ایک موثر طریقہٴ تربیت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
خدا کی بہت بڑی نعمت جہاد میں شرکت نہ کرنے والے

ایک موثر طریقہٴ تربیت

قرآن مجید میں دینی ، اخلاقی اور اجتماعی معارف سے مربوط حقائق کو سوال کے قالب میں ڈھالا گیا ہے اوراس مسئلہ کے دونوں پہلو سننے والے کے سامنے پیش کر دئے گئے ہیں تا کہ وہ اپنی عقل و فکر سے ایک کو انتخاب کر لے یہ طریقہ جسے غیر مستقیم کہنا چاہیے تربیتی امور میں بہت موثر ہوتا ہے کیونکہ انسان عموماً مختلف امور میں سے سب سے زیادہ اہمیت اپنے افکار و نظریات کو دیتا ہے ۔ جب کوئی مسئلہ ایک قطعی اور حتمی صورت میں پیش کیا جائے تو بعض اوقات انسان اس کے مقابلے کی کوشش کرتا ہے اور اسے ایک اجنبی فکر کی حیثیت سے دیکھتا ہے لیکن جب اسے سوال کی صورت میں پیش کیا جائے اور اس کا جواب وہ اپنے وجدان اور دل کے اندر سے سنے تو اسے اپنی فکر اور اپنی رسائی سمجھتا ہے اور اسے ایک جانی پہچانی فکر کی حیثیت سے قبول کرتا ہے لہذا اس کے مقابلہ کی کوشش نہیں کرتا ۔ یہ طرز تعلیم بالخصوص ہٹ دھرم لوگوں اور بچوں کے لئے موثر ہے ۔ قرآن مجید میں اس طرح سے بہت کام لیا گیا ہے ، اس کے چند نمونے یہ ہیں ۔
۱ ۔ ھل یستوی الذین یعلمون و الذین لا یعلمون
یعنی ۔ کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہیں ۔ ( زمر ۔۹ )
۲۔ قل ھل یستوی الاعمیٰ و البصیر اٴ فلا تتفکرون۔
یعنی ۔ کہیے : کیا نا بینا اور بینا برابر ہیں ، کیا تم سوچتے نہیں ۔ ( انعام۔ ۵۰ )
۳۔ قل ھل یستوی الاعمیٰ و البصیر ام ھل تستوی الظلمٰت و النور ۔
یعنی ۔ کہیے : کیا نا بینا اور بینا برابر ہیں ، آیا تاریکیاں اور روشنی برابر ہیں ۔ (رعد ۔۱۶ )

 ۱۶۴۔ لَقَدْ مَنَّ اللَّہُ عَلَی الْمُؤْمِنینَ إِذْ بَعَثَ فیہِمْ رَسُولاً مِنْ اٴَنْفُسِہِمْ یَتْلُوا عَلَیْہِمْ آیاتِہِ وَ یُزَکِّیہِمْ وَ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتابَ وَ الْحِکْمَةَ وَ إِنْ کانُوا مِنْ قَبْلُ لَفی ضَلالٍ مُبینٍ ۔
ترجمہ
۱۶۴۔ خدا نے مومنین پر احسان کیا ( انہیں ایک عظیم نعمت بخشی ) جبکہ ان میں انہی کی جنس سے ایک پیغمبر مبعوث کیا جو ان کے سامنے اس کی آیت پڑھتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگر چہ اس سے پہلے وہ واضح گمراہی میں تھے ۔
تفسیر

خدا کی بہت بڑی نعمت جہاد میں شرکت نہ کرنے والے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma