مشورہ کرنے کا حکم

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
اب دیکھنا یہ ہے کہ پیغمبر کن مسائل میں لوگوں سے مشورہ کیا کرتے تھے ۔ام معافی کا حکم

”وشاورھم فی الامر “
عام معانی دینے کے بعد ان کی شخصیتوں کی حیات تازہ اور فکری و روحانی طور پر انہیں پھر سے زندہ کرنے کے لئے حکم دیا گیا ہے کہ مسلمانوں سے مختلف کاموں میں مژورہ کیجئے اور ان کی رائے اور نظریہ معلوم کیجئے ۔ یہ حکم اس لئے دیا گیا کہ پیغمبر اکرم نے جنگ احد کے شروع میں مختلف کاموں میں مشورہ کیا تھا کہ دشمن کا مقابلہ کس طرح کرنا چاہئے ۔ ان میں سے اکثر کا نظریہ یہ تھا کہ کوہ احد کے دامن میں لشکر گاہ اور پڑاوٴ ہونا چاہیے ۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ اس نکتہ نظر کے نتائج اچھے نہ نکل سکے اس لئے عمومی طور یہ رائے ابھری کہ پیغمبر اکرم کو آئندہ کس سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے ۔ لیکن قرآن اس طرز فکر کا جواب دیتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ پھر بھی ان سے مشورہ کیجئے گا اگر چہ ان کے مشورے کئی مقامات پر مفید ثابت نہیں ہوئے تا ہم کلی طور پر مشورہ کے فوائد اس کے نقصانات سے زیادہ ہوتے ہیں اور انفرادی و اجماعی تربیت اور شخصیت کی سطح کو بلند کرنے میں اسکے فوائد نقصانات سے کہیں بالا تر ہیں ۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پیغمبر کن مسائل میں لوگوں سے مشورہ کیا کرتے تھے ۔ام معافی کا حکم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma