چند اہم نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
قیامت کے بارے میں کافروں کا تعجب آسمان و زمین اورسبزہ زار خدا کی نشانیاں ہیں

 

 

۱۔ توحید اور قیامت میں تعلق: زیر بحث پہلی آیت کے آغاز میں اسرار خلقت اور توحید کی طرف اشارہ کیا گیا ہے لیکن آیت کے آخر میں ہے :
یفصل الآیات لعلکم بلقاء ربکم توقنون
خدا تمہارے لئے اپنی آیات کی تشریح کرتا ہے تاکہ تم قیامت او رمعاد پر ایمان لے آوٴ۔
یہاں یہ سوال سامنے آتا ہے کہ مسئلہ توحید اور مسئلہ معاد کے درمیان کونسا تعلق ہے کہ جس کی بناء پر ان کا ذکر ایک دوسرے کے نتیجے کے حوالے سے کیا گیا ہے ۔
اس نکتہ کی طرف توجہ کرنے سے اس سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے کہ وہ اس کے اعادہ کی بھی قدرت رکھتا ہے جیسا کہ سورہ ٴ اعراف کی آیت ۲۹ میں ہے :
کما بداٴکم تعودون
جیسے اس نے تمہیں ابتداء میں پیدا کیا ہے ویسے ہیں پلٹا ئے گا ۔
اور سورہ ٴ یٰس کے اواخر میں ہے :
کیا وہ خدا کہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ، ان کی مثل ایجاد کرنے کی قدرت نہیں رکھتا ۔
ثانیا ً جیسا کہ ہم معاد و قیامت می بحث میں کہا ہے کہ اگر عالم آخرت نہ ہوتو اس جہان کی خلقت فضول اور بیہودہ ہوگی کیونکہ یہ زندگی اس وسیع جہان کی خلقت کا مقصد نہیں ہوسکتی ۔ قرآن مجید معاد سے مربوط آیات ( مثلا ً سورہ واقعہ آیہ۶۲) میں کہتا ہے :
ولقد علمتم النشاٴ ة الاولیٰ فلولا تذکرون
تم نے جو اس جہان کو دیکھا تو پھر دھیان کیوں نہیں دیتے کہ یقینا اس کے بعد ایک اور جہان ہو گا ۔ 1
۲۔قرآن کی سائنسی معجزات : قرآن مجید میں بہت سے آیات ایسی ہیں جو ایسے سائنسی اسرار کے ایک پہلو سے پر دہ اٹھاتی ہیں کہ جو اس زمانے کے ماہرین کی نظروں سے پو شیدہ تھے اور یہ امر خود قرآنی اعجاز اور عظمت کی نشانی ہے ۔ وہ محققین کہ جنہوں نے اعجاز قرآن کے سلسلے میں بحث کی ہے اکثر و بیشتر ان آیات کے ایک حصے کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
ان میں سے ایک آیت سطور با لا میں ذکر ہو ئی ہے کہ جو عالم نباتات میں زوجیت اور جفت ہونے کے بارے میں گفتگو کرتی ہے ۔ جیسا کہ ہم نےے کہا ہے کہ عالم نباتات میں زوجیت کا مسئلہ جزوی طور پر عرصہ قدیم سے جانا پہچاناتھا لیکن ایک کلی اور عمومی قانون کے طور پر پہلی مرتبہ یورپ میں اٹھارھویں صدی کے وسط میں ایک اٹلی سائنسداں ” لینہ “ نے اس کا انکشاف کیا لیکن قرآن مسلمانوں کو ایک ہزار سال بلکہ اس سے بھی قبل اس کی خبر دے چکا تھا ۔
یہ مسئلہ سورہ لقمان کی آیہ ۱۰ میں بھی بیان ہوا ہے ، ارشاد ہوتا ہے :
و انزلنا من السماء ماءً فانبتنا فیھا من کل زوج کریم
ہم نے آسمان سے پانی نا زل کیا اور اس کے ذریعے ہم نے زمین پر زوج اور جفت سے مفید گیا ہ اُگا یا ۔
بعض دوسری آیات میں بھی اس مسئلے کی طرف اشارہ ہوا ہے ۔
۳۔ سورج اور چاند کی تسخیر : ہم نے مندرجہ بالا آیات میں پڑحا کہ خد انے سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے ۔ قرآن مجید میں بہت سے ایسی آیات ہیں کہ جو کہتی ہیں کہ آسمانی کرات ، زمینی موجودات اور رات دن وغیرہ سب انسان کے لئے مسخر ہیں ، ایک موقع پر ہے :
و سخر لکم الانھار
خدا نے تمہارے لئے دریاوٴ ں کو مسخر کیا ہے ۔ ( براہیم ۔ ۳۲)
ایک اور موقع پر ہے :
و سخر لکم الفلک
تمہارے لئے کشتی کو مسخر کیا ہے ۔( ابراہیم ۔ ۳۲)
ایک اور جگہ ہے :
وسخر لکم اللیل و النھار
رات اور دن کو تمہارے لئے مسخر کیا ہے ۔ ( نحل ۔۱۲)
اور مقام پر ہے :
سخر لکم الشمس و القمر
سورج اور چاند تمہارے لئے مسخرکئے ہیں ۔( ابراہیم ۔۳۲)
ایک اور جگہ پرہے :
وھو الذی سخر لبحر لتاٴکلو ا منہ لحماً طریاً
تمہارے لئے دریا مسخر کیا تاکہ اس سے تازہ گوشت کھا وٴ( نحل ۔ ۱۴)
ایک او رمقام پر ہے :
الم تر ان اللہ سخر لکم ما فی الارض
کیا دیکھتے نہیں ہو کہ خدا نے ان تمام چیزوں کو تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے جو روئے زمین پر ہیں (حج۔۶۵)
ایک اور موقع پر ہے :
وسخر لکم ما فی السمٰوٰت وما فی الارض جمیعاً منہ
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب کو خد انے تمہارے لئے مسخر کیا ہے ( جا ثیہ ۔ ۱۳)
ان تمام آیات سے مجموعی طور پر اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ :
اولاً:انسان اس جہان کا اکمل اور ترقی یافتہ موجود ہے اور اسلام کی جہان بینی کی نظر سے اسے اس قدر مقام دیا گیا ہے کہ دوسرے تمام موجودات کو اس انسان کے لئے مسخر کر دیا گیا ہے کہ جو ” خلیفة اللہ “ ہے اور اس کا دل مقام ِ نور خد اہے ۔
ثانیاً:ان آیا ت میں تسخیر ان معنی میں نہیں کہ یہ تمام چیزیں انسان کے تحت فرمان ہیں بلکہ اس قدر ہے کہ یہ اس کے فائدے اور منافع کے لئے اور اس کی خدمت کے لئے حرکت کررہے ہیں ۔
مثلاًآسمانی کرات اس کے لئے نور افشانی کرتے ہیں یا ان سے دیگر فوائد حاصل ہوتے ہیں ، وہ اس کی تسخیر میں ہیں ۔ کو ئی مکتب و مذہب اس قدر بلند انسانی مقام کا قائل نہیں اور کسی فلسفہ میں انسان یہ حیثیت اور مقام نہیں رکھتا ... اور یہ دین اسلام کی خصوصیت ہے کہ اس نے انسانی وجود کی اہمیت اس حد تک بلند کر دی ہے کہ جس سے آگاہی انسانی تربیت اور ارتقاء کے لئے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے کیونکہ جب انسان یہ سوچے کہ خدا نے یہ تمام عظمتیں اسے بخشی ہیں اور۔
ابر و باد ماہ خورشید در کار ند
یعنی .. بادل، ہوا ، چاند ، سورج سب محو کار ہیں اور سب اس کے فرمابر دار اور خدمت گزار ہیں ۔
ایسا انسان غفلت اور پستی کے لئے تیار نہیں ہوتا ، اپنے آپ کو خواہشات و شہوات کا اسیر نہیں کرتا اور ثروت و مقام اور زرو زور کا غلام، نہیں بنات.... وہ غلامی کی زنجیریں توڑ کر آسمانوں کی اوج پر پر واز کرتا ہے ۔
کس طرح کہا جاسکتا ہے کہ سورج اور چاند انسان کے مسخر نہیں ہیں حالانکہ وہ اپنی نورافشانی سے حیاتِ انسانی کو روشن اور گرم کئے ہوئے ہیں ۔ اگر سورج کی روشنی نہ ہوتو کرہٴ ارض پر کوئی جنبش و حرکت نہ ہو۔
دوسری طرف سورج کی قوت جاذبہ زمین کی حرکت کو اس کے مدار میں منظم کرتی ہے ۔
دریاوٴں اور سمندروں کا مدو جزر چاند کی مدد سے پیدا ہوتا ہے کہ جو خود بہت سی برکات اور منافع کا سر چشمہ ہے ۔
کشتیاں ، دریا،نہریں اور دن رات ہر ایک کسی نہ کسی طرح انسان کی خدمت کرتے ہیں اور اس کے فائدے کے لئے رواں دواں ہیں ۔
ان تسخیرات اور ان کے حساب شدہ نظام میں غور و فکر کیا جائے تو یہ خالق کی عظمت ، قدرت اور حکمت کی واضح دلیل ہیں ۔

 


۵۔وَإِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُھُمْ اٴَئِذَا کُنَّا تُرَابًا اٴَئِنَّا لَفِی خَلْقٍ جَدِیدٍ اٴُوْلَئِکَ الَّذِینَ کَفَرُوا بِرَبِّھِمْ وَاٴُوْلَئِکَ الْاٴَغْلَالُ فِی اٴَعْنَاقِھمْ وَاٴُوْلَئِکَ اٴَصْحَابُ النَّارِھُمْ فِیھَا خَالِدُونَ ۔
۶۔ وَیَسْتَعْجِلُونَکَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَقَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِھمْ الْمَثُلَاتُ وَإِنَّ رَبَّکَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِلنَّاسِ عَلَی ظُلْمِھمْ وَإِنَّ رَبَّکَ لَشَدِیدُ الْعِقَابِ۔

 

ترجمہ

 

۵۔اور اگر تو( کسی چیز پر) تعجب کرنا چاہتا ہے تو ان کی گفتگو عجیب ہے کہ جو کہتے ہیں کہ کیا جس وقت ہم مٹی لوگئے تو ہم دوبارہ زندہ ہو ں گے اور کیا )ہم نئی خلقت کے ساتھ پلٹ آئیں گے۔ وہ ایسے لوگ ہیں کہ جو اپنے پر وردگار سے کافر ہو گئے ہیں اور یہ وہ ہیں جن کی گردن میں زنجیریں اور یہ اہل نار ہیں اور ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
۶۔ وہ تجھ سے حسنہ ( اور رحمت ) سے پہلے جلدی سے سیئہ (اور عذاب) کا تقاضا کرتے ہیں حالانکہ ان سے پہلے عبرت انگیز بلائیں اور مصیبتیں نازل ہوئی ہیں اور اگر چہ لوگ ظلم کرتے ہیں تیرا پروردگار ان کے لئے صاحب ِ مغفرت ہے اور تیرا پر وردگار عذابِ شدید بھی رکھتا ہے ۔

 

 


 
1 -مزید وضاحت کے لئے کتاب ” معاد و جہان پس از مرگ “ کی طرف رجوع کریں ۔
 

 

قیامت کے بارے میں کافروں کا تعجب آسمان و زمین اورسبزہ زار خدا کی نشانیاں ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma