چند اہم نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
جہاد کی انتہائی تاکیدتفسیر

چند اہم نکات

بلاغت کا ایک پہلو
۱۔ اوپر والی آیت میں تین مرتبہ مجاہدین کا نام آیا ہے پہلی دفعہ مجاہدین کا ذکر ہدف و مقصد اور وسیلہ و ذریعہ کے ساتھ ہوا ہے ( المجاہدین فی سبیل اللہ باموالھم ) اور دوسری دفعہ صرف وسیلہ جہاد کا ذکر ہوا ہے لیکن ہدف و مقصد کا تذکرہ نہیں ہے ( المجاہدین ماموالھم و انفسھم ) اور تیسرے مرحلے میں صرف مجاہدین کا نام آیتا ہے ( المجاہدین ) اور یہ بلاغت کلام کا ایک واضح نکتہ ہے کہ جب سننے والا مرحلہ بہ مرحلہ موضوع سے زیادہ آشنا ہوتاچلا جاتا ہے تو اس کی قیود او رمشخصات کو کم کرتے چلے جاتے ہیں اور آشنائی و شنا سائی کا معاملہ اس مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ صرف ایک اشارے ہی سے تما م چیزیں معلوم ہوجاتی ہیں ۔
”درجة“ ” درجات“
۲۔ آیت میں پہلے تو مجاہدین کی قاعدین پر فضیلت وبر تری کے لئے لفظ” درجة“ اور استعمال کیاگیا ہے جبکہ دوسری آیت میں جمع کی صورت میں لفظ” درجات“ استعمال ہوا ہے ظاہراً ان دوتعبیروں میں کوئی اختلاف نہیں ہے کیونکہ پہلی تعبیر میں مجاہدین کے مقصد کی اپنے غیر پر اصل فضیلت کا تذکرہ ہے لیکن دوسری طرف تعبیر میں اس برتری کی تفصیل بیان کی گئی ہے اس لئے رحمت و مغفرت کا ذکربھی ساتھ ہے ۔ دوسرے الفاظ میں ان دونوں میں اجمال اور تفصیل والافرق ہے ضمنی طور پر ”درجات “ کی تعبیر سے یہ معنی بھی لیا جاسکتا ہے کہ سب مجاہدین ایک درجہ اور پایہ کے نہیں ہیں اور ان کے خلوص، جانثاری اور تکالیف برداشتکرنے کے لحاظ سے ان کے معنوی اور دنیاوی مقامات بھی مختلف ہیں کیونکہ یہ بات تو طے ہے کہ تمام مجاہدین جو ایک ہی صف میں دشمن کے مقابل کھڑے ہوتے ہیں نہ وہ ایک جتنا جہاد کرتے ہیں اور نہ ہی ایک جیسا خلوص رکھتے ہیں ۔ اسی بناپر ہر ایک اپنے عمل اور نیت کی مناسبت سے جزا اور صلہ پائے گا۔

 

جہاد کی انتہائی تاکیدتفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma