عظمت الہی کی نشانیاں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 08
چند اہم نکاتدو قابل توجہ نکات

گزشتہ آیت میں مبداء اور معاد کے مسئلہ کی طرف اشارہ کیا گیا تھا لیکن ان آیات کے بعد ان دو اصولی مسائل کو شرح و بسط سے بیان کیا گیا ہے کیونکہ یہ مسائل دعوت انبیاء کے اہم ترین ارکان ہیں ۔ با الفاظ دیگر آنے والی آیات گزشتہ آیات کی نسبت تفصیلی ہیں ۔
زیر نظر پہلی آیت میں جہان آفرینش میں عظمت خدا کی نشانیوں کے ایک حصہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے : وہ وہ ہے کہ جس نے سورج کو ضیاء اور چاند کو نور قرار دیا (ہُوَ الَّذی جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیاء ً وَ الْقَمَرَ نُوراً )
سورج اپنے عالمگیر نور سے نہ صرف موجودات کے وجود کو گرم کرتا اور روشنی بخشتا ہے بلکہ سبزہ زاروں کی نشو و نما اور جانوروں کی پر ورش میں عمدہ اوربنیادی کرداراداکرتاہے اصولی طور پر ہر حرکت وجنبش جو کرہ زمین موجود ہے۔ یہاں تک کہ ہواوں کے چلنے میں دریاوں کی موجوںمیں نہروںکی لہروں میںاورآبشاروںکی روانی میں ، اگر صیح طور پرغور و فکر کیا جا ئے تو یہ نور آفتاب کی برکت ہے اور اگر کسی دن یہ حیات بخش شعا عیں ہما رے کرہ خاکی سے منقطع ہو جائیں تو قلیل عرصے میں تاریکی ہسکوت اور موت تمام جگہوں پر چھاجائے ۔
چاند اپنے خوبصورت نور کے ساتھ ہماری تاریک راتوںکا چراغ ہے ۔ماہ تاباں نہ صرف بیابانوں میں رات کے مسافروں کی رہبری کرتاہے بلکہ اس کی مناسب اور ملائم روشنی سارے کرہ ارضی کے رہنے والوں کے لیے سکون وآرام اور نشاط و مسرت کا باعث ہے ۔اس کے بعد چاند کے وجودکے ایک اور مفیداثر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : خدا نے اْس کے لئے کئی منزلیں مقرر کی ہیں تا کہ وہ اپنے برسوں کی تعداد اور زندگی کے حسابات جان سکیں ۔ ( وَ قَدَّرَہُ مَنازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنینَ وَ الْحِسابَ)۔یعنی اگر تم دیکھتے ہو کہ پہلی رات میں چاند ایک باریک سا ہلال ہو تا ہے اور پھر ہر روز بڑھتا رہتا ہے ، تقریباً آدھے مہینے تک یوں ہی بڑھتا چلا جاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ کم ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ مہینے کے آخری دودن میں محاق ۱
کی تاریکی میں ڈوب جاتا ہے اور پھر دوبارہ ہلال کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے اور انھیں پہلی منزلوں کو طے کرتا ہے تو یہ تبدلی عبث اور فضول نہیںہے بلکہ یہ ایک بہت ہی وقیق اور زندہ طبیعی تقوییم- ہے ۲
جسے عالم وجاہل پڑھ سکتے ہیں اور اس سے اپنے امور حیات کا حساب رکھ سکتے ہیں اور روشنی کے علاوہ ہمارے لئے چاند کا یہ ایک اور فائدہ ہے ۔
اس کے بعد مزید فرمایا گیا ہے کہ مہرومہ کی یہ آفرینش و گردش بغیر سوچے سمجھے اور کھیل کود کے لئے نہیں ہیں ” خدا نے انھیں صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے “ ( ما خَلَقَ اللَّہُ ذلِکَ إِلاَّ بِالْحَقِّ ) ۔
آیت کے آخر میں تاکیدا ً فرمایا گیا ہے : خدا سمجھنے والوں کے لئے اپنی نشانیاں شرح و بسط کے ساتھ بیان کرتا ہے (یُفَصِّلُ الْآیاتِ لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ ) ۔
باقی رہے بے خبر و بے بسر تو وہ بارہا خدا کی ان نشانیوں کے پاس سے گزر جاتے ہیں لیکن ان سے کچھ نہیں سمجھتے ۔
۔دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ آسمان و زمیں میں اپنے وجود کی کجھ مزید نشانیاں اور دلائل بیان کرتا ہے ، فرماتا ہے : رات دن کے آنے جانے میں اور جو کچھ خدا نے آسمانوں اور زمینوں میں پیدا کیا اس میں پرہیزگاروں کے لئے نشانیاں ہیں ( إِنَّ فی اخْتِلافِ اللَّیْلِ وَ النَّہارِ وَ ما خَلَقَ اللَّہُ فِی السَّماواتِ وَ الْاٴَرْضِ لَآیاتٍ لِقَوْمٍ یَتَّقُونَ
نہ صرف آسمان اور زمین خدا کی نشانیاں ہیں بلکہ موجودات کے تمام ذرات جو ان میں موجود ہیں ہر کوئی ایک نشانی ہے لیکن انھیں صرف وہی لوگ سمجھ جاتے ہیں جنہوں نے تقویٰ اور گناہ سے پرہیز کے سائے میں روح کی پاکیزگی اور روشن بینی حاصل کی ہے جو حقیقت اور جمال کا مشاہدہ کر سکتے ہیں ۔

 


۱ ۔ چاند کا گھٹنا ، چاند کی وہ آخری تین تاریخیں جن میں وہ نظر نہیں آتا ۔ ہندی میں اسے” اوماس“ کہتے ہیں ۔ (مترجم )
۲ اس بارے میں کہ چاند ایک فطری تقویم ہے، اس کے مختلف حالات سے مہینہ کے دنوں کو غور و خوض سے معین کیا جا سکتاہے۔اس سلسلے میں تفسیر نمونہ جلد دوم ، ص ۲۲ ( اردو ترجمہ ) پر بحث کر چکے ہیں ۔

 

چند اہم نکاتدو قابل توجہ نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma