اے اہل کتاب : اپنے دین میں غلو (اور زیادہ روی ) نہ کرو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
خیالی تثلیث تفسیر

گذشتہ آیات میں غیر مومن افراد کا انجام بیان کیاگیا ہے ۔ اب اس آیت میں ایمان کی طرف دعوت دی گئی اور اس کے نتیجے کا ذکر کیاگیا ہے اور مختلف تعبیرات جو انسان میں اشتیاق پیدا کریں اس میں سب موجود ہیں تمام لوگوںکو اس بلند مقصد کی تر غیب دی گئی ہے ۔
پہلے فرمایا گیا ہے : اے لوگو ! وہی پیغمبر کہ جس کے تم منتظر تھے اورجس کے بارے میں گذشتہ آسمانی کتب میں نشاندہی کی جاچکی ہے وہ دین حق لے کر تمھاری طرف آچکا ہے ( یَااٴَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَائَکُمْ الرَّسُولُ ۱ بِالْحَقِّ
اس کے بعد فرمایا : اگر پیغمبر اس ذات کی طرف سے آیا ہے جس نے تمھاری پرورش وتربیت اپنے ذمہ لے رکھی ہے (من ربکمہ ) ۔ پھر مزید فرمایا : اگر ایمان لے آؤ تو تمہارے فائدے میں ہے اس سے تم دوسرے کی خدمت نہیں کروگے بلکہ یہ خود تمھاری اپنی خدمت ہوگی (فا منوا خیرا ً لکم ) اور آخرمیں فرمایا : یہ خیال نہ کرو کہ اگر تم نے راہِ کفر اختیار کی تو اس سے خدا کو کوئی نقصان ہوگا ، ایسا نہیں ہے کیونکہ خدا ان تمام چیزوں کا مالک ہے جو آسمانوں اور زمینوں میں ہیں ( وَإِنْ تَکْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّہِ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ )علا وہ از یں چونکہ خدا عالم اور حکیم ہے اس نے جو احکام تمھیں دیئے ہیں ، اور جو پروگرام تر تیب دیئے ہیں سب میں حکمت اور مصلحتیں پو شدہ ہیں اور تمھارے فائدے میں ہیں (وکان اللہ علیماً حکیما ً)لہٰذا اگر اس نے انبیا ء اورپروگرام بھیجے ہیں تو یہ اس لیے نہیں کہ اسے ضرورت تھی بلکہ اس کے علم وحکمت کا تقاضا ہے ۔ اس لیے ان تمام پہلوؤ ں کی طرف توجہ رکھتے ہوئے کیا یہ مناسب ہے کہ تم راہِ ایمان کو چھوڑ کر راہِ کفر پر گامز ن ہو جا ؤ -

 

۱۷۱۔یَااٴَہْلَ الْکِتَابِ لاَتَغْلُوا فِی دِینِکُمْ وَلاَتَقُولُوا عَلَی اللهِ إِلاَّ الْحَقَّ إِنَّمَا الْمَسِیحُ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ رَسُولُ اللهِ وَکَلِمَتُہُ اٴَلْقَاہَا إِلَی مَرْیَمَ وَرُوحٌ مِنْہُ فَآمِنُوا بِاللهِ وَرُسُلِہِ وَلاَتَقُولُوا ثَلاَثَةٌ انتَہُوا خَیْرًا لَکُمْ إِنَّمَا اللهُ إِلَہٌ وَاحِدٌ سُبْحَانَہُ اٴَنْ یَکُونَ لَہُ وَلَدٌ لَہُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الْاٴَرْضِ وَکَفَی بِاللهِ وَکِیلًا۔
ترجمہ
۱۷۱۔ اے اہل کتاب : اپنے دین میں غلو (اور زیادہ روی ) نہ کرو اور حق کے سوا خدا کے بارے میں کچھ نہ کہو ۔ مسیح عیسٰی بن مریم صرف خدا کے فرستادہ اور اس کا کلمہ (اور مخلوق ) ہیں کہ جنھیں اس نے مریم کی طرف القا کیا اور وہ اس کی طرف سے (شائتہ ) روح تھے ۔ اس لیے خدا اور اس کے پیغمبر وں پر ایمان لے آؤ اور نہ یہ کہو کہ وہ منّزہ ہے کہ اس کاکوئی بیٹا ہو (بلکہ ) جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اس کا ہے اور ان کی تد بیر و سرپر ستی کے لیے خدا کا کافی ہے ۔


۱۔ظا ہراً ”الرسول“ کی الف لام عہد کی اور اس پیغمبر کی طرف اشارہ ہے جس کے وہ انتظا ر میں تھے نہ صرف یہود ونصاریٰ بلکہ مشرکین بھی کیو نکہ وہ اہل کتاب سے اس ضمن میں کچھ مطالب سن چکے تھے اور وہ بھی منتظر تھے ۔
۲۔طرق اہل بیت سے منقو ل بعض روایات میں حق کی تفسیر ” ولایت حضرت علی “ سے کی گئی ہے اور جیسا کہ بارہا کہا جا چکا ہے ایسی تفسیر میں واضح مصدا ق کو بیا ن کیا جاتا ہے ، ورنہ آیت اس معنی میں منحصر نہیں ہوتی ۔
 
خیالی تثلیث تفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma