۔
مشہو حدیث جو پیغمبراکرم ﷺ سے نقل ہوئی ہے :۔
مثل اصحابی فیکم کمثل النجوم بایھا اخذ اھتدیٰ
میرے اصحاب ستاروں کی طرح ہیں جس کی اقتداء ہو جائے باعث ہدایت ہے 2
سورہ انعام آیت اس طرح ہے :
وھوالذی جعل لکم النجوم لتھتدوا بھا فی الظمات البر و البحر
اور وہ ذات کہ جس نے تمہاے لئے ستارے بنائے تاکہ خشکی اور دریا کی تاریکیوں میں ان کے ذریعے تمہاری ہدایت ہو ۔
تفسیر علی بن ابراہیم میں اس آیت کے ذیل میں منقول ہے کہ امام (علیہ السلام) فرمایا :
النجوم آل محمد
ستارے سے مراد خاندان ِپیغمبر ہے ۔3
۳۔ بحث آیات کی تفسیر میں وارد ہونے والی متعدد روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمانوں کی طرف شیاطین کے صعود کی ممانعت اور ستارو ں کے ذریعے ان کا ہانکا جانا پیغمبر اکرم کی ولادت کے وقت سے ہوا اور بعض روایات سے معلوم ہوا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پیدائش کے وقت سے شیاطین ایک حد تک ممنوع ہوئے اور پیغمبر کی ولادت کے بعد مکمل طور پر ممنوع ہوگئے4
ان باتوں سے جو ہم نے بیان کی ہیں یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ ”سماء“ کا یہاں معنوی مفہوم ہے اور یہ حق ،ایمان اور روحانیت کے آسمان کی طرف اشارہ ہے اور ہر وقت شیطانوں کی کوشش ہے کہ وہ اس چار دیواری میں داخل ہو نے کے لئے راہ پالیں اور سچے مومنین اور حامیان حق کے دلوں میں طرح طرح کے وسوسوں کے ذرریعے نفوذپیدا کرلیں لیکن مرادانِ الٰہی اور راہبران راہ حق انبیاء و آئمہ سے لے کر مجتہد علماء تک اپنے علم و تقویٰ کی طاقتور موجوں کے ساتھ ان پر حملہ کرتے ہیں اور انہیں اس آسمان سے قریب ہونے سے ہانکتے ہیں۔
اسی مقام پر حضرت مسیح کے تولد اور اس سے بالا تر حضرت محمد ﷺکے تولد اور شیطان کے دھتکار نے کے درمیان ربط معلوم کیا جاسکتا ہے ۔
نیز یہیں پر آسمان کی طرف صعود اور اسرارر سے آگاہی کے درمیان ارتباط معلوم کیا جاسکتا ہے ۔کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس مادی آسمان میں کوئی خاص خبریں نہیں ہیں سوائے خلقت کی عجیب و غریب چیزوں کے جو روئے زمین سے بھی قابل مطالعہ ہیں ۔ نیز آج کی دنیا میں یہ مسئلہ یقینی ہوچکا ہے کہ اس بیکراں فضامیں پھیلے ہوئے آسمانی کرات میں سے بعض مردہ ہیں اور بعض زندہ ہیں او ر ان کے ساکنان بھی ہیں لیکن شاید ان کی زندگی ہم سے بہت زیادہ مختلف ہو ۔
یہ موضوع بھی بہت قابل ملاحظہ ہے کہ شہاب صرف زمین کی فضا سے پیدا ہوتے ہیں ۔ اطراف زمیں کی ہوا سے پتھر کے ٹکڑے اٹھتے ہیں اور شعلہ ور ہوتے ہیں انہی سے شہاب پیدا ہوتے ہیں ورنہ زمین کی فضا سے باہر کوئی شہاب نہیں ہوتا البتہ زمینی فضا سے باہر کچھ پتھر سر گرداں ہیں لیکن انھیں شہاب نہیں کیا جاتا لیکن جب وہ زمینی فضامیں داخل ہوتے ہیں تو گرم ہوکر شعلہ ور ہوجاتے ہیں اور انسان کی نظروں سے سامنے آگ کی ایک لکیر کی صورت میں نمایاں ہوتے ہیں یو لگتا ہے کہ جیسے یہ حرکت کرتے ہوئے ستارے ہیں ۔
نیزہم یہ بھی جاتنے ہیں کہ آج کے انسان نے کئی مرتبہ زمین کی فضا سے باہر کی طرف عبور کیا ہے اور اس سے بہت بلند یہاں تک کہ چاند تک پہنچا ہے (توجہ رہے کہ زمین کی فضا ایک سوسے لیکر دوسو کلو میٹر سے زیادہ نہیں ہے جبکہ چاند ہم سے تیس لاکھ کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر ہے ) ۔
لہٰذااگر مراد یہی مادی شہاب اور مادی آسمان ہوتو یہ مان لینا چاہئیے کہ یہ علاقہ انسانی سائندانوں پر ظاہر ہوچکا ہے اور اس میں کوئی اسرار کی بات نہیں ہے ۔
خلاصہ یہ کہ بہت سے قرائن و شواہد جو ہم نے ذکر کئے ہیں ،سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمان سے مراد حق و حقیقت کا آسمان ہے ، اور شیاطین وہی وسوسہ پیدا کرنے والے ہیں کہ جو کوشش کرتے ہیں کہ اس آسمان تک رسائی حاصل کرسکیں اور مخفی طور پر کان لگا کر باتیں سنیں اور لوگوں کو گمراہ کریں ۔ ستاررے اور شہاب یعنی رہبران الہٰی اور علماء اپنے قلم کی طاقتور لہروں اور موجوں سے انھیں پیچھے کی طرف ہانکتے ہیں اور دھتکار تے دیتے ہیں ۔
لیکن  قرآن بحر بیکراں ہے اور ہوسکتا ہے کہ آنے والے علماء ان آیات کے سلسلے میں نئے حقائق تک دسترس حاصل کرلیں کہ آج جن تک ہم رسائی حاصل نہیں کرسکے۔

 

1۔تفسیر بر ہان جلد ۲ ص۳۱۰۔
2۔سفینة البحار جلد۲ ص ۹۔ یہ روایت سنی روایات سے ملتی جلتی ہے ۔ظاہر ہے کہ اس کا اطلاق اور عموم قابل عمل نہیں ہے کیونکہ صحابہ میں ہر قسم کے لوگ حتی کہ منافقین بھی داخل ہیں اگر یہ روایت صحیح ہے تو اس سے یاتو سلماو ابوذر جیسے خاص اصحاب مراد ہیں یا اصحاب کساء اور اہل بیت مراد ہیں ہمارے اس نظریہ کی تائید سورہ ٴ انعام کی آیہ۹۷ کے ذیل میں آنے والی مذکورہ بالا روایت کی بھی کرتی ہے ۔
یہ بھی اسی معنی کی طرف اشارہ ہے ۔
3 ۔نور الثقلین جلد۱ ص ۷۵۰۔
4۔نور الثقلین جلد ۳ ،ص ۵ تفسیر قرطبی ج۵ م ص۳۶۲۶۔

 

سوره حجر / آیه 19 - 21 شیطان شہاب کے ذریعے کیسے ہانکے جاتے ہیں ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma