ان کے اعمال کو گرد و غبار کی مانند خاکستر سے تشبیہ کیوں دی گئی ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
۲۔ ان کے اعمال کیوں کھوکھلے ہیں؟تیز آندھی اور خاکستر

۱۔ بکھر جانے والی راکھ : اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ان کے اعمال گردد غبار کی مانند کوئی مفید نہیں ہیں انہیں خاکستر سے تشبیہ دی گئی ہے ۔ یعنی باقی ماندہ تھوڑی سی آگ ہے ۔ یہ امر نشاندہی کرتا ہے کہ ہوسکتا ہے ان کے اعمال کاظاہر ہو اور اندر سے کچھ نہ ہو۔
ایک چھوٹے سے برتن میں مٹی ہو تو ہو سکتا ہے اس میں ایک خوبصورت پھول آگے لیکن اگر بہت ساری خاکستر ہو تو وہ اس قدر فضول ہے کہ اس میں سے فضول قسم کی گھاس تک نہیں اُگتی ۔
۲۔ کافروں کے اعمال خاکستر کی مانند ہیں :کفار کے اعمال کو خاکستر کے ذرات میں کوئی پیوند یا جوڑ نہیں ہوتا یہاں تک کہ پانی کی مدد سے بھی انہیں ایک دوسرے سے نہیں جوڑا جا سکتا اور اس کا ہر ذرہ دوسرے سے تیزی سے لگ ہوجاتا ہے ۔
گویا یہ ایک حقیقت کی طرف اشارہ ہے اور یہ کہ مومنین کے اعمال باہم متصل اور پیوستہ ہو تے ہیں ، ان کاہر عمل دوسرے کی تکمیل کرتا ہے اور توحید و وحدت کی روح نہ صرف مومنین کے درمیان موجود ہے بلکہ ایک صاحب ِ ایمان فرد کے اعمال کے درمیان بھی موجود ہے لیکن بے ایمان افرد کے کاموں میں ایسا کوئی بہاوٴ اور اتصال نہیں ہوتا ۔
۳۔ ایک طوفانی دن اور آندھی : تیز آندھی چلے تو راکھ بکھر جاتی ہے لیکن ” فی یوم عاصف“( ایک طوفانی دن ) کہہ کر مزید تاکید کی گئی ہے ۔ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ تھوڑی دیر کے لئے چلنے والی تیز ہوا راکھ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پر پھینک دے کہ جو زیادہ دور نہ ہو ۔ لیکن اگر دن طوفانی ہو صبح سے شام تک آندھیاں چلیں اور ہر طرف سے طوفان ہوتو ظاہر ہے اس قسم کی راکھ اس طرح سے منتشر ہوگی کہ اس کا ہر ذرہ کہیں بہت دور جا پڑے گا ۔ اس طرح سے کہ کسی کے بس میں نہ ہوگا کہ اسے جمع کرسکے ۔
۴۔ پتوں اور راکھ کے بکھر جانے میں فرق ہے : اگر آندھی گھاس پھوس کے ڈھیر یا پتوں پر چلے اور انہیں مختلف جگہوں اور دور دراز کے مقامات پر بکھیر دے تو پھر بھی ایک اندازہ ہوسکتا ہے لیکن اگرراکھ کے چھوٹے چھوٹے ذرے بکھر جائیں تو وہ آنکھوں سے اس طرح محو ہو ں گے کہ گویا بالکل نابود ہو گئے ہیں ۔
۵۔ تیز آندھی کے اثرات : نظام ِ آفرینش میں ہوا بلکہ تیز آندھی کے بہت سے اصلاحی آثار ہیں اس کے تخریبی آثار استثنائی پہلو رکھتے ہیں ۔ بہر حال اس کے مندر جہ ذیل آثار قابل ِ توجہ ہیں :
الف : ہوا آندھی مختلف نبا تات کے بیج مختلف جگہوں پر پھیلادیتی ہے اور ایک باغبان اور کسان کی طرح سارے کرہٴ ارض پر بیج بکھیر دیتی ہے ۔
ب: پودوں کی تلقیح کرتی ہے اور نر کے بیج نباتات کے مادہ حصوں پر چھڑکتی ہے ۔
ج: بادلوں کو سمندروں کی سطح سے ہانک کر خشک زمینوں کی طرف لے جاتی ہے ۔
د: بلند پہاڑوں کو آہستہ آہستہ رگڑ کر نرم اور بار آور کردیتی ہے ۔
ر: قبطی منطقوں کا موسم منطقہٴ استوا ء کی طرف اور خط ِ استواء کا موسم سرد علاقوں کی طرف منتقل کرتی ہے اور کرہٴ زمین میں حرارت کو اعتدال پر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔
س: سمندر کے پانی میں موجیں پید اکرتی ہے اور اسے زیر و زبر کرتی ہے اس طرح اس میں ہوا پہنچتی ہے جب کہ سمندر کا پانی کھڑا اور جامد رہے تو متعفن ہو جائے ۔
اس طرح نباتا ت اور تمام زندہ موجودات ہواکے چلنے سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اپنی استعداد کے مطابق اس سے فائدہ اٹھاتا ہے ۔
لیکن خاکستر کم وزن ، کھوکھلی اور سیاہ روہوتی ہے ۔ اس میں کوئی زندہ موجود نہیں رہ سکتا ، یہ سر سبز اور با ر آور نہیں ہوتی۔ اس کے ذرات ایکدوسرے سے بالکل جدا جدا ہو تے ہیں ۔ جب یہ خاکستر ہو اکا سامنا کرتی ہے تو فوراً ہی منتشر ہوجاتی ہے اور اس کا بے خاصیت ظاہر بھی نظروں سے محو ہو جاتا ہے ۔

۲۔ ان کے اعمال کیوں کھوکھلے ہیں؟تیز آندھی اور خاکستر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma