اس سورہ کی اہمیت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
تفسیراس سورہ پر ایک طائرانہ نظر

اردو

تفسیر عیاشی میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا:
جو شخص سورہٴ اعراف کو مہینہ میں کم از کم ایک مرتبہ پڑھے گا وہ بروز قیامت ان لوگوں میں سے ہوگا جنہیں کوئی خوف ہوگا نہ غم، (مِنَ الَّذِینَ لَا خَوفٌ عَلَیہِم وَ لَاہُم یَحْزَنُونَ) اور اگر اسے اللہ یہ توفیق دے کہ وہ سورہٴ اعراف کو ہر جمعہ کو پڑھے، تو وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں محشور ہوگا جو بغیر کسی حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوجائیں گے ۔
نیز حضرت نے فرمایا کہ اس سورہ میں کچھ آیات محکمہ ہیں جن کا پڑھنا، تلاوت کرنا اور ان پر عمل کرنا کبھی نہ بھولنا، کیونکہ یہ آیات بروز محشر خدائے ذوالجلال کی پیشی میں اپنے پڑھنے والے کی گواہی دیں گی ۔ (۱)
روایت مذکورہ سے جو نکتہ بخوبی سمجھ میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ جن روایات میں سورتوں کی فضیلت بیان ہوئی ہے، اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ کس سورة کا پڑھ لینا اتنے بڑے نتائج و آثار کا سبب بنے گا بلکہ جو چیز اس قرائت کو روح بخشنے والی ہے وہ اس سورہ کے مضمون و مطالب پر ایمان کا رکھنا ہے اور اس کے بعد اس پر عمل کرنا بھی ہے ۔ اسی بناء پر روایات مذکورہ بالا میں ہم پڑھتے ہیں:
”قِرَائَتُہَا وَ تِلَاوَتُہَا وَ الْقِیَام بِھَا“۔
نیز اسی روایات میں ہم دیکھتے ہیں کہ فرمایا:
جو شخص اس سورہ کو پڑھے گا قیامت میں دہ ۔ ”الذّین لَا خَوفٌ عَلیہِم وَلَا ہُم یَحْزَنُون“ کا مصداق بنے گا ۔ اور یہ در حقیقت اسی سورہ کی آیت نمبر ۳۵ کی طرف ایک لطیف اشارہ ہے جس میں خدانے فرمایا ہے:
”فَمَنِ اتْقیٰ وَ اصْلَحَ فَلَا خَوفٌ عَلَیہِم وَلَا ہُم یَحْزَنُون“
”جن لوگوں نے تقویٰ اختیار کیا اور (اپنی اور انسانی معاشرے) اصلاح کی انھیں (قیامت کے دن) کوئی خوف ہوگا نہ غم“۔
جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ یہ مقام خاص طور سے ان لوگوں کا ہے جنھوں نے تقویٰ اختیار کیا اور اصلاح کے راستے پر اپنے قدم اٹھائے ۔ علاوہ بریں اصولی طور سے بھی قرآن” عقیدہ“اور” عمل “ کتاب ہے اس لئے قرائت وتلاوت اس سلسلے میں ایک مقدمہ ہے نہ کہ اصل ۔
راغب اپنی کتاب ”مفردات “ میں لفظ ”تلاوت“ کے ذیل میں لکھتے ہیں:
آیہٴ ”یتلونہ، حقّ تلاوتہ“ (2)سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگ اپنے علم وعمل کے ذریعے قرآن کی پیروی کرتے ہیں ۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ ”تلاوت“ کے معنی ”قرائت“ سے بالا تر ہوئے کیونکہ ”تلاوت“ کے مفہوم میں تدبر، تفکر اور عمل بھی شامل ہے ۔
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
۱المص۔
۱ کِتَابٌ اٴُنزِلَ إِلَیْکَ فَلَایَکُنْ فِی صَدْرِکَ حَرَجٌ مِنْہُ لِتُنذِرَ بِہِ وَذِکْریٰ لِلْمُؤْمِنِینَ۔
۳ اتَّبِعُوا مَا اٴُنْزِلَ إِلَیْکُمْ مِنْ رَبِّکُمْ وَلَاتَتَّبِعُوا مِنْ دُونِہِ اٴَوْلِیَاءَ قَلِیلًا مَا تَذَکَّرُونَ۔
ترجمہ
شروع الله کے نام سے جو رحمان ورحیم ہے ۔
۱۔ المص
۲۔ یہ وہ کتاب ہے جو تم پر نازل ہوئی، اس کی وجہ سے تمھارے سینے میں کوئی تکلیف نہیں ہونا چاہیے، غرض یہ ہے کہ تم اس کے ذریعے (تمام لوگوں کو عقائد بد اور اعمالِ ناشائستہ کے بُرے انجام سے) ڈراؤ، اور یہ ایک یاد دہانی ہے مومنوں کے لئے ۔
۳۔ (اس بناء پر) وہ چیز جو تمھارے پروردگار کی جانب سے تمہاری طرف نازل ہوئی اس کی پیروی کرو اور اس کے سوا دوسرے سرپرستوں اور خداؤں کی پیروی مت کرو، لیکن کم ایسا ہوتا ہے کہ تم پر یاد دہانی اثر کرے (اور تم ہوش میں آؤ) ۔

 


۱۔ تفسیر برہان جلد دوم صفحہ ۲ و نور الثقلین جلد دوم صفحہ ۲-
2۔ سورہٴ بقرہ، آیت۱۲۱-
 
تفسیراس سورہ پر ایک طائرانہ نظر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma