ارث کیوں کہا گیا؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
جنتی لوگ دوزخ والوں کو مخاطب کرکے آواز دیں گے سکون کامل وسعادتِ جاودانی

یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس لئے اہل بہشت سے یہ کہا جائے گا کہ تم نے ان نعمتوں ک اپنے اعمال کی وجہ سے میراث کے طور پر پایا ہے؟
اس سوال کا جواب ایک حدیث میں ملتا ہے جو سُنّی اور شیعہ طریقوں سے مروی ہے، یہ حدیث حضرت رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سے مروی ہے جس میں آنحضرت فرماتے ہیں:
”مَا مِن اٴَحَدٍ الّا وَلَہُ مَنزِلٌ فِی الْجنّة وَمَنزِلٌ فِی النّار فَامّا الکَافر فَیَرِث المُوٴمن مَنزِلہ مِنَ النّار، وَالموٴمنُ یَرِثُ الکَافر مَنزلہ مِنَ الْجَنّة فَذٰلک قَولَہُ:<اٴُورِثْتُمُوھَا بِمَا کُنتُمْ تَعْمَلُونَ
ہر شخص بغیر کسی استثناء کے ایک، ایک منزل جنت میں اور ایک منزل دوزخ میں رکھتا ہے، کافر مومنین کی ان منزلوں کو میراث میں پائیں گے جو جہنم میں ہیں اور مومنین کافروں کی جنت میں منزلوں کو میراث میں پائیں گے اور یہی ہیں معنی خدا کے قول اس قول کے (اٴُورِثْتُمُوھَا بِمَا کُنتُمْ تَعْمَلُونَ)(۱)
اس حدیث میں در اصل اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہر خوش قسمتی اور بدبختی کے دروازے ہر ایک شخص کے لئے کھلے ہوئے ہیں، اپنے آغاز میں کوئی شخص نہ جنتی ہے نہ جہنمی بلکہ ہر شخص دونوںکی استعداد رکھتا ہے، یہ خود انسان کا ارادہ ہے جو اس قسمت کو معیّن کرتا ہے، یہ بات بدیہی ہے کہ جب مومنین اپنے نیک ہر شخص نیک عمل کی وجہ سے جنّت میں جائیں گے اور ناپاک اور بے ایمان دوزخ میں جگہ پائیں گے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ ایک کی خالی جگہ دوسرے کو مل جائے گی ۔
بہرحال یہ آیت اور یہ حدیث ان واضح دلیلوں میں سے ہیں، جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مسئلہ جبرِباطل ہے اور انسان اپنے ارادہ میں کامل آزاد ہے ۔

۴۴ وَنَادیٰ اٴَصْحَابُ الْجَنَّةِ اٴَصْحَابَ النَّارِ اٴَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَھَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّکُمْ حَقًّا قَالُوا نَعَمْ فَاٴَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَیْنَھُمْ اٴَنْ لَعْنَةُ اللهِ عَلَی الظَّالِمِینَ-
۴۵ الَّذِینَ یَصُدُّونَ عَنْ سَبِیلِ اللهِ وَیَبْغُونَھَا عِوَجًا وَھُمْ بِالْآخِرَةِ کَافِرُونَ-
ترجمہ
۴۴۔ اور بہشت والے دوزخ والوں سے پکار کر کہیں گے ہم نے اس وعدہ کو حق پایا جو ہمارے الله نے ہم سے کیا تھا، کیا تم نے بھی حق پایا اس وعدہ کو جو الله نے تم سے کیا تھا؟ وہ جواب دیں گے کہ ہاں! اسی اثناء میں ایک نِدا کرنے والا ان کے درمیان یہ ندا کرے گا کہ خدا کی لعنت ہو ظالموں پر۔
۴۵۔ (ایسے ظالم) جو لوگوں کو خدا کے راستے سے روکتے ہیں اور ان کے دلوں میں شبہات ڈال کر) اس (راستے) کو ٹیڑھا دکھلاتے ہیں اور وہ آخرت کے منکر ہیں ۔

 


۱۔ نور الثقلین، ج۲، ص۳۱؛ تفسیر قرطبی، ج۴، ص۲۶۴۵ ،اور دیگر تفاسیر-
 
جنتی لوگ دوزخ والوں کو مخاطب کرکے آواز دیں گے سکون کامل وسعادتِ جاودانی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma