۳۔ ابراہیم (علیه السلام) بت پرستی سے دوری کی دعا کیوں کرتے ہیں ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
۴۔ ابراہیم (علیه السلام) کے تابع کون ہیں ؟۲۔ مکہ سر زمین امن

۳۔ ابراہیم (علیه السلام) بت پرستی سے دوری کی دعا کیوں کرتے ہیں ؟ اس میں شک نہیں کہ ابراہیم (علیه السلام) معصوم نبی تھے اور ان کے بلاواسطہ بیٹے جو آیت کے لفظ ” بنی “ کے یقینی مصداق ہیں یعنی اسماعیل (علیه السلام) اور اسحاق (علیه السلام)بھی معصوم پیغمبر تھے اس کے باوجود وہ تقاضا کرتے ہیں : خدا یا مجھے اور انھیں بتوں کی پوجا سے دور رکھ !
یہ بات بت پرستی کے خلاف جہاد کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ تاکید کے لئے دلیل ہے ۔ یہاں تک کہ معصوم نبی اور بت شکن بھی اس سلسلہ میں خدا سے دعا کرتے ہیں ۔ یہ بعینہ پیغمبر اسلام کی طرف سے اپنی وصیتوں میں حضرت علی (علیه السلام) یا دوسرے آئمہ کو جو ان کے جانشین تھے انہیں نماز کی تاکید کرنے کے مشابہ ہے جبکہ ان کے بارے میں ترک نماز کا احتمال کا ہر گز کوئی مفہوم نہیں بلکہ اصولی طور پر نماز ان کی سعی و کوشش سے برپا ہوئی ہے ۔
تو اب یہ سوال سامنے آتا ہے کہ ابراہیم (علیه السلام) نے کس طرح سے کہا کہ پروردگارا ! ان بتوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا ہے حالانکہ وہ پتھر اور لکڑی کے سوا کچھ نہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی قدرت نہیں رکھتے ۔
اس سوال کا جواب یہ ہے کہ :
اولاً  بت ہمیشہ پتھر اور لکڑی کے نہیں ہوتے تھے بلکہ کبھی فرعون اور نمرود جیسے افراد لوگوں کو اپنی پرستش کی دعوت دیتے تھے اور اپنے آپ کو ” رب اعلیٰ “ ” زندہ کرنے والا “ اور ” مارنے والا “ کی حیثیت سے متعارف کرواتے تھے ۔
ثانیاً  بعض اوقات پتھر اور لکڑی کے بتوں کو ان کے متولی اور کارندے اس طرح سے آراستہ و پیراستہ کرتے اور ان کے لئے ایسے احترامات بجا لاتے کہ وہ واقعاً سادہ لوح عوام کے لئے گمراہ کن ہو جاتے تھے ۔

۴۔ ابراہیم (علیه السلام) کے تابع کون ہیں ؟۲۔ مکہ سر زمین امن
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma