۱۰۔ تمباکو نوشی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
۱۱۔ ڈاڑھی منڈوانا9 . نشه آور اشیاء

سوال ۴۹۷۔ کچھ عرصہ سے مختلف محفلوں میں یہ بات ہورہی ہے کہ جنابعالی نے سگریٹ پینے کو حرام قرار دیا ہے، اس سلسلہ میں ہم لوگ آپ کی خدمت میں مزید وضاحت کے خواہشمند ہیں؟

جواب: چند سال پہلے میں نے یہ فتویٰ مشروط طور پر بیان کیا تھا، جو توضیح المسائل میں موجود ہے کہ: ”سگریٹ یا دیگر تمباکو نوشی، ماہرین اور بااطلاع حضرات کی تشخیصکے مطابق، مہم ضرر ونقصان کا باعث ہو تو حرام ہے ۔“ لیکن کچھ مدّت پہلے، بعض صاحب معلومات ڈاکٹر اور یورنیوسٹی کے بعض موٴمن ومتدیّن اساتذہ کی گواہی اور سگریٹ نوشی سے مرنے والے نیز اس سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریوں کی دل ہلانے والی تعداد جو ہمیں بتائی گئی ہے اس سے ہمارے لئے ثابت اور مسلّم ہوگیا ہے سگریٹ پینے والوں کے بچّے اور ان کے ساتھ رہنے والے لوگ بھی اس کے نقصانات سے محفوظ نہیں! لہٰذا ہم نے مطلقاً طور پر اس کے حرام ہونے کا فتویٰ دے دیا ہے، ہم خداوندعالم کی بارگاہ میں دعاگوں ہیں کہ پرورگار عالم دنیا کے تمام مسلمانوں خصوصاً عزیدالقدر جوانوں کو جو گھروں کو تباہ وبرباد کرنے والی خطرناک بلاء کی پہلی قربانی ہوتے ہیں، اس کی آفت سے محفوظ رکھے اورعزیز القدر ہوشیاری کے ساتھ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے بارے میں ہوشیار رہیں، انشاء الله ہم اس وقت تک زندہ رہیں اور معاشرے کو اس دھوئیں کی آلودگیوں سے پاک وصاف ہوتا ہوا اپنی آنکھوں سے نظارہ کریں ۔
یہاں پر فضلاء وعلماء کے مکرّر تقاضوں کا لحاظ رکھتے ہوئے، اس مسئلہ کی دلیلوں کی جانب مختصر سا اشارہ کیا جارہا ہے:
۱۔ قرآن مجید سورہٴ بقرہ کی آیت ۱۹۵ میں ارشاد فرماتا ہے: <لَاتُلْقُوا بِاٴَیْدِیکُمْ إِلَی التَّھْلُکَةِ (اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو) ماہر ڈاکٹروں کے ذریعہ جو تعداد بتائی گئی ہے اس کے مطابق ایک سال میں پچاس لاکھ لوگ سگریٹ کے دھوئیں سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں! اور سگریٹ کے دھوئیں سے پیدا ہونے والی خطرناک بیماریاں، دل، سانس اور کینسر جیسے خطرناک امراض کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، لہٰذا اس بناپر سگریٹ نوشی، خود کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں ڈالنے کا مصداق ہے ۔
۲۔ قاعدہٴ ”لاضرر ولاضرار فی الاسلام“ یہ قاعدہ متعدد روایتوں سے حاصل ہوا ہے، اگرچہ یہ قاعدہ اور اس سے متعلق کی روایات، دوسروں کو نقصان پہنچانے کے سلسلہ میں وارد ہوئی ہیں لیکن ہمیں معلوم ہوا ہے کہ شان نزول، کسی قاعدہ کے عام مفہوم کو محددد نہیں کرتی لہٰذا یہ قاعدہ اپنے نفس کو نقصان پہنچانے کو بھی شامل ہوگا ۔
۳۔ فقہ الرضا علیہ السلام کی مشہور ومعروف حدیث میں آیا ہے: ”کُلّ اٴَمرٍ یَکُون فِیہِ الْفِسَاد مِمَّا قَدنَھیٰ عَنہُ فَحَرامٌ ضَارٌّ لِلْجِسْمِ وَفِسَادٌ لِلنَّفْسِ“ کتاب تحف العقول میں بھی اسی کے مشابہ روایت وارد نقل ہوئی ہے ۔
ان روایات کے مطابق ہر وہ چیز جو بدن کے لئے اہم نقصان کا باعث ہو، حرام ہے، البتہ مختصر سا نقصان جو ہر چیز میں ہوتا ہے اور وہ چیز قابل پرہیز ہی نہیں ہوتی اس کی بات اس سے علیحدہ ہے، یہاں پر مقصود، عام اور کلی نقصانات ہیں ۔
۴۔ بعض لوگوں کو مٹّی کھانے کی عدات ہوتی ہے جسے اسلامی احادیث اور روایات میں ایک قسم کے وسواس کے عنوان سے تعبیر کیا گیا ہے اور اس سے شدّت سے منع کیا گیا ہے، اس لئے کہ انسان کے لئے نقصاندہ ہے، ایک روایت میں آیا ہے: ”اِنّ الطِّینَ یورثَ السُّقمَ فی الجَسدِ ویُھَیِّجُ الدّاء“(مٹّی گارا کھانا، بیماری اور درد میں اضافہ کا باعث ہوتا ہے)لہٰذا کتاب مسالک میں مرحوم شہید نے اس کی پہلی دلیل ” لما فیہ الاضرار الظاھر للبدن؛ بدن کے لئے اس کا نقصاندہ ہونا ہے“ شمار کیا ہے، یہ چیزیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ضرر رساں اشیاء کا استعمال مسلّم طور پر حرام ہے یہاں تک کہ اگر واجب روزہ بھی نقصاندہ ہو تو اس کو ترک کرنا چاہیے، اسی طرح واجب غسل اور وضوء ضرر کی حالت میں تیمم میں بدل جاتے ہیں ۔
۵۔ ان سب سے ہٹ کر، علم اصول کے مسلّم قاعدہ اور قانون ”کلّما حکم بہ العقل حکم بہ الشرع“ (ہر وہ چیزجس کا حکم، عقلی دیتی ہے شریعت بھی اس کا حکم دیتی ہے) ہمارے زمانے میں سگریٹ اور ہر طرح کی تمباکو نوشی کے حرام ہونے کا مسئلہ میں کہ جس کے نقصانات تمام دانشمند حضرات پر واضح ہوچکے ہیں، کسی شک وتردید کی گنجائش باقی نہیں رہتی ہے، تمام مجتہدین کا نشہ آور چیزو کے استعمال کے حرام ہونے کا فتویٰ بھی انھیں دلیلوں سے حاصل ہوتا ہے ۔(۱)
ملک ایران میں سگریٹ پینے والے تقریباً ایک کروڑ آدمی روزانہ تین ارب تومان سے زیادہ سگریٹ میں خرچ کرتے ہیں،( یعنی ہر سال دس کھرب تومان سے زیادہ!)
اگر درمیانی لحاظ سے حساب کیا جائے تو حکومتیں سگریٹ کے خرچ کے دو گنی رقم ”سگریٹ نوشی سے پیدا ہونی والی بیماریوں پر“ خرچ کرتی ہیں یعنی ایران میں روزانہ تقریباً چھ ارب تومان (اور سال میں بیس کھرب سے زیادہ)
ایران میںایک سال میں چوّن (۵۴) ارب سگریٹ خرچ ہوتی ہیں جن میں سے بارہ ارب سگریٹ ایران میں بنائی جاتی ہیں اور باقی زیادہ تر اسمگلنگ کے ذریعہ وارد ہوتی اور خریدو فروخت کی جاتی ہیں (یعنی ۷۵ فیصد سے زیادہ رقم بیرون ملک چلی جاتی ہے)
ملک کے جوان اور نوجوان (دس سے پندرہ سال کی عمر کے بچّے) سگریٹ نوشی کی طرف ترغیب دلانے کے لئے اصل ٹارگیٹ ہوتے ہیں ۔
نوجوانوں میں سگریٹ نوشی، نشہ کی عادت اور معاشرے کی تمام مشکلات کا دروازہ ہے ۔
سگریٹ نوشی نہ کرنے والے اشخاص خصوصاً سگریت پینے والوں کے بیوی بچّے بھی، اسی قدر سگریٹ کے دھوئیں کے خطرے میں ہیں اور یہ بے گناہ لوگ زبردستی اور مجبوراً اپنی سلامتی سے ہاتھ دھو رہے ہیں ۔
امریکن کمپنیاں سالانہ ساٹھ کھرب سگریٹ بناتی ہیں جن میں تقریباً تین فیصد خود امریکہ میں استعمال ہوتی ہیں اور باقی ستّانوے فیصد تمام ممالک خصوصاً غریب اور ترقی کی راہ پر گامزن ممالک کے لوگوں کودی جاتی ہیں اور اس طریقہ سے اس کی کمپنیوں کو تین کھرب ڈالر کا فائدہ حاصل ہوتا ہے جو ایران کی بیس سال کی تیل آمدنی کے برابر ہے!
۱۔ تمباکو نوشی سے متعلق صاحبان اطلاع حضرات کے نظریات
چونکہ مجتہد کا کام حکم کو معین کرنا ہے جبکہ موضوع کی تشخیص کا کام ماہر فن اور صاحبان اطلاع کے ذمّہ ہوتا ہے، لہٰذا ہم یہ بات تمباکو نوشی سے مقابلہ کرنے والی انجمن جو تجربہ کار ڈاکٹروں، یونیورستی کے اساتذہ اور دیگر ماہر فن پر مشتمل ہے، کے سپرد کردیتے ہیں:
سگریٹ نوشی، پچاس قسم سے زیادہ امراض اور بیس قسم کے کینسر کا اصلی سبب یا اس میں کسی حد تک موٴثر ہے ۔
سالانہ پچاس لاکھ آدمی سگریٹ نوشی کی وجہ سے جان دیتے ہیں، (یعنی پہلی عالمی جنگ میں قتل ہونے والوں کی تعداد سگریتسے مرنے والوں کی تعداد سے دوگنی ہے اس لئے کہ پہلی عالمی جنگ میں چار سال کے اندر ایک کروڑ لوگ مارے گئے ہیں، جبکہ سگریٹ نوشی سے پوری دنیا میں چار سال کے اندر دو کروڑ آدمی مرتے ہیں!)
سن ۲۰۲۰ عیسوی میں سگریٹ نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے سالانہ ایک کروڑ آدمی مریں گے، اس فرق کے ساتھ کہ ان میں سے ستّر لاکھ آدمی ترقی کی راہ پر گامزن ممالک میں اور تیس لاک لوگ ترقی یافتہ ممالک میں مریں گے!
۱۱۔ ڈاڑھی منڈوانا9 . نشه آور اشیاء
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma