داستان یار غار

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 07
ان پر ور لالچیحسا س ترین لمحات میں خدا نے اپنے پیغمبر کو تنہا نہیں چھوڑا

اس سفر میں حضرت ابوبکر کے پیغمبر اکرم کے ساتھ ہونے کے بارے میں جو سر بستہ اشارات مندرجہ بالا آیت میں کئے گئے ہیں اس پر شیعہ اور سنی مفسرین میں بہت سے مباحث پیدا ہوگئی ہیں ۔
اس سلسلے میں بعض نے افراط کی راہ اختیار کی ہے اور بعض نے تفریط کا راستہ اپنایا ہے ۔
فخرالدین رازی نے اپنے مخصوص تعصب کی بناپر اپنی تفسیر میں کوشش کی ہے کہ مندرجہ بالا آیت سے حضرت ابوبکر کی بارہ فضیلتیں ثابت کرے ، اس میں فضائل کی تعدادزیادہ ثابت کرنے کے لئے اس نے زمین و آسمان کے قلابے ملائے ہیں اس تفسیر کی صورت یہ ہوگئی ہے کہ تفصیل بیان کرنا شاید ضیاعِ وقت مصداق ہو۔
جب کہ بعض دوسرے لوگ اصرار کرتے ہیں کہ اس آیت سے حضرت ابوبکر کی متعدد مذمتیں معلوم ہوتی ہیں ۔
پہلے یہ دیکھنا ہے کہ کیا لفظ ”صاحب“ فضیلت کی دلیل ہے؟ ظاہرا ایسا نہیں ہے کویں کہ لغت کے لحاظ سے صاحب کے مطلقامعنی ”ہمنشین“ اور ”ہمسفر“ کے ہیں چاہے ہمنشین و ہمسفر اچھا ہو یا برا، جیسا کہ سورہ کہف کی آیہ ۳۷ میں ان دو افراد کا واقعہ آیا ہے کہ جن میں سے ایک صاحب ایمان اور خدا پرست تھا اور دوسرا بے ایمان اور مشرک تھا، ارشاد ہوتا ہے:
قال لہ صاحبہ وھو یحاورہ اکفرت بالذی خلقک من تراب
اس ساتھی نے اس سے کہا: کیا تو اس خدا کا انکار کرتا ہے جس نے تھے مٹی سے پیدا کیا ہے؟
بعض یہ بھی اصرار کرتے ہیں کہ ”علیہ“ کی ضمیر جو ””فانزل اللّٰہ سکینتہ علیہ“کے جملے میں آئی ہے حضرت ابوبکر کی طرف لوٹتی ہے کیوں کہ پیغمبر اکرم کو سکینة اور اطمینان کی ضرورت نہیں تھی اس لئے اس کا نزول ان کے ہمسفر (ابوبکر) کے لئے تھے، جب کہ بعد والے جملے میں:”وایدہ بجنودلم تروھا(اس کی غیر مرئی لشکر سے مدد کی)، اس کی طرف توجہ کی جائے اور دونوں میں مرجع ضمیر کے ایک ہونے کی طرف توجہ کی جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ ”علیہ“کی ضمیر بھی رسول اللہ کی طرف لوٹتی ہے، نیز یہ اشتباہ ہے کہ ہم تصور کریں کہ سکینة کا تعلق حزن وملال کے مواقع سے ہے کیوں کہ قرآن میں بارہا آیا ہے کہ ”سکینة“ذات پیغمبر پر نازل ہوئی جب آپ سخت اور مشکل حالات سے دوچار ہوئے، ان میں سے ایک واقعہ حنین ہے جس کے بارے میں اسی سورہ کی آیہ۶ ۲ میں ہم پڑھ چکے ہیں :
ثم انزل اللّٰہ سکینتة علی رسولہ وعلی المومنین
یعنی ، پھر اللہ نے اپنی سکینة اپنے رسول اور مومنین پر نازل کی ۔
نیز سورہ فتح کی آیہ ۶۲میں ہے:
فانزل اللّٰہ سکینتہ علی رسولہ وعلی الموٴمنین
جب کہ ان دونوں آیات سے متعلق حزن وملال اور غم واندوہ کے متعلق کسی قسم کی کوئی گفتگو نہیں ہوئی بلکہ حالات کی پیچیدگی کی بات ہوئی ہے ۔
بہرحال آیات قرآنی نشان دہی کررہی ہیں کہ نزول سکینة سخت مشکلات کے وقت ہوتی تھی اور اس میں شک نہیں کہ غار ثور میں رسول اللہ سخت لمحات میںوقت گزاررہے تھے ۔
زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ بعض کہتے ہیں کہ”بجنود لم تراھا“(اس میں اس کی ایسے لشکر سے مدد کی جسے تم نہیں دیکھ سکتے تھے) یہ جملہ ابوبکر کے بارے میں ہے جب کہ اس آیت کی ساری بحث جو کہ خدا کی مدد ونصرت کے محور پر گومتی ہے سب پیغمبر کے بارے میں ہیں اور قرآن چاہتا ہے کہ واضح کرے کہ پیغمبر اکیلے نہیں ہیں اگر اس کی مدد نہ کرو گے تو خدا اس کی مدد کرے گا، لہٰذا جس شخص کے گرد تمام بحث گھومتی ہے اسے چھوڑکر ایسے شخص کی تلاش کیوں کی جائے کہ جس کا ذکر اتباع اور پیروی کے حوالے سے آیا ہے، یہ صورت حال نشاندہی کرتی ہے تعصبات یہاں تک حائل ہو گئے ہیں کہ بعض لوگوں کی توجہ آیت کے معنی کی طرف بھی نہیں گئی ۔
 

۴۱ انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاھِدُوا بِاٴَمْوَالِکُمْ وَاٴَنفُسِکُمْ فِی سَبِیلِ اللهِ ذَلِکُمْ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنتُمْ تَعْلَمُونَ
۴۲ لَوْ کَانَ عَرَضًا قَرِیبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لَاتَّبَعُوکَ وَلَکِنْ بَعُدَتْ عَلَیْھِمْ الشُّقَّةُ وَسَیَحْلِفُونَ بِاللهِ لَوْ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَکُمْ یُھْلِکُونَ اٴَنفُسَھُمْ وَاللهُ یَعْلَمُ إِنَّھُمْ لَکَاذِبُونَ
ترجمہ
۴۱۔(سب کے سب میدان جہاد کی طرف )چل پڑو چاہے سبک بار ہو یا سنگین بار اور اپنے اموال اور جانوں کے ساتھ راہ خدا میں جہاد کرو اور اگر جانو تو یہ تمہارے نفع میں ۔
۴۲۔(اور ان میں سے ایک گروہ ایسا ہے کہ ) اگر غنائم نزدیک (اور دسترس میں )ہوں اور سفر آسان ہو (تو دنیاوی طمع میں) تیری پیروی کرتے ہیں لیکن اب جب کہ میدان تبوک کے لئے راستہ ان کے طویل (اور مشقت والا )ہے (تو روگردانی کرتے ہیں) اور عنقریب قسم کھائےں گے کہ اگر ہم میں طاقت ہوتی توہم تمہارے سال چل پڑتے(لیکن ان اعمال اور ایسے صریح جھوٹوں سے ) اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں اور خدا جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں ۔

 

ان پر ور لالچیحسا س ترین لمحات میں خدا نے اپنے پیغمبر کو تنہا نہیں چھوڑا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma