جنسیت کا تغییر دینا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
طب سے مربوط متفرق مسائل جان کی حفاظت سے مربوط مسائل

سوال ۱۵۴۲۔ جنسیت کا تغییر دینا (تذکیر و تانیث میں رد و بدل کرنا) شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: جنس کا بدلنا بذات خود خلاف شرع نہیں ہے لیکن اس کے لیے جائز وسائل سے استفادہ ہونا چاہیے یعنی حرام لمس و نظر کا باعث نہ ہو ورنہ ضرورت کا تقاضا ہونا ضروری ہے، ضرورت کی صورت میں جائز ہے۔

سوال ۱۵۴۳۔ ایک لڑکی بچپن سے لڑکوں کا لباس پہنتی تھی اب جبکہ وہ بڑی ہو گئی ہے خود کو لڑکا سمجھتی ہے اور کچھ دواوں کے استعمال سے اس میں مردانہ حالتیں پیدا ہو گئی ہیں اور اس نے ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنی جنس بدلنے کی خواہش ظاہر کی ہے، کیا ڈاکٹر کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب: جنسیت کا تغییر دینا اگر صوری اور ظاہری ہو تو جائز نہیں ہے لیکن اگر واقعی ہو (جیسا کہ عام طور پر بعض افراد میں دو جنس پائی جاتی ہے) تو وہاں پر علاج اور واقعی جنسیت کو ظاہر کرنے کے لیے کبھی ایسا کرنا جائز اور کبھی واجب ہے۔

سوال ۱۵۴۴۔ اگر کوئی لڑکا گھر میں صحیح تربیت نہ ہونے اور مسائل شرعی کی رعایت نہ کرنے کے سبب بچپن سے لڑکیوں والا لباس پہنتا تھا اور اب بڑا ہونے کے بعد خود کو لڑکی سمجھتا ہے اور دواوں کی مدد سے اس میں لڑکیوں والی عادتیں مضبوط ہو رہی ہیں اور اس نے اپنی جنس بدلنے کے ڈاکٹر کی طرف رجوع کیا ہے تو کیا اس کے ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب: جیسا کہ اس سے پہلے والے جواب میں بیان کیا گیا کہ تغییر جنسیت اگر صوری اور ظاہری ہو تو جائز نہیں ہے لیکن اگر اس کی واقعی جنسیت اس کی ظاہہری جنسیت کے مخالف ہے تو تغییر دینا جائز بلکہ کبھی کبھی واجب بھی ہے۔

سوال ۱۵۴۵۔ اس اس بات کے مد نظر کہ تغییر جنسیت طبی لحاظ سے اور اطباء کی اصطلاح میں غیر خنثی میں (دو جنس والا) جنسی نقص میں شمار ہوتا ہے۔ بعض اطباء ایسے موارد سے رو برو ہیں کہ شخص ظاہر بدن کے اعتبار سے بغیر کسی شک و شبہ کے یا مرد ہے یا عورت، لیکن اس کے تمایلات، احساسات اور عواطف مخالف جنس کے ہیں، ان میں سے بہت سے افراد کہتے ہیں کہ اگر یہ تغییر اگر چہ بطور صوری و ظاہری رخ نہیں دیتی تو ہم خود کشی کر لیں گے (اب تک دو بار یہ مسئلہ پیش آ چکا ہے) اور اس بات کے پیش نظر کہ علمی ریکارڈ و ارقام بتاتے ہیں کہ اس طرح کے افراد نئی جنس اختیار کرنے کے چھ سے سولہ ماہ اس جدید حالت سے پشیمان ہو جاتے ہیں تو کیا وہ ڈاکٹر جو خود کشی کی دھمکی سے رو برو ہیں، وہ اس بات کے مد نظر کہ عضو کے مقابلہ میں جان کا نجات دلانا بہتر اور مقدم ہے، ایسا کر سکتے ہیں؟

جواب: جیسا کہ گذشتہ مسائل میں گذر چکا ہے کہ تغییر جنسیت کی دو صورت ہے، ایک تو یہ کہ کبھی یہ ظاہری و صوری ہے یعنی اس میں جنس مخالف کا آلت نہیں پایا جاتا اور صرف ایک صوری و ظاہری آپریشن انجام پاتا ہے جس سے میں جنس مخالف کے آلت جیسی چیز ظاہر ہو جاتی ہے، یہ کام جائز نہیں ہے اور کبھی یہ واقعی ہے یعنی آپریشن سے عضو تناسل جنس مخالف ظاہر ہو جاتا ہے، یہ کام بذات خود جائز ہے اور اس میں شرعا کوئی قباحت نہیں پائی جاتی۔ خاص طور پر ان موارد میں جہاں جنس مخالف کے آثار اس میں پائے جاتے ہوں ، لیکن چونکہ یہ آپریشن حرام لمس و نظر کا باعث ہوتا ہے لہذا صرف ضرورت کے وقت جائز ہے۔

طب سے مربوط متفرق مسائل جان کی حفاظت سے مربوط مسائل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma