۲۳ ۔ مجادلہ اور نزاع :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک حج
۲۴ ۔ صحرائی حیوانات کا شکار :۲۲ ۔ دروغ ( جھوٹ ) ، دشنام ( گالی بکنا ) اور تفاخر :

مسئلہ 160 ۔ جدال حالت احرام میں منع ہے چنانچہ سورہ بقرہ کی آیہ مبارکہ ۱۷۹ میں اس کی طرف اشارہ ہوا ہے ، اور ” جدال “ سے مراد یہاں پر یہ ہے کہ خصومت و دشمنی کی بناء پر دوسرے کے سامنے کوئی بات ثابت کرنے کے لئے خدا کی قسم کھائے اور کہے : بلیٰ و اللہ ، خدا کی قسم یہی بات ہے یا کسی مطلب اور بات کی نفی کے لئے کہے : لا و اللہ ۔ نہیں خدا کی قسم بات یہ نہیں ہے اور عربی و فارسی اور دوسری زبانوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے بلکہ ہر وہ عبارت جو اس مفہوم کے لئے رسا ہو اور اس مفہوم کو ادا کرتی ہو حالت احرام میں حرام ہے -

مسئلہ 161 ۔ جدال میں جھوٹی اور سچی قسم دونوں برابر ہے لیکن اگر قسم جھوٹی ہو تو پہلی ہی قسم میں اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے ، اور احتیاط یہ ہے کہ دو مرتبہ جھوٹی قسم کے لئے ایک گائے اور تین مرتبہ جھوٹی قسم کے لئے ایک اونٹ کفارہ دے ، اور اگر سچی ہو چنانچہ تین بار تکرار کرے اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے ، لیکن تین بار سے کم تر میں کفارہ نہیں ہے ، ہر چند حالت احرام میں نا شائستہ کام کیا ہے اس کے لئے لازم ہے کہ استغفار کرے.
مسئلہ 162 ۔ بہتر ہے کہ حالت احرام میں ہر طرح کی خصومت اور مجادلہ سے پرہیز کرے ، ہر چند قسم کے جملے ( کہ جن کا ذکر گزشتہ مسائل میں ہوا ہے ) اس میں نہ ہوں ، لیکن اظہار تنفر و بیزاری اور دشمنان اسلام سے براٴت نہ صرف یہ کہ احرا م کے لئے مضر نہیں ہے بلکہ کفار کے مقابلے مسلمانوں کے وظائف میں شامل ہے -
مسئلہ 163 ۔ اگر از روئے محبت ( نہ خصومت و دشمنی کی بناء پر ) کہے : بخدا قسم یہ کام نہ کرو یا کہے : ” خدا کی قسم رہنے دو میں یہ کام تمہارے لئے انجام دوں “ حرام نہیں ہے اور کفارہ بھی نہیں ہے -

۲۴ ۔ صحرائی حیوانات کا شکار :۲۲ ۔ دروغ ( جھوٹ ) ، دشنام ( گالی بکنا ) اور تفاخر :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma