گناہوں کی بخشش کے اسباب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
خود ستا ئی امید سے معمور آیت

یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ مندرجہ بالا آیت مسئلہ تو بہ سے ربط نہیں رکھتی۔کیونکہ توبہ اور ترک گناہ تو شرک سمیت تمام گناہوں کو دھو ڈالتا ہے ، بلکہ اس سے مراد ایسے لوگوں کے لئے امکان ِ عفو الٰہی ہے جنہیں توبہ کی توفیق نہیں ہوئی ۔ یعنی اس سے پہلے کہ وہ اپنے کئے ہوئے گناہوں پر پشیمان ہوں یا پشیمانی کے بعد برے اعمال کی تلافی سے پہلے دنیا سے اٹھ جائیں ۔
اس کی وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے کہ قرآن کی بہت سی آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ گناہ کی بخشش کے کئی ایک ذریعے ہیں جن کا خلاصہ پانچ موضوعات میں کیا جا سکتا ہے ۔
۱۔ توبہ: گذشتہ گناہوں پر پشیمانی اور آئندہ گناہوں سے اجتناب کے پختہ ارادے کے ساتھ صراط مستقیم پر گامزن ہونا اور برے اعما ل کی نیک اعمال کے ذریعے عملی طور پر تلافی کرنا ۔ جو آیات اس معنی پر دلالت کرتی ہیں بہت زیادہ ہیں ۔ ان میں سے ایک آیت یہ ہے :
ھوالذی یقبل التوبة عن عبادہ و یعفوا عن السیئات
وہ خدا ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو بخش دیتا ہے ۔ ( شوریٰ ۔۲۵)
۲۔ بہت زیادہ نیک کام کرنا ۔ یہ بھی برے اعمال کی بخشش کا ذریعہ بن جاتا ہے ۔ جیسا کہ فرماتا ہے :
ان الحسنات یذھبن السیئات
نیک کام کچھ گناہوں کو ختم کردیتے ہیں ۔ ( ہود۔۱۱۴)
۳۔ شفاعت: اس کی تفصیل تفسیر نمونہ کی جلد اول میں آچکی ہے ۔
۴۔ گناہان کبیرہ سے پر ہیز کرنا: یہ بھی گناہان صغیرہ کی بخشش کا سبب بن جاتا ہے ۔ اس کی تشریح اسی سورہ کی آیت ۳۱ اور ۳۲ کے ذیل میں گزر چکی ہے ۔
۵۔ عفو خدا وندی : یہ بھی بعض صاحب استعداد افراد کو میسر آتی ہے جیساکہ ہم اسی آیت کے ذیل میں بیان کر چکے ہیں ۔
اب ہم دو بارہ یاد دلاتے ہیں کہ عفو الٰہی اس کی مشیت کے ساتھ مشروط ہے ۔ یہ کوئی عمومی اور بلاقید و شرط مسئلہ نہیں ہے ۔
اس کی مشیت اور ارادہ صرف ایسے افراد کے بارے میں ہے جو عملی طو رپر کسی نہ کسی طریقے سے اپنی قابلیت اور اہلیت ظاہر کرتے ہیں ۔
یہاں سے واضح ہو جاتا ہے کہ شرک کیونکہ قابل عفوو بخشش نہیں ہے ۔ کیونکہ مشرک اپنا رابطہ خدا وند عالم سے باکل توڑلیتا ہے اور ایسے برے فعل کا مرتکب ہوتا ہے جو تمام ادیان او ر فطرت کے قوانین کی بنیاد کے خلاف ہے ۔

 


۴۹۔اٴَ لَمْ تَرَ إِلَی الَّذینَ یُزَکُّونَ اٴَنْفُسَہُمْ بَلِ اللَّہُ یُزَکِّی مَنْ یَشاء ُ وَ لا یُظْلَمُونَ فَتیلاً ۔
۵۰۔انْظُرْ کَیْفَ یَفْتَرُونَ عَلَی اللَّہِ الْکَذِبَ وَ کَفی بِہِ إِثْماً مُبیناً ۔

ترجمہ
۴۹۔ کیا تونے انہیں دیکھا جو اپنی تعریفیں کرتے ہیں ( ان خودستائیوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے ) لیکن خدا جس کی چاہتا ہے تعریف کرتا ہے اور ان پر تھوڑا سا بھی ظلم نہیں ہوگا ۔
۵۰۔دیکھئے وہ کس طرح خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں ۔ یہی واضح گناہ ( ان کی سزا کے لئے ) کافی ہے ۔

 

 

خود ستا ئی امید سے معمور آیت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma