تمام چیزوں کا خالق وہی ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
مشرکین کی تکبر ،لاپرواہی اور ہٹ دھرمی کی طرف اشارہ کرتے تو یہاں اجل سے مراد وہی حتمی موت ہے ۔

اس آیت میں توحید اور خدا وند تعالیٰ کی یگانگی کے سلسلہ میں گذشتہ بحث کی تکمیل کی گئی ہے اور ان لوگوں کو جواب دیا گیا ہے جو موجودات کی ہر نوع کے لئے علیحدہ علیحدہ خداؤں کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ بارش کا خدا، جنگ کا خدا ،صلح خدا ، آسمان کا خدا وغیرہ وغیرہ، کہتا ہے : وہی ہے وہ خدا کہ جس کی الوہیت تمام آسمانوں اور زمین پر حکومت کرتی ہے ۔
(وَھُوَ اللّٰہُ فِی السَّمَاوَاتِ وَفِی الْاٴَرْضِ)(1)
یعنی اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ تمام چیزوں کا خالق وہی ہے تو ان سب کا مدبر ومدیر بھی وہی ہوگا ، کیوں کہ زمانہ جاہلیت میں مشرکین بھی خالق اور آفریدگار اللہ ہی کو جانتے تھے لیکن تدبیر وتصرف بتوں کے ہاتھ سمجھتے تھے ۔
آیت انھیں جواب دیتی ہے کہ جو ذات خالق ہے تمام چیزوں میں تدبیر وتصرف بھی اسی کے ہاتھ میں ہے ۔
آیت کی تفسیر میں یہ احتمال بھی موجود ہے کہ خدا وند تعالیٰ ہرجگہ حاضر ہے، آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی اور کوئی جگہ اس سے خالی نہیں ہے یہ بات بھی نہیں کہ وہ جسم ہے یا اس کا کوئی مکان ہے بلکہ وہ تمام جگھوں پر احاطہ رکھتاہے ۔
یہ بات ضروری ہے کہ جو ہر جگہ حکومت کرتا ہوں اور ہر چیز کی تدبیر اسی کے ہاتھ میں ہوں اور وہ ہر جگہ حاضر ہو، وہ تمام اور اسرار اور پوشیدہ باتوں کو بھی جانتا ہے لہٰذا بعد والے جملہ میں کہتا ہے کہ: اےسا خدا وہی ہے جو تمھارے پوشیدہ اور آشکار امور کو جانتا ہے اور جو کچھ تم انجام دیتے ہو اس سے بھی باخبر ہے( یَعْلَمُ سِرَّکُمْ وَجَھْرَکُمْ وَیَعْلَمُ مَا تَکْسِبُون) ۔
ممکن ہے کہ یہ کہا جائے کہ ”سر“ وجھر“ آیت میں انسانوںکے اعمال اور ان کی نیتوں پر بھی محیط ہے اس بنا پر”ما تکسبون“ (جو کچھ انجام دیتے ہو)کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ ”کسب“ عمل کے نیتوں اور روحانی حالت کے معنی میں اچھے اور برے اعمال کا حاصل ہے ، یعنی وہ تمہارے اعمال اور نیتوں سے بھی باخبر ہے اور ان کے اثرات سے بھی جو یہ اعمال تمہاری روح میں پیدا کرتے ہیں، بہر حال اس جملہ کا ذکر انسانوں کے اعمال کے سلسلہ میں تاکید کے لئے ہوا ہے ۔
۴وَمَا تَاٴْتِیھِمْ مِنْ آیَةٍ مِنْ آیَاتِ رَبِّھِمْ إِلاَّ کَانُوا عَنْھَا مُعْرِضِینَ -
۵فَقَدْ کَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَائَھُمْ فَسَوْفَ یَاٴْتِیھِمْ اٴَنْبَاءُ مَا کَانُوا بِہِ یَسْتَھْزِئُون-
ترجمہ
۴۔کوئی نشانی اور آیات خدا میں سے کوئی آیت ان تک نہیں پہنچی مگر یہ کہ وہ ان سے منھ پھیر لیتے ہیں ۔
۵۔ انہوں نے حق کا انکار کردیا جب کہ وہ ان کی طرف آیا، لیکن جس بات کا وہ مزاق اڑایا کرتے تھے بہت جلد انھیں اس کی اطلاع مل جائے گی اور وہ اپنے اعمال کے نتائج سے آگاہ ہوجائیں گے ۔

 

 


 
1۔ اس جملہ کی ترکیب کے سلسلہ مین مفسرین کے درمیان اختلاف ہے، لیکن ظاہر یہ ہے کہ”ہو“ مبتدا ہے اور ”اللّٰہ“ خبر ہے اور فی السموات۔۔۔کا جار مجرور اس فعل سے متعلق ہے جو لفظ اللہ سے سمجھا جاتا ہے اور حقیقت میں جملہ کا معنی اس طرح ہے”ھوالمنفرد فی السموات بالالوھیة“۔
مشرکین کی تکبر ،لاپرواہی اور ہٹ دھرمی کی طرف اشارہ کرتے تو یہاں اجل سے مراد وہی حتمی موت ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma