۱۔ علمِ غیب اور خدا کے خاص بندے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
۲۔ معیارِ فضیلتصاحبِ ایمان افراد کودھتکارا نہیں جاسکتا

جیسا کہ ہم نے بارہا اشارہ کیا ہے غیب سے مطلق آگاہی اور بغیر کسی قید وشرط سے واقفیت خدا کے ساتھ مخصوص ہے لیکن وہ جس قدر مصلحت سمجھتا ہے یہ علم وآگہی انبیاء اور اولیاء کے اختیار میں دے دیتا ہے، جیساکہ سورہٴ جن کی آیت ۲۶ اور ۲۷ میں ہے:
<عَالِمُ الْغَیْبِ فَلَایُظْھِرُ عَلیٰ غَیْبِہِ اٴَحَدًا، إِلاَّ مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَسُولٍ
خدا تمام پوشیدہ امور سے آگاہ ہے اور کسی کو اپنے علمِ غیب سے آگانہ نہیں کرتا مگر اس رسول کو جسے وہ چاہتا ہے ۔
اس بناء پر زیرِ بحث آیات میں جو انبیاء سے علمِ غیب کی نفی کی گئی ہے اور دیگر آیات وروایات جن میں انبیاء(علیه السلام)، یا آئمہ(علیه السلام) کی طرف بعض غیوب کی نسبت دی گئی ہے کوئی تضاد نہیں ہے، اسرارِ غیب سے بالذات گواہی خدا کے ساتھ مخصوص ہے اور دوسروں کے پاس جو کچھ ہے وہ تعلیمِ خداوندی کے ذریعہ ہے، لہٰذا وہ ارادہٴ الٰہی کے مطابق اور اسی حد تک ہے ۔ (2)

 


۱۔ یہ احتمال بھی اس جملہ کی تفسیر میںہے کہ حضرت نوح(علیه السلام) کی مراد یہ ہو کہ اگر مجھ پر ایمان لانے والے باطن میں دروغ گو اور جھوٹے ہوئے تو خدا قیامت تک ان سے حساب کرے گا، لیکن پہلا احتمال زیادہ صحیح ہے ۔
2۔ مزید وضاحت کے لئے تفسیر نمونہ کی پانچویں جلد صفحہ۲۰۶ (اردو ترجمہ) اور ساتویں جلد صفحہ۵۲ (اردو ترجمہ) کی طرف رجوع فرمائیں ۔

 

۲۔ معیارِ فضیلتصاحبِ ایمان افراد کودھتکارا نہیں جاسکتا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma