۲۔”الْقَنَاطِیرِ الْمُقَنْطَرَةِ“اور ” وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ “سے کیا مراد ہے ۔

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
۳۔ دنیا کی متاع حیات سے کیامراد ہے ۱۔ امور مادی کو کس نے زینت دی ہے ۔

”قناطیر “ ” قنطار“ کی جمع ہے ۔ ” قنطار “ کا معنی ہے ” محکم چیز“ بعد ازاں یہ لفظ، زیادہ ما کے لئے استعمال ہونے گا ، پل کو ” قنطرة “ اس کی مضبوطی کے پیش نظر اور باہوش افراد کو ” قنطر“ ان کی فکر و نظر کے استحکام کی وجہ سے کہتے یں ۔ ” مقنطرة “ اسم مفعول ہے اس کا معنی ہے ” کئی گنا“ اور مکرر“ ۔ یہ دونوں الفاظ کا اکٹھا ذکر تاکید کے لئے ہے جیسے ۔ جیسے آج کل فارسی میں کہتے ہیں : فلانکس صاحب آلاف و الوف می باشد ( فلاں شخص ہزاروں اور ہزاروں کا مالک ہے ) یعنی اس کے پاس بہت مال و دولت ہے ۔
بعض نے ” قنطار “کے لئے ایک معین حد بیان کی ہے اور کہاہے کہ ” قنطار “ ستر ہزار سونے کے دینار کو کہتے ہیں ۔ کچھ نے ایک لاکھ دینار بتایا ہے اور بعض بارہ ہزار درہم کہتے ہیں اور کچھ کے نزدیک ” قنطار“ سو نے چاندی کے سکوں سے بھری ہوئی تھیلی کو کہتے ہیں ۔
ایک روایت میں جو امام باقر اور امام صادق علیہما السلام سے منقول ہے کے مطابق قنطار سونے کی وہ مقدار ہے جو ایک گائے کی کھال کو بھر دے ۔
حقیقت میں اس کا ایک وسیع مفہوم ہے اور وہ ہے زیادہ اور کثیر مال ۔
” خیل “ اسم جمع ہے اور اس کا معنی ہے ”گھوڑے“ اور گھڑ سوار “دونوں بیان کئے گئے ہیں البتہ زیر نظر آیت میں اس سے مراد ” گھوڑے “ ہی ہے ۔
” مسومة “ در اصل ” ممتاز “ کے معنی ہے، ممتاز ہونا یہاں جسم اور چہرے کے متناسب ہونے کے لحاظ سے ہے یا تربیت یافتہ ہونے اور میدان ِ جنگ میں سواری کے لئے آمادہ ہونے کے حوالے سے ہے ۔
اس مطالعے سے یہ نتیجہ نکلا کہ محل بحث آیت میں چھ چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو زندگی کا اہم سر مایہ ہیں اور وہ یہ ہیں :
۱) بیوی
۲) اولاد
۳) مال و دولت
۴) بہترین سواریاں اور گھریلو ضرورت کے جانور (” انعام “)
۵) زراعت اور فصلیں
یہ سب مادی زندگی کے بنیادی اراکین ہیں ۔

۳۔ دنیا کی متاع حیات سے کیامراد ہے ۱۔ امور مادی کو کس نے زینت دی ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma