دو اہم نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 08
عظمت الہٰی کی کچھ نشانیاں روحانی سکون ایمان کے زیر سائی ہے

۱۔ ”بشارت سے کیا مراد ہے ؟ مندرجہ بالا آیات میں خدانے اپنے دوستوں کے لئے دنیا و آخرت میں جس بشارت کا تذکرہ ہے اس سے کیا مراد ہے ، اس سلسلے میں تمام مفسرین کے درمیان اختلاف ہے ۔
بعض نے اس آیت کو اس بشارت کے ساتھ مخصوص سمجھا ہے جو فرشتے مومنین کو موت اور اس جہان سے انتقال کے وقت دیتے ہیں او رکہتے ہیں :
و ابشروا بالجنة التی کنتم توعدون۔
خوشخبری ہو تمہیں اس جنت کی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے ۔ ( حٰم ٓ سجدہ ۔ ۳۰)
بعض دوسرے اسے ان کے مومن اور صالح ہونے تک کے لئے دشمنوں پر غلبہ اور روئے زمین پر حکومت کرنے کے وعدہ کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں ۔
لیکن جیسا کہ ہم نے کہا ہے یہ لفظ مطلق ہے او ر” البشریٰ “ پر الف لام جنس کے حوالے سے ہے اس طرف توجہ کی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ایک وسیع مفہوم پنہاں ہے ، جس میں ہر قسم کی بشارت ، کامیابی اور موفقیت شامل ہے اور جن امور کا اوپر ذکر ہوا ہے وہ سب اس میں شامل ہیں اور درحقیقت ان میں سے ہر ایک خدا کی اس وسیع بشارت کے ایک گوشے کی طرف اشارہ ہے اور شاید یہ جو بعض روایات میں عمدہ خوابوں اور رویائے صالحہ سے اس کی تفسیر کی گئی ہے ، اس طرف اشارہ ہے کہ ہر قسم کی بشارت یہاں تک کہ چھوٹی بشارتیں بھی ” البشریٰ “ کے مفہوم میں موجود ہیں او ریہ نہیں کہ اس کا مفہوم ان میں منحصر ہے ۔
در حقیقت جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ایمان اور تقویٰ کا یہ تکوینی اور طبیعی اثر ہے کہ جو انسان کی روح اور جسم کو ہر قسم کے خوف و دہشت سے دورکردیتا ہے کہ جو شک اور تردد سے اور اسی طرح گناہ اور مختلف آلودگیوں سے پیدا ہوتا ہے کیسے ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنے اندر ایمان اور معنویت نہ رکھتا ہو پھر بھی سکون محسوس کرے ۔ ایک شخص ایک بے لنگر کشتی کی طرح ہے جو طوفان میں پھنس گئی ہو کہ جسے کوہ پیکر موجیں ہر لمحہ الٹ دینا چاہتی ہوں اور گرداب اسے نگلنے کے لئے منہ کھولے ہوئے ہوں ۔
کسی طرح سے ممکن ہے کہ وہ شخص جس نے لوگوں پر ظلم و ستم کیاہو ، انسانوں کا خون بہا یا ہو اور دوسروں کے اموال و حقوق غصب کئے ہوں ، چین سے بیٹھا ہو۔مومنین کے بر عکس اسے سکون کی نیند نہیں آسکتی ۔ وہ زیادہ تر ڈراوٴ نے خواب دیکھتا رہے گا کہ جن میں وہ اپنے آپ کو دشمنوں میں گھرا ہوا پائے گا او ریہ خود ان کی بے آرامی اور روح میں موجود تلاطم پ رایک دلیل ہے ۔
یہ یک فطری بات ہے کہ ایک مجرم اور ظالم ، خصوصاً جب اس کا تعاقب ہو رہا ہو عالم خواب میں اپنے آپ کو ہو لناکیوں کے سامنے دیکھتا ہے کہ جو اس کا پیچھا کرنے اور اسے پکڑ نے کے در پے ہیں یا یہ کہ مقتول و مظلوم کی روح اس کے نا آگاہ ضمیر کے اندر سے فریاد کرتی ہے اور اسے سخت مضطرب کرتی ہے ۔ اسی لئے جب وہ بیدار ہوتا ہے تو یزید کی طرح کہتا ہے :
مالی وللحسین ؟
میرا حسین سے کیا تعلق ہے ؟
یا حجاج کہتا ہے :
مالی و لسعید بن جبیر
مجھے سعید بن جبیر سے کیا واسطہ ؟
۲۔ آئمہ ہدای کی چند روایات : زیر بحث آیات کے ذیل میں آئمہ اہل بیت علیم السلام سے بڑی عمدہ روایات منقول ہیں ان میں سے بعض کی طرف ہم یہاں اشارہ کرتے ہیں ۔
امیر المومنین علی علیہ السلام نے آیت الاان اولیاء اللہ  کی تلاوت فرمائی اور پھر اپنے اصحاب سے سوال کیا : جانتے ہو کہ اولیاء خدا کون لوگ ہیں ؟
انھوں نے سوال کیا : یا امیر المومنین ! آ پ ہی فرمائیے کہ وہ کون ہیں ؟
امام (ع) نے فرما یا :
ھم نحن و اتباعنا فمن تبعنا من بعدنا طوبی لنا ، طوبی لھم افضل من طوبیٰ لنا ،
قالوا : یا امیر المومین ماشاٴن طوبی لھم افضل من طوبی لنا ؛ السنا نحن وھم علی امر؛
قال : لا ، انھم حملوا مالم تحملوا علیہ ، وطاقوا مالم تطیقوا۔

خدا کے دوست ہم اور ہمارے پیر وکار ہیں جو ہمارے بعد آئیں گے ۔ کیا کہنا ہمارا اور اس سے بڑھ کر کیا کہنا ان کا ۔
بعض نے پوچھا: ان کے لئے آپ نے بڑھ کر کیوں کہا: کیا ہم اور و ہ ایک ہی مکتب کے پیرو نہیں ہیں کیا ہمارا معاملہ ایک جیسا نہیں ہے ۔
آپ نے فرمایا:
نہیں کیونکہ ان کی اس قسم کی ذمہ داریاں ہیں جیسی تمہاری نہیں ہے اور وہ ایسی مشکلات سے دوچار ہوں گے کہ تم دوچار نہیں ہو۔۱
کتاب کمال الدین میں ابو بصیر کے واسطے سے امام صادق (ع) سے منقول ہے ۔
آپ (ع) نے فرمایا :۔ طو بیٰ لشیعة قائمنا المنتظرین لظھور ہ فی غیبتہ ، و المطعین لہ فی ظھورہ، اولٰئک اولیاء اللہ الذین لاخوف علیھم ولا ھم یحزنون ۔
خوشا حال امام قائم (ع) کے پیروکاروں کا کہ جو ان کی غیبت میں ( اپنی خود سازی کے ساتھ ) ان کے ظہور کا انتظار کریں گے اور ان کے ظہور کے وقت ان کے فرماں بردار ہوں گے ، وہ اولیاء ِ خدا ہیں کہ جنہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ مخزون و مغموم ہوتے ہیں ۔ 2
حضرت صادق علیہ السلام کا ایک موالی نقل کرتا ہے کہ امام (ع) نے فرمایا :
اس مکتب کے پیروکار زندگی کے آخری لمحات میں ایسی چیزیں دیکھتے ہیں کہ جن سے ان کی آنکھیں روشن ہو جاتی ہیں ۔
راوی کہتا ہے : میں نے اصرار کیا کہ وہ کیا دیکھتے ہیں ؟ اس سوال کا میں نے دس سے زیادہ مرتبہ تکرار کیا ۔ لیکن امام ہر مرتبہ صرف اتنا کہتے ۔
وہ دیکھیں گے
مجلس کے اختتام پر آپ (ع) نے میری طرف رخ کیا اور مجھے پکارکر فرمایا:
گویا تو اصرار کرتا ہے کہ یہ جانے کہ وہ کیا دیکھتے ہیں ؟
میں نے عرض کیا:
یقین پھر میں رونے لگا ۔
امام کو میری حالت پر رحم آیا اور کہا:
ان دونوں کودیکھیں گے ۔
میں نے اصرار کیا : کن دونوں کو ؟ فرمایا :۔ پیغمبر اکرم اور حضرت علی (ع) کو  کوئی صاحبِ ایمان دنیا سے آنکھ بند نہیں کرے گا مگر یہ کہ ان دو بزرگوں کو دیکھے گا کہ وہ اسے بشارت دے رہے ہیں ۔
اس کے بعد فرمایا :
اسے خدا نے قرآن میں بیان کیا ہے ۔
سوال : کہاں اور کس سورہ میں ؟
فرمایا :
سورہ یونس میں جہاںفرمایا گیا ہے :
الذین اٰمنوا وکانوں یتقون لھم البشریٰ فی الحیاة الدنیا و فی الاٰخرة ۔
اسی مضمون کی اور روایات بھی موجود ہیں ۔
واضح ہے کہ یہ روایات اشارہ ہیں کہ حاصب ایمان تقویٰ افراد کے لئے کچھ یوں بشارتوں کی طرف ، نہ کہ ان سب بشارتوں کی طرف نیز واضح ہے کہ یہ مشاہدہ مادی جسم کانہیں ہے بلکہ برزخی نگاہ سے جسم کے مشاہدے کی طرف اشارہ ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ عالم برزخ جوکہ اس جہاں او رعالم آخرت میں حد فاصل ہے ، میں انسانی روح برزخی جسم میں باقی رہ جائے گی ۔

 

۶۶۔ اٴَلاَإِنَّ لِلَّہِ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِی الْاٴَرْضِ وَمَا یَتَّبِعُ الَّذِینَ یَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللهِ شُرَکَاءَ إِنْ یَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ ھمْ إِلاَّ یَخْرُصُونَ ۔
۶۷۔ھُوَ الَّذِی جَعَلَ لَکُمْ اللَّیْلَ لِتَسْکُنُوا فِیہِ وَالنّھَارَ مُبْصِرًا إِنَّ فِی ذَلِکَ لَآیَاتٍ لِقَوْمٍ یَسْمَعُونَ۔

ترجمہ

۶۶۔ آگاہ ہو کہ وہ تمام جو آسمانوں میں ہیں اور زمین ہیں ، خدا کے ہیں اور جو غیر خد اکو اس کا شریک بناتے ہیں وہ دلیل و منطق کی پیروی نہیں کرتے وہ صرف ظن او رگمان کی پیروی کرتے ہیں اور وہ صرف جھوٹ بولتے ہیں ۔
۶۷۔ وہ وہ ہے کہ جس نے تمہارے لئے رات کو پیدا کیا تاکہ اس میں سکون حاصل کرو او راس نے دن کو روشنی بخش قرار دیا۔
اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو سننے والے رکھتے ہیں ۔

 


۱۔ تفسیر نور الثقلین جلد ۲ ص ۳۰۹۔
2۔ تفسیر نور الثقلین جلد ۲ ص ۳۰۹۔

 

عظمت الہٰی کی کچھ نشانیاں روحانی سکون ایمان کے زیر سائی ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma