صرف اللہ پر توکل کرو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
۱۔ مومنین اور متوکلینسوره ابراهیم / آیه 11- 12

صرف اللہ پر توکل کرو

ان دو آیات میں انبیاء کے ہٹ دھرم دشمنوں کی بہانہ سازیوں کا جواب دیا گیا ہے کہ جن کا ذکر گزشتہ آیات میں کیا گیا تھا ۔ وہ کہ جو کہتے تھے کہ تم نوعِ بشر میںسے کیوںہو، ان کے جواب میں پیغمبران ِ گرامی نے کہا یقینا ہم تمہی جیسے بشر ہیں لیکن خدا اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس پر احسان کرتا ہے اور اسے نعمت عطا کرتا ہے ( قَالَتْ لَھُمْ رُسُلُھُمْ إِنْ نَحْنُ إِلاَّ بَشَرٌ مِثْلُکُمْ وَلَکِنَّ اللهَ یَمُنُّ عَلَی مَنْ یَشَاءُ مِنْ عِبَادِہِ) ۔
یعنی یہ امر فراموش نہ کرو کہ اگر بشر کی بجائے فرشتے کا انتکاب ہوتا تو اس کے پاس بھی اپنی طرف سے کچھ نہ ہوتا ۔ تمام نعمات کہ جن میںسے ایک رسالت و رہبری کی ہے ، خدا کی طرف سے ہیں ۔ تو جو ایسا مقام فرشتے کو دے سکتا ہے وہ انسان کو بھی دے سکتا ہے ۔
واضح ہے کہ اللہ کی طرف سے ایسی نعمت کی عطا بلا وجہ نہیں ہے اور ہم نے با رہا کہا ہے کہ خدا کی مشیت اس کی حکمت سے ہم آہنگ ہے یعنی ہم جہاں بھی پڑھیں کہ ” خدا جسے چاہتا ہے “ تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ ” خدا جسے چاہتا ہے اور اہل پاتا ہے “ یہ ٹھیک ہے کہ مقام رسالت بالآخرخدائی نعمت ہے لیکن اہلبیت (علیه السلام) بھی ذات پیغمبر میں حتماً موجود ہوتی ہے ۔
اس کے بعد دوسرے سوال کاجواب دیتے ہوئے تیسرے سوال کا جواب دیاگیاہے گویا آباوٴ اجداد کی سنت کو بطور دلیل پیش کرنا اس قدر کمزور اور بے بنیاد تھا کہ ہر عاقل انسان تھوڑے سے غور و فکر سے اس کی کمزوری کو جان لیتاہے ۔ علاوہ ازہم قرآن کی دیگر آیات میں اس کا جواب دیا جاچکا ہے ۔
بہر حال تیسرے سوال کے جواب میں فرمایا گیا ہے : معجزات لانا ہمارا کام نہیں ۔ ہم کوئی جادو گر نہیں کہ ایک طرف بیٹھ جائیں اور جو شخص بھی من پسند کے معجزے کی فرمائش کرے اسے پیش کرتے رہیں اور معجزہ بے ار زش کھیل کود ہو کر رہ جائے بلکہ ” ہم کوئی معجزہ حکم الہٰی کے بغیر نہیں لاسکتے “ ( وَمَا کَانَ لَنَا اٴَنْ نَاٴْتِیَکُمْ بِسُلْطَانٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللهِ ) ۔
علاوہ ازیں ہر پیغمبر لوگوں کے تقاضا کے بغیر بھی اس قدر معجزہ پیش کردیتا ہے جوکافی ہوتا کہ وہ ایک کی حقانیت کے اثبات کی سند ہو ۔ اگر چہ ان کے دعوت کے مضامین اور انکا مکتب خود تنہا عظیم ترین معجزہ ہے لیکن بہانہ تراش عام طور پر ان باتوپر کان دھرتے اور ہر روز ایک نئی فرمائش کرتے ہیں اور پیغمبر اسے قبول نہ کریں تو شور و غوغا بر پا کردیتے ہیں ۔
اس کے بعد اس بناء پر کہ ان کی دھمکیوں کابھی قاطع جواب دیا جائے انبیاء اپناموقف بیان کرتے ہوئے کہتے :” تمام باایمان افراد کو صرف خدا پر بھروسہ کرنا چاہئیے “ وہی خدا کہ جس کی قدرت کے مقابلے میں تمام قدرتیں ناچیز اور حقیر ہیں ( وَعَلَی اللهِ فَلْیَتَوَکَّلْ الْمُؤْمِنُونَ ) ۔
پھر مسئلہ توکل کو ایک واضح استدلال کے ساتھ بیان کرتے : ہم اللہ پر توکل کیوں نہ کریں اور تمام مشکلات میں اس کی پناہ کیوں نہ لیں ، ہم ناچیز طاقتوں اور دھمکیوں سے کیوں ڈریں جب کہ اس نے ہماری ہدایت سعا دت کی راہوں کی طرف کی ہے ( وَمَا لَنَا اٴَلاَّ نَتَوَکَّلَ عَلَی اللهِ وَقَدْ ھَدَانَا سُبُلَنَا ) ۔
اس نے جب کہ ہمیں سعادت کی راہوں کی طرف ہدایت ، کی افضل ترین نعمت عطا کی ہے تو یقینا وہ ہر قسم کی جارحیت ، کارشکنی اور مشکل میں ہمیں اپنی حمایت کے زیر سایہ رکھے گا ۔
پھر وہ اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہتے : اب جب کہ ہمارا سہارا خدا ہے  ایسا سہار کہ جوناقابل ِ شکست ہے اور سب سے بلند ہے تو ”ہم یقینی طورپر تمہاری سب اذیتوں کے مقابلے میں پامردی اور صبر و شکیبائی دکھائیں گے “ (وَلَنَصْبِرَنَّ عَلَی مَا آذَیْتُمُونَا ) ۔
اور وہ اپنی بات یوں ختم کرتے: تمام توکل کرنے والوں کو صرف اللہ پر توکل کرنا چاہیئے (وَعَلَی اللهِ فَلْیَتَوَکَّلْ الْمُتَوَکِّلُونَ ) ۔

۱۔ مومنین اور متوکلینسوره ابراهیم / آیه 11- 12
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma