حضرت موسیٰ (علیه السلام) سے بت سازی کی فرمائش

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
چند اہم نکاتقوم فرعون کا دردناک انجام

ان آیات میں بنی اسرائیل کی سرگزشت کے ایک اور اہم حصہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، یہ واقعہ فرعونیوں پر ان کی فتحیابی کے بعد ہوا، اس واقعے سے بت پرستی کی جانب ان کی توجہ ظاہر ہوتی ہے، اس کی ابتدا کا ذکر ان آیات میں آیاہے اور اس کے انجام کا مفصل ذکر سورہٴ ”طہ“ سے آیات ۸۶تا ۹۷میں آیا ہے اور مختصر طور پر اسی سورہ کی آیت ۱۴۸ میں بھی ہے ۔
واقعہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیه السلام) فرعون کے جھگڑے سے نکل چکے تو ایک اور داخلی مصیبت شروع ہوگئی جو بنی اسرائیل کے جاہل ، سرکش اور ضدی افراد کی وجہ سے پیش آئی، جیسا کہ آگے معلوم ہوگا حضرت موسیٰ (علیه السلام) کے لئے یہ داخلی کشمکش، فرعون اور فرعونیوں کے ساتھ جنگ کرنے سے بدرجہ سخت اور سنگین تر تھی اور ہر داخلی کشمکش کا یہی حال ہوا کرتا ہے ۔
پہلی آیت میں فرمایا گیا ہے: ہم نے بنی اسرائیل کو دریا (نیل) کے اس پار لگادیا(وَجَاوَزْنَا بِبَنِی إِسْرَائِیلَ الْبَحْرَ ) ۔
لیکن ”انھوں نے راستے میں ایک قوم کو دیکھا جو اپنے بتوں کے گرد خضوع اور انکساری کے ساتھ اکٹھا تھے“ (فَاٴَتَوْا عَلیٰ قَوْمٍ یَعْکُفُونَ عَلیٰ اٴَصْنَامٍ لَھُمْ) ۔
”عاکف“ ”عکوف“ سے ہے جس کے معنی ہیں کسی چیز کی طرف احترام کے ساتھ توجہ کرنا ۔
امت موسیٰ (علیه السلام) کے جاہل افراد یہ منظر دیکھ کر اس قدر متاثر ہوئے کہ فوراً حضرت موسیٰ (علیه السلام) کے پاس آن کر ”وہ کہنے لگے اے موسیٰ ! ہمارے واسطے بھی بالکل ویسا ہے معبود بنا دو جیسا معبود ان لوگوں کا ہے“ ( قَالُوا یَامُوسیٰ اجْعَل لَنَا إِلَھًا َمَا لَھُمْ آلِھَة) ۔
حضرت موسیٰ (علیه السلام)ان کی اس جاہلانہ اور احمقانہ فرمائش سے بہت ناراج ہوئے، آپ نے ان لوگون سے کہا: تم لوگ جاہل اور بے خبر قوم ہو

 

( قَالَ إِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْھَلُونَ ) ۔

 

 

چند اہم نکاتقوم فرعون کا دردناک انجام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma