۲۔ جابروں کے طور طریقے : ہم نے بار ہا قرآنی آیات میں پڑھا ہے کہ فرعونی بنی اسرائیل کے لڑکوں کو ذبح کردیتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ رکھتے تھے ۔ یہ کام صرف فرعون اور فرعونی نہیں کرتے تھے بلکہ تاریخ شاہد ہے کہ ہر استعمار گر کا یہی شیوہ اور طریقہ تھا کہ وہ فعال جنگجو اور پر عز م قوتوں کا ایک حصہ نابود کردیتے اور دوسرے کو کمزور کرکے اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے کیونکہ اس کے بغیر وہ اپنے استعماری اور استثماری کام کاری نہیں رکھ سکتے تھے ۔
لیکن اہم با ت یہ کہ سمجھیں کہ ایسی قوتیں کبھی تو فرعونیوں کی طرح لڑکوں کو نابود ہی کردیتی ہیں او رکبھی منشیات ، شراب اور بدکاری جیسی بری عادتوں میں غرق کرکے فعال قوتوں کو ناکارہ بنادیتی ہیں اور انہیں زندہ نما مردہ بنادیتی ہیں ۔یہی وہ چیز ہے کہ جس پر مسلمانوں کو گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ان کی نسل ِ نو ایسے کاموں پر پڑگئی اور اپنی ایمانی جسمانی قوت گنوابیٹھی تو پھر انہی جان لینا چاہئیے کہ ان کے لئے غلامی یقینی ہے ۔