۲۴۔ اٴَلَمْ تَرَی کَیْفَ ضَرَبَ اللهُ مَثَلًا کَلِمَةً طَیِّبَةً کَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اٴَصْلُھَا ثَابِتٌ وَفَرْعُھَا فِی السَّمَاءِ ۔
۲۵۔ تُؤْتِی اٴُکُلَھَا کُلَّ حِینٍ بِإِذْنِ رَبِّھَا وَیَضْرِبُ اللهُ الْاٴَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَتَذَکَّرُونَ ۔
۲۶۔ وَمَثَلُ کَلِمَةٍ خَبِیثَةٍ کَشَجَرَةٍ خَبِیثَةٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاٴَرْضِ مَا لَھَا مِنْ قَرَارٍ ۔
۲۷۔ یُثَبِّتُ اللهُ الَّذِینَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَةِ وَیُضِلُّ اللهُ الظَّالِمِینَ وَیَفْعَلُ اللهُ مَا یَشَاءُ۔
۲۴۔ کیا تو نے دیکھا نہیں کہ کس طرح اللہ نے کلمہ طیبہ (اور گفتار پاکیزہ )کو پاکیزہ درکت سے تشبیہ دی ہے کہ جس کی جڑ( زمین میں ) ثابت ہے او رجس کی شاخ آسمان میں ہے ۔
۲۵۔ وہ اپنے پروردگار کے اذن سے بر وقت اپنے پھل دیتا ہے اور اللہ لوگوں کے لئے مثالیں بیان کرتا ہے کہ شاید وہ نصیحت حاصل کریں ۔
۲۶۔ اور ( اسی طرح ) کلمہ ٴخبیثہ کو ناپاک درخت سے تشبیہ دی ہے کہ زمین سے اکھڑ چکا ہے اور ا س کے لئے قرار و ثبات نہیں ہے ۔
۲۷۔ جولوگ ایمان لائے ہیں اللہ ان کی گفتار اور اعتقاد کے ثبات کی وجہ سے ثابت قدم رکھے گا ، اس جہان میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ نیز اللہ ظالموں کو گمراہ کرتاہے (اور ان سے اپنا لطف و کرم چھین لیتا ہے )اور خدا جو کام چاہے (اور قرین مصلحت سمجھے )انجام دیتاہے ۔