خدا تم کو تمہاری اولاد کے بارے مین وصیت کرتا ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
میراث ایک فطری حق ہے ہمارے اعمال کا باطنی چہرہ

۱۱۔یُوصیکُمُ اللَّہُ فی اٴَوْلادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاٴُنْثَیَیْنِ فَإِنْ کُنَّ نِساء ً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَہُنَّ ثُلُثا ما تَرَکَ وَ إِنْ کانَتْ واحِدَةً فَلَہَا النِّصْفُ وَ لِاٴَبَوَیْہِ لِکُلِّ واحِدٍ مِنْہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ إِنْ کانَ لَہُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ وَلَدٌ وَ وَرِثَہُ اٴَبَواہُ فَلِاٴُمِّہِ الثُّلُثُ فَإِنْ کانَ لَہُ إِخْوَةٌ فَلِاٴُمِّہِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُوصی بِہا اٴَوْ دَیْنٍ آباؤُکُمْ وَ اٴَبْناؤُکُمْ لا تَدْرُونَ اٴَیُّہُمْ اٴَقْرَبُ لَکُمْ نَفْعاً فَریضَةً مِنَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ کانَ عَلیماً حَکیماً ۔
۱۲ ۔ وَ لَکُمْ نِصْفُ ما تَرَکَ اٴَزْواجُکُمْ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ کانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُوصینَ بِہا اٴَوْ دَیْنٍ وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَکُمْ وَلَدٌ فَإِنْ کانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوصُونَ بِہا اٴَوْ دَیْنٍ وَ إِنْ کانَ رَجُلٌ یُورَثُ کَلالَةً اٴَوِ امْرَاٴَةٌ وَ لَہُ اٴَخٌ اٴَوْ اٴُخْتٌ فَلِکُلِّ واحِدٍ مِنْہُمَا السُّدُسُ فَإِنْ کانُوا اٴَکْثَرَ مِنْ ذلِکَ فَہُمْ شُرَکاء ُ فِی الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُوصی بِہا اٴَوْ دَیْنٍ غَیْرَ مُضَارٍّ وَصِیَّةً مِنَ اللَّہِ وَ اللَّہُ عَلیمٌ حَلیم۔
ترجمہ
۱۱۔ خدا تم کو تمہاری اولاد کے بارے مین وصیت کرتا ہے کہ ( میراث میں سے ) ایک بیٹے کا دو بیٹیوں کے برابر حصہ ہے اگر تمہاری ( دو یا ) دو سے زیادہ بیٹیاں ہوں تو میراث کی دو تہائی دو تہائی ان کے لئے ہے اور اگر ایک ہو تو اس کے لئے آدھی میراث ہے ۔ اور ( مرنے والے کے ) باپ اور ماںمیں سے ہر ایک کے لئے چھٹا حصہ ہے اگر اس کی اولاد ہو ۔ ( بصورت دیگر ) اگر اس کے اولاد نہ ہواور صرف ماں باپ اس کی میراث لیں تو اس کی ماں کے لئے تیسرا حصہ ہے اور اگر اس کے بھائی موجود ہوں تو اس کی ماں چھٹا حصہ لے گی ( اور باقی چھ میں سے پانچ حصے اس کے باپ کے لئے ہےں ) یہ سب کچھ اس وصیت پر عمل کرچکنے کے بعد ہے جو مرنے والا کر گیا ہے ، قرض ادا کرنے کے بعد ۔ تم نہیں جانتے کہ باہ اور ماوٴں اور تمہاری اولاد میں سے کون تمہارے لئے زیادہ اچھا ہے ۔ یہ خدائی کا حکم ہے اور وہ دانا اور حکیم ہے ۔
۱۲۔ اور تمہارے لئے تمہاری بیویوں کی میراث میں سے اولاً آدھا ہے اگر ان کے ہاں اولاد نہ ہو اور اگر ان کی اولاد ہو تو ان کی وصیت اور قرض کی ادائگی کے بعد چوتھا حصہ ہے اور تمہاری بیویوں کے لئے تمہاری میراث کا چوتھا حصہ ہے ، اگر تمہاری کوئی اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری اولاد ہو تو ان کا تمہاری وصیت کی تکمیل
اور قرض کی ادائیگی کے بعد آٹھواں حصہ ہے اور اگر کوئی ایسا شخص ہو کہ کلالہ ( ایک نہن ایک بھائی ) اس کی میراث لے یا کوئی عورت ہے کہ جس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے ( اگر بھائی اور بہنیں مادری ہوں ) اور ایک سے زیادہ ہوں تو پھر وہ وصیت کو پورا کرنے اور قرض ادا کرنے کے بعد تیسرے حصہ میں برابر برابر شریک ہیں ۔ بشرطیکہ (وصیت کے طریقے اور قرض کا اقرار ) انہیں نقصان نہ پہنچائے ۔ یہ خدا کی سفارش ہے اور وہ جاننے والا اور حکیم ہے ۔

شان نزول

صدر اسلام کے مشہور شاعر حسان بن ثابت کا بھائی عبد الرحمن بن ثابت انصاری فوت ہو گیا ۔ اس کی ایک بیوی اور پانچ بھائی تھے عبد الرحمن کے بھائیوں نے میراث اپنے درمیان تقسیم کر لی اور اس کی بیوی کو کچھ نہ دیا ۔
یہ واقعہ حضرت رسول اکرم کی خدمت اقدس میں پیش کیا گیا اور میراث لینے والوں کی شکایت کی گئی ۔ اس پر آیات مندرجہ بالا نازل ہوئیں ۔ ان میں شوہر اور بیوی کی میراث کی تفصیل بیان کی گئی ہے ۔ نیز حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری سے منقول ہے وہ کہتے ہیں :
میں بیمار ہو گیا تھا ۔ جب حضور میری عیادت کے لئے تشریف لائے تو میں بے ہوش ہو چکا تھا ۔ آنحضرت نے پانی منگوایا کچھ پانی سے وضو فرمایا ، باقی مجھ پر چھڑک دیا تو میں ہوش میں آگیا ۔ آپ خاموش رہے ۔ کچھ دیر بعد یہ آیت نازل ہوئیں اور میں وارثوں کے حصے معین ہو گئے ۔

میراث ایک فطری حق ہے ہمارے اعمال کا باطنی چہرہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma