عول اور تعصیب کسے کہتے ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
وَ اللاَّتی یَاٴْتینَ الْفاحِشَةَ ۔۔۔اسلامی قانون میراچ کی خصوصیات

ہم اس مقام پر دو اہم علمی مسئلوں کا جائزہ لیتے ہیں اور وہ ہیں عول اور تعصیب ۔
یہ بحث اس وجہ سے شروع ہوتی ہے کہ میراث کے حصہ جس طرح گذشتہ آیات میں بیان کئے گئے ہیں بعض اوقات مجموعی مال سے کم اور زیادہ ہو جاتے ہیں مثلاً اگر دو پدری مادری بہنیں اور شوہر وارث ہوں تو ان (دو بہنوں )کی میراث دو تہائی ہے اور شوہر کا ورثہ آدھا ترکہ ہے اور ان کا مجموعہ ۷ /۶ ہوگا یعنی کل سے ۱ / ۶ زیادہ وہو جائے گا ۔ یہاں یہ بحث واضح طور پر سامنے آتی ہے کہ آیا عادلانہ طور پر کل ۱ / ۶ حصوں کی نسبت سے سب وارثوں کو کم دیا جائے یا کہ مقررہ افراد سے کم کیا جائے ۔
علماء اہل سنت کے درمیان تو یہی مشہورہے کہ سب کے حصوں سے کم کیا جائے ۔ فقہی اصطلاح میں اس کو ” عول “ کہا جاتا ہے ( لغت میں عول کے معنی زیادتی اور بلندی کے ہیں )۔
بہر حال وہ کہتے ہیں کہ اضافی ۱ / ۶ دونوں گروہوں سے ان کے حصوں کے مطابق کم دیا جائے ۔1
اسی طرغ دیگر مواقع پر بھی وہ ایسا کرتے ہیں ۔ ہم حقیقت میں اس موقع پر میراث کے حصہ داروں کو طلبگاروں کی طرح فرض کرتے ہیں اور مقروض تمام کے مطالبات پورا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ۔ اصطلاح کے مطابق وہ دیوالیہ ہو گیا ہے اور کون نہیں جانتا کہ ایسے مواقع پر طلبگاروں کے حصوں کی مناسبت سے کمی کی جاتی ہے ۔
لیکن شیعہ فقہا کا نظریہ یہ ہے کہ ہمیشہ نقص خاص افراد کے مال میں ہونا چاہیے ان کے مطابق مندرجہ بالا مثال میں نقص اور کمی دونوں بہنوں کے حصہ میں کی جائے گی وہ کہتے ہیں کہ جس طرح حدیث میں آیا ہے ، ممکن نہیں کہ وہ خدا جو سب چیزوں کے حساب کو یہاں تک کہ بیابان کے ریت کے ذروں کو بھی جانتاہے میراث کے حصوں کو ایسے کیونکر قرار دے سکتا ہے کہ ان میں کمی واقع ہو ۔ یقینا ایسے مواقع پر خدا نے کوئی قانون وضع کیا ہے ۔ اگر اس قانون کی طرف توجہ کر لی جائے تو کمی کا تصور نہیں ہو سکتا اور وہ قانون یہ ہے کہ وارثوں میں سے بعض ایسے ہیں جن کے لئے قرآن میں ” حد اقل “ اور ” حد اکثر “ مقرر نہیں ہوئی یعنی ان کا حصہ قبک تغیر ہے اور اپنی جگہ سے ہٹ سکتا ہے ۔ اس لئے مندرجہ بالا مثال میں نقص شوہر کی طرف نہیں جائے گا ۔ ۱ / ۶ اضافی حصہ دو بہنوں کے حصے سے کم کرنا پڑے گا ( غور فرمایئے گا ) ۔
کبھی کبھی اس کے بر عکس معاملہ ہوتا ہے اور حصوں کا مجموعہ کل مال سے کم ہوتا ہے اور کچھ مال بچ جاتا ہے مثلا ً ایک شخص مر جاتا ہے اور ایک بیٹی اور ماں باقی رہ جاتی ہے ۔ ہم خوب جانتے ہیں کہ اس صورت میں ماں کا حصہ ۱ /۶ ہے اور بیٹی کا ۳ / ۶ ہے ۔ جن کامجموعہ ۴ /۶ ہوتا ہے یعنی ۲ / ۶ بچ جاتا ہے ۔ علماء اہل سنت کہتے ہیں کہ یہ بچت عصبہ ( بر وزن کسبہ ) یعنی بعد والے طبقے 2
کو دی جائے گی ( مثلا ً اس مثال میں متوفی کے بھائی کو دی جائے ) ۔ اسی کو اصطلاح میں تعصیب کہتے ہیں ۔
لیکن شیعہ فقہا کا نظریہ یہ ہے کہ وہ سب مال انہی دو کے درمیان ایک اور تین کی نسبت سے بانٹ دیا جائے کیونکہ پہلے طبقہ کے ہوتے ہوئے دوسرے طبقہ کی باری نہیں آتی ۔ اس کے علاوہ بعد کے طبقہ کے مردوں کو اضافی مقدار دینا زمانہ ٴ جاہلیت کے دور سے ملتا جلتا ہے جو عورتوں کو بلا وجہ میراث سے محروم کر دیتے تھے ۔
مندرجہ بالا ایک پیچیدہ علمی بحث ہے جس کا خلاصہ ہم نے تحریر کر دیا ہے ۔ اس کی مزید تفصیل کے لئے کتب فقہ ملاحظہ فرمائیے ۔

 

۱۵ ۔ وَ اللاَّتی یَاٴْتینَ الْفاحِشَةَ مِنْ نِسائِکُمْ فَاسْتَشْہِدُوا عَلَیْہِنَّ اٴَرْبَعَةً مِنْکُمْ فَإِنْ شَہِدُوا فَاٴَمْسِکُوہُنَّ فِی الْبُیُوتِ حَتَّی یَتَوَفَّاہُنَّ الْمَوْتُ اٴَوْ یَجْعَلَ اللَّہُ لَہُنَّ سَبیلاً ۔
۱۶ ۔ وَ الَّذانِ یَاٴْتِیانِہا مِنْکُمْ فَآذُوہُما فَإِنْ تابا وَ اٴَصْلَحا فَاٴَعْرِضُوا عَنْہُما إِنَّ اللَّہَ کانَ تَوَّاباً رَحیماً۔

ترجمہ
۱۵ ۔ اور تمہاری عورتوں میں سے جو زانی ہوں ، ان پر چار مسلمان مردوں کوگوہ کے طور پر طلب کرو اگر وہ گواہی دیں تو ان ( عورتوں ) کو ( اپنے ) گھروں میں بند کردو ۔ یہاں تک کہ وہ مر جائیں یا خدا ان کے لئے کوئی راستہ کھول دے ۔
۱۶ ۔ اور وہ مرد اور عورتیں ( جو شادی شدہ نہ ہوں ) اور یہ برا کام کر بیٹھیں انہیں تکلیف پہنچاوٴ ( ان پر حد جاری کرو ) اور اگر سچ مچ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں ( اور گذشتہ حرکت کی تلافی کر لیں ) تو انہیں معاف کر دو کیونکہ خدا وند عالم توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے ۔

 

 

 

 
1 ۔ حساب کا طریقہ یہ ہے کہ عدد کسری ۴ / ۶ ہے جو کہ دو بہنوں کا حصہ ہے اور ۳ /۶ شوہر کا حصہ ہے ۔ ۱ / ۶ اضافی مقدار اسے ۳ اور ۴ کی نسبت سے ان دونوں گروہوں کے درمیان تقسیم کردیں ۔ ریاضی میں نسبت کی تقسیم کا قاعدہ موجود ہے اس کے مطابق عمل کرتے ہوئے دونوں بہنوں کے حصہ میں ۴ / ۴ اور شوہر کے حصہ میں سے ۳ / ۴ منہا کریں گے ۔
2 ۔ جو مرد بلا واسطہ یا بالواسطہ متوفی سے ربط رکھتے ہیں ۔
 
وَ اللاَّتی یَاٴْتینَ الْفاحِشَةَ ۔۔۔اسلامی قانون میراچ کی خصوصیات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma