مدنی سورة ہے جس کی ایک سو ستترآیات ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
”محصنہ “سے یہاں کیا مرادہ ہے رسل اور نکاح موقت

و من لم یستطیع منکم طولا ان ینکح.....
گذشتہ آیات میں نکاح کے متعلق مباحث کے بعد آیت کنیزوں سے نکاح کرنے کی شر طیں بیان کرتی ہے ۔ سب سے پہلے کہتی ہے : جو لوگ آزاد عورتوں سے نکاح کرنے کے لئے مالی قدرت نہیں رکھتے وہ کنیزوں سے نکاح کرسکتے ہیں ۔ جن کا حق مہر اور عام طور رپ باقی مصارف ان کی نسبت زیادہ سہل اور آسان ہوتے ہیں ۔۱
البتہ کنیزوں سے نکاح سے مراد یہ نہیں ہے کہ کنیز کا مالک اپنی کنیز سے نکاح کرے کیونکہ وہ تو ان شرطوں کے مطابق جو فقہ کی کتابوں میں ہیں اپنی کنیز کو ایک بیوی کی طرح رکھ سکتا ہے ۔ بنابریں اس سے مراد مالک کے علاوہ دیگر افراد کا کسی کنیز سے نکاح کرنا ہے ۔
ضمنی طور پر لفظ ” مومنات“ سے معلوم ہوتا ہے کہ کنیز کا یقینی طور پر مسلمان ہونا ضروری ہے تاکہ اس سے نکاح کرسکے ۔ اس بناپر اہل کتاب کنیزوں سے نکاح نہیں کرسکتا ۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ قرآن ان کنیزوں کے لئے ” فتیات“ کا لفظ استعمال کرتا ہے فتیات جمع ہے اور عام طور پر یہ لفظ قابل احترام عورتوں اور زیادہ تر نوجوانوں لڑکیوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
و اللہ اعلم بایمانکم
یہ جملہ بتایا جاتا ہے کہ تم ان کے ایمان کی تشخیص کے لئے ان کی ظاہری حالات اور اعتقاد کے پابند ہوباقی رہا ان کا باطن اور ان کے دل بھید تو خدا تمہارے ایمان و عقیدہ سے زیادہ آگاہ ہے ۔
بعضکم من بعض
کیونکہ بعض لوگ کنیزوں سے نکاح کرنا پسند نہیں کرتے تھے اس لئے قرآن فرماتا ہے کہ تم سب ایک ہی ماں باپ سے پیداہوئے ہو اور تم ایک دوسرے سے ہو ۔ اس بناپر تمہیں کنیزوں سے نکاح کرنے میں کراہت نہیں کرنا چاہئیے جو انسانی نقطہٴ نظر سے مختلف نہیں ہیں اور معنوی قدر و قیمت کی رو سے بھی دوسروں کی طرح ان کی قدر ق منزلت تقویٰ و پرہیز گاری سے وابستہ ہے اور تم ایک ہی جسم کے مختلف اعضاء ہو۔
فانکحوا ھن باذن اھلھن
لیکن یہ ضروری ہے کہ یہ نکاح مالک کی جازت سے ہو ۔ کیونکہ یہ اس بات کی اجازت کے بغیر باطل ہے اور مالک کو اہل تعبیر سے کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مالکوں کو چاہیئے کہ وہ کنیزوں کے ساتھ جنسی تجارت اور مال و دولت کا ساسلوک نہ کریں بلکہ ایک خاندان کے سر پرست کی طرح ان کے ساتھ اولاد اور اہل عیال جیسا مکمل انسانی بر تاوٴ کریں ۔
و اٰتو ھن اجور ھن بالمعروف
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے لئے مناسب حق مہر مقر ر کیا جائے اور وہ خود ان ہی کو دیا جائے یعنی مہر کی مالک خود لونڈیاں ہوں گی۔ اگر چہ مفسریں کی ایک جماعت کا یہ نظر یہ ہے کہ اس آیت میں ایک لفظ محذوف ہے ۔ ان کے خیال میں اصل میں یوں ہے :
اٰتو مالکھن اجور ھن ( ان کا مہر ان کے آقا وٴں کو دو)لیکن یہ تفسیر ظاہر آیت کے مطابق نہیں ہے ۔ اگر چہ بعض روایات اس کی تائید کرتی ہیں ۔ ضمناً آ یت سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ غلام بھی ان اموال کے مالک ہو سکتے ہیں جو جائز طریقوںان کے ہاتھ آئے ۔
اور ” بالمعروف“ ”یعنی اچھائی کے ساتھ “سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ حق مہر مقرر کرنے میں ان پر کوئی ظلم و ستم نہ کیا جائے بلکہ ان کا واقعی حق یا معمول کے مطابق ادا کیا جائے ۔
محصنات غیر مصافحات ولا متخذات اخدان
اس نکاح کی ایک اور شرط یہ ہے کہ ایسی کنیزوں کا انتخاب کیا جائے جو منافی ٴ عفت و پاک دامنی کوئی حرکت ظاہر بظاہر یا ڈھکے چھپے یار بناکر نہ کریں ( ولا متخذات اخزان ) 2
ممکن ہے اس موقع پر یہ سوال پید اہو کہ ” غیر مسافحات“ کی تعبیر کے ذریعے زنا سے منع کرنے کے بعد پوشید ہ دوست بنانے
(اخدان) سے منع کرنے کی ضرورت نہ تھی ۔ لیکن اس امر کے پیش نظر کہ زمانہ جاہلیت میں بعض لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ صرف کھلے بندوں زنا برا فعل ہے لیکن ڈھکے چھپے یاری لگاکر یہ کار روائی بری نہیں ہے ۔ اس سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ قرآن نے ہر دو قسم کی وضاحت کیوں فرمائی ہے ۔
فاذا احصن فان اتین بفاحشة فعلیھن نصف ماعلی للمحصنات من العذاب
اس جملے میں ان احکام کی منا سبت سے جو کنیزوں کے ساتھ شادی کرنے اور ان کے حقوق کی حمایت کے بارے میں ہیں درمیان میں ان کی سزا کے بارے میں بھی بحث آگئی ہے اور وہ یہ کہ جب وہ پاکدامنی اور عفت کی راہ سے ہٹیں اور بد کاری کریں تو آزاد عورتوںکی نسبت انہیںآدھی سزا دی جائے یعنی انہیں پچاس کوڑے مارے جائیں ۔
دوسرا نکتہ جس کی طرف یہاں توجہ کرنا چاہئیے یہ ہے کہ قرآن فرماتا ہے :” اذا حبصن“ یعنی اگر وہ محصنہ ہوں تو ان کے لئے یہ سزا ہوگی ۔


۱- لفظ طول( بروزننور ) سے ہے اور یہ توانائی ، رسائی ، مالی وسائل وغیرہ کے معنی میں آیا ہے ۔
2- اخدان خدن کی جمع ہے ۔ یہ اصل میں دوست اور ساتھی کے معنی میں ہے ۔ لیکن عام طور پر ایسے افراد کے لئے بولا جاتا ہے جو مخالف جنس کے ساتھ پوشیدہ اور ناجائز تعلق رکھتے ہوں ۔ یاد رکھیے کہ لفظ خدن قرآن میں مرد اور عورت دونوں کے لئے استعمال ہوا ہے ۔
”محصنہ “سے یہاں کیا مرادہ ہے رسل اور نکاح موقت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma