٤ ۔ رمی جمرۂ عقبہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک حج
٥ ۔ قربانی عرفات و مشعر میں وقوف کے احکام

مسئلہ 271 ۔ واجبات حج میں سے چوتھا واجب بروز عید قربان رمی '' جمرہ عقبہ '' ہے اور اس سے مراد سات چھوٹے چھوٹے پتھر اس جگہ مارنا جو آخر منی میں مکہ کی طرف واقع ہے اور اس کو جمرۂ عقبہ کہتے ہیں .
مسئلہ 272 ۔ رمی جمرہ میں چند چیزیں واجب ہیں .
١ ۔ نیت اور قصد قربت ، کافی ہے دل میں قصد رکھے کہ اطاعت فرمان خدا اور انجام مناسک حج کے لئے سات چھوٹے پتھر ماررہا ہے ، زبان پر لانا لازم نہیں ہے. 
٢ ۔ پتھروں کی تعداد سات ہو البتہ نہ زیادہ بڑے نہ زیادہ چھوٹے بلکہ کافی ہے ہر ایک سر انگشت کے بقدر ہو .
٣ ۔ پتھروں کو یکے بعد دیگرے ماریں اور اگر دو یا بیشتر پتھر ایک ساتھ ماریں تو کافی نہیں ہے اور ایک حساب ہوگا .
۴۔ پتھروں کا جمرہ کی جگہ پر مارنا ضروری ہے یہاں تک کہ اگر شک ہو کہ جمرہ پر پتھر لگا ہے یا نہیں تو یہ کافی نہیں ہے اور جس دفعہ بھی شک کرے اس کو شروع سے مارے (۱)۔
٥ ۔ لازم ہے کہ پتھروں کو مارے نہ یہ کہ جمرہ کے مقابل سے گزرے اور اگر کسی شخص کی مدد سے یا کسی دوسری چیز کی ذریعے جمرہ تک پہونچے کافی نہیں ہے ( مثلا اگر پتھر اس نے اچھالا اور مارا اور راستے میں کسی دوسرے پتھر سے ٹکرا کر جس کو کسی دوسرے شخص نے اچھالا ہے جمرہ سے ٹکرائے کافی نہیں ہے ) .
٦ ۔ پتھروں کو مارنے کا وقت بروز عید طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک ہے ( لیکن جیسا کہ عرض کیا عورتوں ، بوڑھوں اور ان لوگوں کے لئے روز عید کے ازدحام سے ڈرتے ہیں شب عید رمی کرنا جائز ہے ) اور اگر بھول گیا ہے تیرھویں تک رمی کرسکتا ہے اور اگر اس دن تک یاد نہ آئے بصورت امکان لازم ہے خود سال آئندہ اسی وقت منیٰ جائے اور قضا کرے اور اگر نہیں جاسکتا کسی کو نائب کرے .
7. سنگریزوں کی چار شرطیں ہیں :
اول ۔ سنگ ہو ؛ ڈھیلا و مٹی یا کوئی دوسری چیز نہ ہو.
دوم ۔ ان کو حرم سے جمع کرے ( ملحوظ رہے کہ تمام مشعر الحرام اور منیٰ داخل حرم ہے لیکن عرفات حرم کے باہر ہے) .
اور بہتر یہ ہے کہ سنگریزوں کو شب عید جس وقت مشعر الحرام میں ہے سنگریزوں کو وہاں سے جمع کرے . '' منی '' اور مکہ سے سنگریزوں کی جمع آوری بھی بلا مانع ہے ، لیکن عرفات سے کافی نہیں ہے ، چونکہ حرم سے باہر ہے .
سوم ۔ سنگریزے بالکل نئے ( بکر ) ہوں یعنی پہلے خود یا کوئی دوسرا انہیں رمی جمرات کے لئے ( ہر چند پہلے کے سالوں میں ) استعمال نہ کر چکا ہو ، بنا بر ایں ان سنگریزوں کو جو جمرہ کے ارد گرد پڑے ہیں اور انہیں استعمال کیا جا چکا ہے ، استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے ، لیکن اگر اس جگہ کے علاوہ سنگریزے دیکھے اور شک کرے کہ انہیں استعمال کیا جا چکا ہے یا نہیں ؟ انہیں رمی میں استعمال کرسکتا ہے .
ضمنا ملحوظ رہے اس کے مورد نیاز سنگریزوں کی تعداد تین دنوں کے لئے ٤٩ عدد ہے ( اور اگر تیرہویں کو رہنے پر مجبور ہو تو ٧٠ سنگریزے لازم ہیں ) . کہ بہتر ہے ان کو مشعر سے جمع کرے اور تھیلی میں اپنے ہمراہ لائے کیونکہ ممکن ہے ان میں سے بعض جمرہ سے نہ لگیں ، سزاوار ہے تعداد بیشتر جمع کرے .
مسئلہ ۲۷۳ : احتیاط واجب یہ ہے کہ ان کو وہاں کی مسجد سے نہ اٹھائے ۔
مسئلہ 274 ۔ رمی جمرہ پیادہ یا سوار انجام دے سکتا ہے اور دائیں اور بائیں ہاتھ میں بھی کوئی فرق نہیں ہے ، ان کو مارنے اور پھینکنے میں بھی کوئی خاص روش واجب نہیں ہے ، با وضو ہونا بھی شرط نہیں ، ہے ، ہر چند بہتر ہے پیادہ اور با وضو ہو اور اس حالت میں دعا اور حمد و ثنائے پروردگار ورد زبان رہے اور دائیں ہاتھ سے رمی کرے .
مسئلہ 275 ۔ شب میں رمی کرنا جائز ہے مگر عورتوں مریضوں اور دن لوگوں کے لئے جو دن میں ازدحام کی وجہ سے ڈرتے ہیں . یا جو لوگ دنوں کو حجاج کے کاموں میں پھنسے ہوئے ہیں اور دن میں رمی نہیں کر سکتے ہیں . اسی صورت میں کوئی فرق نہیں ہے کہ شب قبل رمی کریں یا اس کے بعد کی شب میں رمی کریں .
مسئلہ 276 ۔ جمرات کو جس طرف سے بھی چاہے رمی کر سکتا ہے ، حتی جمرہ عقبہ کو ہر چند مطابق مشہور، مستحب ہے کہ ہنگام رمی جمرہ پشت بقبلہ اور رو بہ جمرہ ہو لیکن دوسرے جمرات میں رو بقبلہ کھڑے ہونا مستحب ہے .
رمی میں شک
مسئلہ 277 ۔ اگر مارے گئے پتھروں کی تعداد میں شک کرے ، کمتر پر بنا رکھے گا . اور جس میں شک کر رہا ہے اس کو بجا لائے گا . اور اگر اتمام رمی کے بعد یقین کرے کہ کمتر بجالا یا ہے ، چنانچہ موالات ختم نہ ہوئی ہو با قیماندہ کو بجالائے گا اور اگر موالات ختم ہو گئی ہے احتیاط یہ ہے کہ اس کو مکمل کرے پھر از سر نو سات سنگریزے مارے .
مسئلہ 278 ۔ اگر کوئی از روئے فراموشی یا جاہل مسئلہ ہونے کی وجہ سے رمی جمرات کو ترک کردے لازم ہے تیرہویں تک جس وقت یاد آئے یا متوجہ مسئلہ ہو قضا کر ے ، اور بہتر یہ ہے کہ جو روز قبل کی قضا سے مربوط ہے اس کو ظہر سے پہلے بجا لائے اور اس دن کے وظیفے کو بعد از ظہر انجام دے ، لیکن دونوں کو ایک وقت میں بجالانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ( پہلے روز گزشتہ کی قضا پھر اس دن کا وظیفہ ) .
مسئلہ ۲۷۹ : اگر منی سے مکہ واپس آنے کے بعد یاد آئے کہ رمی جمرة نہیں کیا ہے تو منی واپس جا کر رمی جمرة کرنا ضروری ہے لیکن اگر تیرہ تاریخ گذرنے کے بعد یاد آئے تو آئندہ سال انہی ایام میں قضا کرے اور اگر خود انجام نہیں دے سکتا تو کسی کو نائب بنائے کہ وہ اس کی قضا کرے ۔
مسئلہ 280 ۔ اگر کوئی عمداً رمی جمرہ کو ترک کرے گناہ گار ہے لیکن اس کا حج باطل نہیں ہے اور لازم ہے مسئلہ قبل کے مطابق عمل کرے .
مسئلہ ۲۸۱ : گیارہ او ربارہ تاریخ کو تینوں رمی جمرہ کرنا واجب ہے اور ان تینوں رمی جمرة کے درمیان رعایت کرنا بھی ضروری ہے یعنی پہلے ” جمرہ اولی“ پھر جمرہ وسطی اور اس کے بعد ”جمرة عقبہ“ جو کہ آخری جمرہ ہے ۔ ( یہ گیارہویں اور بارہویں روز سے مربوط ہے ،لیکن دسویں تاریخ کو یعنی عید کے روز فقط جمرہ عقبہ رمی کرے)۔
مسئلہ ۲۸۲ : اگر رمی جمرات کو ترتیب سے انجام نہیں دیا ہے تو واپس جائے اور اس طرح بجا لائے کہ ترتیب حاصل ہوجائے لیکن اگر چار پتھر یا اس سے زیادہ کو ترتیب سے مارا ہے تو پلٹ جائے اور باقی کو ترتیب سے مارے ، اور اگر چار پتھروں سے کم مارے ہیں تو شروع سے دوبارہ مارے اور سات پتھر مارے اور اگر کسی جمرات سے تین پتھریا اس سے کم کو ترک کیا ہے تو فقط اسی مقدار کو کامل کرے اور اس کے اوپر کوئی اور چیز واجب نہیں ہے ۔
مسئلہ ۲۸۳ : اگر جان بوجھ کر ترتیب کی رعایت نہ کرے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ واپس پلٹ جائے اور شروع سے انجام دے اوراس میں چار پتھر یا اس سے کم کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔
مسئلہ ۲۸۴ : احتیاط واجب یہ ہے کہ رمی جمرة میں ”موالات“ کی رعایت کرے یعنی پتھروں کو پے در پے اور بہت کم فاصلہ سے مارے ، لیکن جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ اگر چار پتھروں کو پے در پے مارے اور بقیہ کو بھول جائے یا اطلاع نہ ہونے کی وجہ سے ترک کردے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ،باقی کو بعد میں مارے چاہے موالات باقی نہ رہیں ۔
مسئلہ ۲۸۵ : جیسا کہ پہلے بھی اشارہ ہوچکا ہے کہ جو لوگ کسی عذر کی وجہ سے دن میں رمی جمرة نہیں کرسکتے وہ ان پر رات کو بجالانا ضروری ہے اور اگر رات میں بھی بجالانے سے عاجز ہوں یا کوئی خوف یا ضرر ہو تو کسی کو نائب بنائیں تاکہ دن میں ان کے بجائے وہ پتھر مارے ۔
مسئلہ ۲۸۶ : آج کے زمانہ میں رمی جمرات کے لئے دوسرا طبقہ بنایا ہے ، ظاہر یہ ہے کہ رمی جمرة اوپر والی منزل سے بھی کافی ہے اور ستونوں کے اطراف میں جو حوض بنائے ہیں اگر ان پر پتھر پھینکے اور وہ اوپر سے نیچے کی طرف گرجائے تو یہی کافی ہے ۔

 


۱۔ بعض بزرگ علماء اور مشہور لغویین کے بقول جمرة کے معنی ”مجتمع الحصی“ کے ہیں یعنی پتھروں کے جمع ہونے کی جگہ ۔ یا صاحب جواہر کی تعبیر کے مطابق جمرة یعنی جمارو سنگریزوں کی جگہ ۔ متعدد روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ جمرة ، زمین کا وہ حصہ ہے جس پر پتھر مارتے ہیں اور ایسالگتا ہے کہ ستونوں کو ان کی علامت کی وجہ سے بنایا گیا ہے ۔ اس بناء پر حجاج محترم کے لئے ضروری نہیں ہے کہ وہ زحمت میں پڑیں اور پتھروں کو ستونوں پر ماریں بلکہ سنگریزوں کو ستونوں کے اطراف میں پھینکنا کافی ہے اور اگر سنگریزوں کو ستونوں پر ماریں اور وہ ان کے نیچے گرجائے تو یہی کافی ہے ۔لیکن اس کی مشقت کو برداشت کرنا ضروری نہیں ہے اور اگر اوپر کے حصہ سے رمی جمرة کریں تو جیسے ہی پتھر کو اس کے بالائی حصہ پر ماریں اور وہ ہاں سے نیچے گرجائے تو یہ کافی ہے ۔

 

٥ ۔ قربانی عرفات و مشعر میں وقوف کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma