ہر شخص اپنے کام کا جواب دہ ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
ایک سوال کا جواببے دلیل تضاد
گذشتہ آیت میں زمانہ جاہلیت کے لوگوں کی اپنے بڑوں کی اندھی تقلید کے متعلق گفتگو تھی ۔ قرآن نے واضح طور پر انھیں ڈرایا کہ اس قسم کی تقلید عقل و منطق کی رو سے درست نہیں ہے ۔ اس کے بعد فطری طور پر یہ سوال ان کے ذہن میں آتا تھا کہ اگر ہم ایسے مسائل میں اپنا معاملہ اپنے بزرگوں سے الگ کرلیں تو پھر ان کی سرنوشت کیا ہوگی، علاوہ ازین اگر ہم اس قسم کی تقلید سے دست بردار ہوجائیں تو ایسی ہی تقلید کرنے والے دیگر بہت سوں کے بارے میں کیا صورت ہوگی ۔ زیر نظر آیت اس قسم کے سوالات کے جواب میں کہتی ہے: اے ایمان لانے والو! تم اپنے ہی جوابدہ ہو، اگر تم ہدایت یافتہ ہوگئے تو دوسروں کی گمراہی (چاہے، وہ تمھارے اپنے بڑے ہوں یا ہم عصر دوست واحبات) تمھیں کوئی ضرر نہیں پہنچائے گی (یَااٴَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا عَلَیْکُمْ اٴَنفُسَکُمْ لاَیَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اھْتَدَیْتُم) ۔اس کے بعد قیامت، حساب کتاب اور ہر کسی کے اعمال کے انجام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے: تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور تم میں سے ہر ایک کا حساب الگ ہوگا اور جو کچھ تم نے انجام دیا اس سے تمھیں آگاہ کیا جائے گا ( إِلَی اللهِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیعًا فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنتُمْ تَعْمَلُونَ) ۔
ایک سوال کا جواببے دلیل تضاد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma