۴۔ حضرت علی (علیه السلام) پرواجب زکوٰة :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
۵۔ آیت میں ”ولایت بالفعل “کا ذکر ہے :۳۔ لفظ ”ولی “ کا مفہوم :

کہاجاتا ہے کہ حضرت علی (علیه السلام) پر کو ن سی زکوٰة واجب تھی جب کہ وہ مالِ دنیا میں سے اپنے لئے کچھ فراہم ہی نہ کرتے تھے اور اگر اس سے مراد مستحب صدقہ ہے تو اسے زکوٰة نہیں کہا جاسکتا ۔
اس کا جواب یہ ہے کہ :
اول تو تواریخ گواہی دیتی ہیں کہ حضرت علی (علیه السلام) نے اپنے ہاتھ سے بہت سامال کمایا تھا اور اسے راہ خدا میں صرف کردیا تھا ۔ یہاں تک کہ مرقوم ہے کہ آپ نے ایک ہزار غلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے آزاد کرایا ۔ علاوہ ازیں آپ کو مختلف جنگو ں کے مال غنیمت میں سے بھی بہت کچھ ملا تھا ۔ لہٰذا کچھ ایسا مال یا کوئی چھوٹا سا کھجوروں کا باغ جس کی زکوٰة ادا کرنا آپ پر واجب ہو اس ہو نا کوئی ایسی اہم بات نہیں ہے ۔ نیز ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ زکوٰة فوراً ادا کرنے کے وجوب کی فوریت ” عرفی فوریت “ ہے جو نماز پڑھتے ہوئے ادا کرنے کے منافی نہیں ہے ۔
دوم یہ کہ مستحب زکوٰة کو قرآن مجید میں بہت مرتبہ زکوٰة کہا گیا ہے بہت سی مکی سورتوں میں یہ لفظ زکوٰة آیا ہے جس سے مراد مستحب زکوٰة ہی ہے کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ واجب زکوٰة کا حکم پیغمبر اسلام کی ہجرت ِ مدینہ کے بعد نازل ہوا( نمل ۔ ۳، روم۔ ۲۹ ، لقمان۔ ۴ ، فصلت۔ ۶ وغیرہ) ۔

 

۵۔ آیت میں ”ولایت بالفعل “کا ذکر ہے :۳۔ لفظ ”ولی “ کا مفہوم :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma