۸۔ افسوس کہ انسان ” مظلوم “ اور ”کفار“ ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
سوره ابراهیم / آیه 35- 41 ۷۔ اس کی نعمتیں کیوں قابل ِ شمار نہیں

۸۔ افسوس کہ انسان ” مظلوم “ اور ”کفار“ ہے : گزشتہ مباحث سے ہم اس حقیقت تک پہنچے ہیں کہ خدا نے تمام موجودات کو حکم انسان کے سامنے مسخر کردیا ہے اور اس قدر نعمتیں اسے عطا کردی ہیں کہ اب کسی پہلو سے اس کے لئے کوئی کمی نہیں ۔لیکن یہ انسان نور ِ ایمان سے اور تربیت سے دور رہنے کی بناء پر طغیان اور ظلم و ستم کے راستے پر قدم رکھتا ہے اور کفران ِ نعمت میں مشغول ہوجاتا ہے ۔
خود غرض افراد کی کوش ہوتی ہے کہ خدا کی وسیع و عریض نعمتوں کو اپنے لئے منحصر کرلیں اور زمین کے وسائل ِ حیات پر اپنا قبضہ جمالیں وہ خود تو تھوڑی سی مقدار کے علاوہ صرف نہیں کرسکتے لیکن اس کے باوجود دوسروں کو ان تک پہنچنے سے محرو م رکھتے ہیں ۔
یہ مظالم جو خود غرضی ، استعمار اور دوسروں کے حقوق پر تجاوز کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں اس کی زندگی کے پر سکون ماحول کو طوفانوں کے سپر د کردیتے ہیں ۔ ان کے باعث جنگیں برپا ہوتی ہیں ، خون بہتا ہے اور اموال و نفوس کی ہلاکت کا سامنا پڑتا ہے ۔
در حقیقت قرآن کہتا ہے : اسے انسان ! تریے دستِ اختیار میں تمام چیزیں اس قدر ہیں جو کافی ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ تو ” ظلوم “ اور ”کفار “نہ بنے، اپنے حق پر قناعت کرے ، دوسروں کے حقوق پر تجاوز نہ کرے او رکسی کے حق پر ڈاکہ نہ ڈالے ۔

سوره ابراهیم / آیه 35- 41 ۷۔ اس کی نعمتیں کیوں قابل ِ شمار نہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma