جناب عباس کی بر وقت اطلاع

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
مسلمانوں کی دفاعی تیاریاں اسباب جنگ

حضرت رسول خدا کے چچا حضرت عباس جو ابھی مسلمان ۱ # نہیں ہوئے تھے
اور قریش کے درمیان ان کے ہم مشرب اہم مذہب تھے ۔ لیکن اپنے بھتیجے سے فطری محبت کی بناء پر جب انہوں نے دیکھا کہ قریش کا ایک طاقتور لشکر پیغمبر سے جنگ کرنے کے لئے مکہ سے نکلا ہے تو فوراً ایک خط لکھا اور قبیلہ بنی غفار کے ایک آدمی کے ہاتھ مدینہ بھیجا ۔ عباس کا قاصد بڑی تیزی سے مدینہ کی طرف روانہ ہوا ۔ جب آپ کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے سعد بن ابی کو پیغام پہنچایا اور حتیٰ الامکان اس واقعے کو پردہ راز میں رکھنے کی کوشش کی گئی پیغمبر نے مسلمانوں سے مشورہ کیا جس دن عباس کا قاصد آپ کو موصول ہوا آپ نے چند مسلمانوںکو حکم دیا کہ وہ مکہ مدینہ کے راستے پر جائیں اور لشکر کفار کے کوائف معلوم کریں ۔ آپ کے دو نمائندے ان کے حالات معلوم کرکے بہت جلدی واپس آئے اور قریش کی قوت و طاقت سے آنحضرت کو مطلع کیا اور یہ بھی اطلاع دی کہ یہ طاقتور لشکر خود ابو سفیان کی کمان میں ہے۔
پیغمبر اکرم نے چند روز کے بعد تمام اصحاب اور اہل مدینہ کو بلایا اور ان در پیش حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے میٹنگ کی ۔ اس میں عباس کے خط کو بھی ہیش کیا گیا اور اس کے بعد مقام جنگ کے بارے میں رائے لی گئی ۔ اس میٹنگ میں ایک گروہ نے رائے دی کہ جنگ دشمن سے مدینہ کی تنگ گلیوں میں کی جائے کیونکہ اس صورت میں کمزور مرد ، عورتیں بلکہ کنیزیں بھی مددگار ثابت ہو سکیں گی ۔ عبد اللہ بن ابی نے تائیداً کہا یا رسول اللہ !آج تک ایسا نہہیں ہوا کہ ہم اپنے قلعوں اور گھروں میں ہوں اور دشمن ہم پر کامیاب ہو گیا ہو ۔ اس رائے کو آپ بھی اس وقت کی مدینہ کی پوزیشن کے مطابق بنظر استحسان دیکھتے تھے کیونکہ آپ بھی مدینہ ہی میں ٹھرنا چاہتے تھے لیکن نو جوانوں اور جنگجو لوگوںکا ایک گروپ اس کا مخالف تھا ۔ چنانچہ سعد بن معاذ اور قبیلہ اوس کے چند افراد نے کھڑے ہوکر کہا اے رسول خدا ! گذشتہ زمانہ میں عربوں میں سے کسی کو یہ جراٴت نہ تھی کہ ہماری طرف نظر کرے جبکہ ہم مشرک اور بت پرست تھے ، اب جبکہ ہمارے درمیان آپ کی ذات ستودہ صفات موجود ہے ۔ کس طرح وہ ہمیں دبا سکتے ہیں اس لئے شہر سے باہر جنگ کرنی چاہئے ۔ اگر ہم میں سے کوئی مارا گیا تو وہ جام شہادت نوش کرے گا اور اگر کوئی بچ گیا تو اسے جہاد کا اعزاز و افتخار نصیب ہو گا ۔ اس قسم کی باتوں اور جوش شجاعت نے مدینہ سے باہر جنگ کے حامیوں کی تعداد کو بڑھا دیا یہاں تک کہ عبداللہ بن ابی کی پیش کش سرد خانے میں جا پڑی ۔ خود پیغمبر نے بھی اس مشورہ کا احترام کیا اور مدینہ سے باہر نکل کر جنگ کے طرفداروں کی رائے کو قبول فرما لیا اور ایک صحابی کے ساتھ مقام جنگ کا انتخاب کرنے کے لئے شہر سے باہر تشریف لے گئے آپ نے کو احد کا دامن لشکر گاہ کے لئے انتحاب کیا کیونکہ جنگی نقطہ نظر سے یہ مقام زیادہ بہتر تھا ۔

مسلمانوں کی دفاعی تیاریاں اسباب جنگ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma