حد سے تجاوز نہ کرو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
قسم اور اس کا کفارہیہودیوں کی کینہ پروری اور عیسائیوں کی نرم دلی

حد سے تجاوز نہ کرو

درج بالا آیات کے بارے میں متعدد روایات نقل ہوئی، ہیں منجملہ اُن کے ایک یہ ہے کہ ایک دن پیغمبر نے روز قیامت خداوند تعالیٰ کی عظیم عدالت میں لوگوں کی حالت و کیفیت سے متعلق کچھ بیان فرمایا ۔ اِن بیانات نے لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا اور کچھ لوگ رونے لگے اُس کے بعد اصحاب پیغمبر میں سے ایک گروہ نے پختہ ارادہ کر لیا وہ کچھ لذائذ اور راحتوں کو اپنے اوپر حرام کرکے ان کی جگہ عبادت میں مشغول رہیں ۔ امیرالمومنین حضرت علی  نے قسم کھائی کہ رات کو بہت کم سویا کریں گے اور عبادت میں مشغول رہیں گے ۔ بلال نے قسم کھائی کہ ہمیشہ روزہ رکھیں گے ۔ عثمان بن مظعون نے قسم کھائی کہ اپنی بیوی سے مباشرت ترک کرکے عبادت کرتے رہیں گے ۔ ایک دن عثمان بن مظعون کی بیوی عائشہ کے پاس آئی ۔ وہ ایک جوان عورت تھی اور بڑی ہی حسین و جمیل تھی ۔ عائشہ کو اس کی حالت پر تعجب ہوا اور کہنے لگی کہ تم اپنا بناؤ سنگھار کیوں نہیں کرتی ۔ اس نے کہا کہ بناؤ سنگھار کس کے لیے کروں میرے شوہر نے تو ایک عرصہ ہوا مجھے چھوڑ کر رہبانیت اختیار کر رکھی ہے ۔ یہ باتیں پیغمبر کے گوش گزار ہوئیں تو آپ منبر پر تشریف لے گئے اور پروردگار کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا:
تم میں سے بعض لوگوں نے پاکیزہ چیزوں کو کیوں اپنے اوپر حرام کرلیا ہے میں اپنی سنت تمہارے سامنے بیان کرتا ہوں، جو اُس سے روگردانی کرے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ میں رات کے ایک حصّہ میں سوتا ہوں اور اپنی بیویوں سے مباشرت کرتا ہوں اور ہر روز روزہ بھی نہیں رکھتا ۔
آگاہ ہو میں ہرگز تمہیں یہ حکم نہیں دیتا کہ عیسائیوں کے پادریوں اور راہبوں کی طرح دنیا ترک کردو کیونکہ اس قسم کے مسائل اور اس طرح کی رہبانیت میرے دین میں نہیں ہے ۔ میری اُمت کی رہبانیت جہاد میں ہے (اگر تم دنیا کو ترک کرنا چاہتے ہوتو کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ وہ جہاد جیسے تعمیری راستے پر چلتے ہوئے ہو) تم اپنے آپ کو سختی میں نہ ڈالو کیونکہ جو لوگ تم سے پہلے ہو گزرے ہیں اُن میں سے ایک گروہ اپنے آپ کو سختی میں ڈالنے کے نتیجے میں ہی ہلاک ہوا تھا ۔
جن لوگوں نے یہ قسم کھارکھی تھی کہ وہ ان چیزوں کو چھوڑدیں گے وہ کھڑے ہوگئے اور انہوں نے کہا: اے رسولِ خدا! اس سلسلے میں ہم نے قسم کھائی تھی اب اس قسم کے سلسلے میں ہماری ذمہ داری کیا ہے تو مندرجہ آیات نازل ہوئیں جن کے ذریعہ انہیں جواب دیا گیا ۔(۱)
اس مقام پر یہ یاد و ہانی ضروری ہے کہ مذکورہ قسموں میں سے بعض مثلاً وہ قسم جو عثمان بن مظعون سے نقل کی گئی ہے چونکہ وہ ان کی بیوی کے حقوق کے منافی تھی لہٰذا وہ قسم شرعاً جائز نہیں تھی ۔ لیکن حضرت علی علیہ السلام کی قسم جو کہ رات کو بیدار رہنے اور عبادت میں مشغول رہنے کے سلسلے میں ہے ایک امر مباح اور جائز تھی اگر چہ آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اولیٰ اور بہتریہی تھا کہ مسلسل ایسا نہ ہو لیکن یہ امر حضرت علی علیہ السلام کے مقامِ عصمت کے منافی نہیں ہے ۔ جیسا کہ اس کی نظیر پیغمبر کے بارے میں بھی سورہٴ تحریم کی پہلی آیت میں ہے:
”یٰا ایّہا النّبی لم تحرم ما احلّ اللّٰہ لک تبتغی مرضات ازواجک “
اے پیغمبر! وہ امور جو تیرے لیے اللہ نے حلال قرار دیے ہیں اپنی بیویوں کو خوش کرنے کے لیے اپنے اُوپر کیوں حرام کرتے ہو (یا اپنے آپ کو ان سے کیوں محروم کرتے ہو)۔

 


۱۔ مذکورہ بالاشان نزول کا کچھ حصّہ تفسیر علی بن ابراہیم سے اور کچھ حصّہ مجمع البیان اور دوسری تفاسیرے لیا گیا ہے ۔ اس روایت میں جناب امیر کا ذکر درست نہیں معلوم ہوتا کیونکہ آپ اُن ذوات مقدسہ میں سے ہیں کہ جن سے ترک اولیٰ کا صدور بھی نہیں ہوتا ۔ (مترجم)
قسم اور اس کا کفارہیہودیوں کی کینہ پروری اور عیسائیوں کی نرم دلی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma