۳۰۔ عمومی مشاغل کے مسائل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
۳۱۔ خاص مشاغل۲۹۔ ساتویں امام(ع) کی ولادت پر جشن منانا

سوال ۱۷۹۰۔ اگر پہرہ دار اپنے وظیفہ پر عمل نہ کرے (مثلاً صحیح وقت پر اپنی ڈیوٹی پر حاضر نہ ہو) کیا وہ پیسہ جو اس کے عوض لیتا ہے اور وہ کھانا جو کھاتا ہے اس میں شرعی اشکال ہے؟

جواب: جو نوکر اپنے وظیفہ پر عمل نہ کرے اس کی تنخواہ میں اشکال ہے ۔

سوال ۱۷۹۱۔ ایک شخص ۱۴۔ ۱۵ سال سے ایک ادارہ میں خدمت کرتا ہے اور اس کی چونکہ تقرری ہوچکی ہے تواس کو وہاں سے نکالنے کے لئے ایک معیّن رقم دینا ہوتی ہے، کیا اس کو اس ارادہ سے نکالا جاسکتا ہے؟

جواب: جی ہاں، اگر وہ غلطی کرے اور احکامات کو قبول نہ کرے تو اس کو اخراج کرنے میں کوئی مانعت نہیں ہے، لیکن اس کے عرفی اور قانونی حقوق کو ادا کرنا ہوگا۔

سوال ۱۷۹۲۔ بہت سے ادارے اپنے ملازمین کے کلاس میں اوّل آنے والے بچّوں کو ایک رقم، انعا

م کے طورپر دیتے ہیں اگر کوئی ملازم کسی دوسرے بچّے کا امتحانی نتیجہ دکھائے مثلاً اپنے بھتیجے کا، تو اس کے حاصل شدہ انعام کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر یہ کام اس ادارے کے قوانین کے خلاف ہو تو جائز نہیں ہے ۔

سوال ۱۷۹۳۔ سرکاری ادارے بہت سے اشخاص کو امتحان اور انٹرویو وغیرہ کے ذریعہ اور بہت سے افراد کو پارٹی بازی اور تعلّقات کی بنیاد پر ملازم مقرر کرلیتے ہیں، اس طرح کہ اگر یہ تعلّقات نہ ہوتے تو دوسرے لوگوں کو امتحان یا انٹرویو کے ذریعہ ملازمت دی جاسکتی تھی، ایسے اشخاص کی سہولیات اور تنخواہ کا کیا حکم ہے جو تعلقات اور پارٹی بازی کی بنیاد پر مقرر ہوئے ہیں؟

جواب: یہ کام جائز نہیں ہے اور جو تنخواہ وہ وصول کرے گا اس میں اس میں اشکال ہے ۔

سوال ۱۷۹۴۔ جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ سرکاری سامان جیسے گاڑیاں، اس صورت میں جبکہ ان کا پورا خرچ بیت المال سے دیا جاتا ہو تو وہ خدمت کی گاڑیاں شمار ہوتی ہیں اور ان سے ذاتی استفادہ ممنوع ہے، کیا اعلیٰ افسر ان کی اجازت ان گاڑیوں سے استفادہ کرنے کی سند قرار پاتی ہے؟ دوسرے لفظوں میں کیا اعلیٰ عہدہ دار بیت المال میں دخل وتصرف کرنے کا اجازہ دے سکتا ہے؟

جواب: اگر قوانین کے مطابق ایسی اجازت دینے کا حق نہ رکھتا ہو تو اس سے استفادہ کرنا جائز نہیں ہے ۔

سوال۱۷۹۵۔ فاضل چیزوں سے (جیسے سڑے گلے پھل، گتّے کے ڈبّے کاغذ وغیرہ) کو نالی میں پھینکنے کا کیاحکم ہے؟

جواب: ان چیزوں کا پانی کی نالی میں پھینکنا بلکہ ہر اس چیز کا اس میں پھینکنا جو لوگوں کے ضرر اور نقصان کا باعث ہو جائز نہیں ہے، اور بہتر ہے کہ ان چیزوں کو اس جگہ پھینکا جائے جس جگہ کو ان کو ڈالنے کے لئے بنایا گیا ہے ۔

سوال ۱۷۹۶۔ آمد ورفت کے وقت کے قانون کے مطابق تمام اداروں کے تمام ملازمین یہاں تک کہ وہاں کے رئیس کے لئے بھی ادارے میں آنے جانے کا قانون یکساں ہے ، کیا فقط اس کا رئیس ہونا قانون شکنی کا مجوّز ہوتا ہے؟ کیا ایک ادارے کے رئیس کو حق ہے جب چاہے ادارے میں آئے اور جب چاہے چلاجائے اور اس کے لئے کوئی وقت بھی نہ لکھا جائے؟

جواب: اس مسئلہ میں رئیس اور مرؤس میں کوئی فرق نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ ادارہ کسی شخص کے لئے کسی خاص حق کا قائل ہو۔

سوال ۱۷۹۷۔ بہت سے اداروں میں مختلف عناوین سے کچھ سہولتیں کہ پہلے جن کی خارجی واقعیت تھی، وہاں کے رئیسوں کودی جاتی ہیں جیسے ادارے کے اسنپیکٹرکو اس شہر میں ادارے کی چیکنگ کے دوران مہمان خانہ نہ ہونے کی وجہ سے رئیس کے گھر میں ٹھہرایا جاتا تھا لہٰذا اس کو کھانے کا خرچ دیا جاتا تھا، لیکن اب ایسا کوئی مورد پیش نہیں اتا اور وہ حالات بھی بدل گئے ہیں اور ہر ادارے کے پاس ان جیسے امور بقدر کے لئے کافی امکانات موجود ہیں، اب ایسی رقم کا بیت المال سے حاصل کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر قوانین کے خلاف ہو تو جائز نہیں ہے ۔

سوال ۱۷۹۸۔ بہت سے سرکاری اداروں میں اَورٹائم کی آخری حد ۱۲۰ گھنٹے ہیں کہ جس کا حساب ادارے کا رئیس بہت دقت سے لگاتا ہے، لیکن خود رئیس اداہ کے لئے بغیر کسی حساب وکتاب کے اور بغیر اَورٹائم انجام دیئے اس حد کی رعایت کی جاتی ہے، کیا بغیر کام کئے اس کے عوض میں پیسہ لینا یا کچھ گھنٹے اَورٹائم کرنے کے بعد پورے ۱۲۰ گھنٹے کا حساب کرنا جائز ہے؟

جواب: اگر قوانین کے خلاف ہو تو جائز نہیں ہے ۔

سوال ۱۷۹۹۔ دفتر میں دیرسے آنا اور جلدی چلے جانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: شرعاً وقت کا خیال رکھا جائے ۔

سوال ۱۸۰۰۔ جب حضرت علی علیہ السلام پر اعتراض کیا گیا: ”کیوں آپ بیت المال کی تقسیم میں فرق نہیں کرتے ہیں“ تو آپ نے فرمایا: ”کتاب خدا میں، میں نے کوئی فرق نہیں دیکھا ہے اور پیغمبر اکرم صلی الله وآلہ وسلّم کا عمل تمھارے سامنے ہے! تو پھر تنخواہوں کا فرق کس بنیاد پر ہوگا؟

جواب: ظاہراً جو اس حدیث یا اس جیسی دوسری حدیثوں میں آیا ہے وہ مال الخراج پر ناظر ہے؛ کیونکہ اراضی خراجیہ تمام مسلمانوں سے مربوط ہیں، اور ان کو مساوی طور سے تقسیم ہونا چاہیے، اس کے علاوہ بعید نہیں ہے سے آپ کا یہ ارشاد اُن امتیازات کی طرف اشارہ ہو جو عثمان کے زمانے میں طاقتوروں اور شرفائے قبائل کو دے جاتے تھے ۔ لیکن اگرتنخواہوں میں کثرت عیال یا زیادہ خدمت یا زیادہ فعالیّت کی وجہ فرق ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

سوال ۱۸۰۱۔ وہ ملازمین جو اداروں میں خدمات میں مشغول ہیں وہ بہت سی فعّالیتوں کے انجام دینے کے تناسب سے اَورٹائم کا عوض یا حق الزحمہ وصول کرتے ہیں، اگر ہر ایک ملازم کو اس کی انجام دی ہوئی فعالیت کے حساب سے کم یا زیادہ حق الزحمہ دیا جائے، تو کیا وظیفہ ہے اور تقسیم کرنے والے پر اور ملازمین پر کیا تکلیف شرعی عائد ہوتی ہے؟

جواب: تقسیم کرنے والا قانون اور نظم وضبط کے ساتھ عمل کرے اور کسی کے حق کو ضائع نہ کرے اور اگر وہ خلاف ورزی کرتا ہے تو ملازمین کو حق اعتراض ہے ۔

سوال ۱۸۰۲۔ کیا ایک ادارے کا رئیس ایک نمازی مسلمان شیعہ اثنا عشری شخص کو نشہ کے ٹیسٹ کی وجہ سے کھڑے ہوکر اوربغیر طہارت کے ایک شیشی میں پیشاب کرنے پر مجبور کرسکتا ہے؟

جواب: نشہ کے عادی نہ ہونے کی آزمائش کے لئے اس کام کی ضرورت نہیں ہے، اور کوئی شخص بھی کسی دوسرے کو ایسےکاموں پر مجبور نہیں کرسکتا۔

سوال ۱۸۰۳۔ رات کے وقت اس ادارے میں رکھے جانے والے بوڑھے افراد کو بہت سادہ کھانا دیا جاتا ہے افسران یا تو دو پہر میں دیئے گئے مفصل کھانے کو شام کے لئے استعمال کرتے ہیں یا انبار سے کچا سامان لے کر خود کھانا پکاتے ہیں، اُن کا یہ کھانا اُن لوگوں کے کھانے سے بہت فرق کرتا ہے جن کو اس مرکز میں رکھا جاتا ہے، لہٰذا حضور فرمائیں:
۱۔ ایسی غذا کا کھانا جو بوڑھوں کے کھانے سے فرق کرتا ہے کیا حکم ہے؟
۲۔ اپنے ساتھ کے کھانے کو کھانا یا بوڑھوں کے جیسے کھانے (کھانے کی نوعیت اور پکنے کے طریقے کو مدنظر رکھتے ہوئے) کو کھانے کا خصوصاً ماہ مبارک رمضان کے سحر وافطار کے وقت کیا حکم ہے؟

جواب: اصولاً یہ کام آداب اسلامی کی روح سے سازگار نہیں ہے اور اگر یہ کھانے کو قوانین کے مخالف ہو تو حرام ہے ۔

سوال ۱۸۰۴۔ ایک شخص ایک کمپنی (سامان خریدنے پر مقرر ہے، اور وہ ایک خاص دوکان سے خریداری کرتا ہے البتہ اس دوکان کی چیزیں دوسری دوکانوں سے سستے ریٹ پر ملتی ہیں، اور وہ شخص حتّی الامکان قیمت کم کراتا ہے، لہٰذا اس دوکان سے خریدنا اس کمپنی کے نفع میں ہوتا ہے لیکن دوکان کا مالک ایک خاص رقم اس خریدار کو دیتا ہے کہ وہ ہمیشہ وہیں سے خریدے، اس پیسے کے لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر یہ پیسہ دوکاندار کی آمدنی میں سے ہو اور خریدی ہوئی چیزوں کی قیمت میں کوئی اثر انداز نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

سوال ۱۸۰۵۔ بہت سے مالی ادارے اور سوسائیٹیاں خدمات دینے کے عوض لوگوں سے پیسے وصول کرتے ہیں (اور یہ پیسہ ملازموں اور عہدہ داروں کی کمک کی غرض اور ان کی تنخواہ کے اعتبار سے فیصدی کے حساب تقسیم ہوتے ہیں) اب اگر کوئی ملازم یا کچھ ملازمین ادارے کی آمدنی کو بڑھانے کی غرض سے لوگوں سے ناحق پیسہ وصول کریں تاکہ ان کو زیادہ حصّہ ملے، کیا مذکورہ کام، علم وآگاہی کی صورت میں مربوطہ ادارے (چاہے سرکاری ہو یا غیر سرکاری) سے پیسہ وصول کرنا شرعاً اور قانوناً جائز ہے؟ (یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ ادارے کی آمدنی ایک جگہ جمع ہوتی ہے اس کے بعد ملازمین کے درمیان تقسیم ہوتی ہے)

جواب: اگر کوئی چیز اس ادارے کے قوانین سے زیادہ لی جائے تو جائز نہیں ہے اور اس کی تقسیم بھی حرام ہے ۔

سوال ۱۸۰۶۔ اگر بینکوں یا سرکاری سوسائیٹیوں کے ملازمین اپنے نام اور اپنے عنوان اور اپنی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر اداری وقت میں بینک یا سوسائیٹی کے کسٹومر کے لئے کام کریں اور اس کے عوض تنخواہ لیں، اور جبکہ خود سوسائیٹی یا بینک کو اس کی مہارت کی ضرورت ہو اور وہ آورٹائم کرنے پر راضی نہ ہو تو اس کی دوسری تنخواہ کی کیا صورتحال ہوگی؟

جواب: کوئی بھی شخص مجبوری نہیں ہے کہ اپنی مہارت کو اپنے معاہدے کے دائرہ سے باہر کسی کے اختیار میں قرار دے ۔

سوال ۱۸۰۷۔ اگر کوئی کمپنی اس غرض سے کہ سرکاری ملازمین کی موقعیت سے فائدہ اٹھائے اور کسی ملازم کو ہیئت مدیرہ کے رکن کے عنوان سے مقرر کرے یا اس کا انتخاب کرے اور کمپنی کے شیئرز اور کمپنی کے سرمایہ میں شریک کرے اور وہ شخص بھی کسی طرح بھی کمپنی کے قصد سے واقف ہو، کیا وہ تنخواہ جو اس کو وہ کمپنی دیتی ہے یا اُن شیئرز کا وہ فائدہ جو مذکورہ طریقے سے اس کے نام چڑھایا جاتا ہے اس کے لئے حلال ہے؟ وہ تنخواہ جو مذکورہ شخص اپنے اصلی دفتر سے وصول کرتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر نیا کام اس کے پہلے کام کے لئے مزاحمت کا سبب نہ ہو اور اس کے معاہدہ کے خلاف بھی نہ ہو تواس کے لئے دونوں تنخواہیں حلال ہیں ۔

سوال ۱۸۰۸۔ کیا ایسے شخص کے پاس کام کرنا جس کی آمدنی حرام جگہ سے ہو جائز ہے؟

جواب: اگر یقین ہو کہ آپ کی مزدوری حرام پیسے سے دیتا ہے تو جائز نہیں ہے ۔

سوال ۱۸۰۹۔ کیا حضور ، اداروں کے سجانے کو ملک کی آبرو کے عنوان سے جانتے ہیں؟

جواب: اگر سجانا، اسراف اور فضول خرچی کے معنی میں ہو تو حرام ہے اور اگراسراف اور فضول خرچی نہیں ہے تو بہتر ہے کہ اس کوترک کیا جائے ۔

سوال ۱۸۱۰۔ پرانے زمانے سے ہی گھر کے باہر، کام مرد کے کاندھوں پر رہا ہے، اب بہت سے مردوں کی نادانی کی وجہ سے بہت سے اجتماعی مشاغل کو کہ جہاں پر عورت کے ہونے کی ضرورت نہیں ہے، عورتوں کے سپرد کردئے گئے ہیں، کیا صحیح ہے کہ بہت سی عورتیں مردوں کے کاموں کو اپنائیں حالانکہ طبیعت نے عورت اور مرد کے کاموں کو الگ الگ قرار دیا ہے؟

جواب: شرعی حدود کی رعایت کرتے ہوئے عورتوں کا کام میں مشغول ہونا حرام نہیں ہے ۔ لیکن بیشک اولاد کی تربیت کا مسئلہ عورتوں کے لئے سب سے مہم ہے ۔

۳۱۔ خاص مشاغل۲۹۔ ساتویں امام(ع) کی ولادت پر جشن منانا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma