عرفات و مشعر میں وقوف کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک جامع حج
مشعر الحرام میں وقوف کے بارے میں دریافت کئے گئے فتاوے ٣ ۔ مشعر الحرام میں وقوف

مسئلہ ٩٩٥ ۔ جیسا کہ عرض ہوا عرفات اور مشعر میں ہر ایک وقوف کی دو قسمیں ہیں .

١ ۔ وقوف اختیاری   ٢ ۔ وقوف اضطراری

'' وقوف اختیاری عرفات '' ظہر سے غروب آفتاب تک ہے .

'' وقوف اضطراری عرفات '' شب عید کی ایک مقدار ہے ہر چند کم .

'' وقوف اختیاری مشعر '' طلوع صبح رو ز عید سے طلوع آفتاب تک ہے .

'' وقوف اضطراری مشعر '' طلوع آفتاب سے ظہر روز عید تک ہے .

البتہ مشعر کا دوسرا وقوف اضطراری بھی ہے کہ عورتوں ، بیمار اور ضعیف افراد سے مربوط ہے اور وہ شب عید کی کچھ مقدار ہے کہ وہاں پر مختصر توقف کر کے وہاں سے منیٰ کی طرف کوچ کریں .

ان لوگوں کے احکام جو تمام وقوفات یا بعض کو درک کریں بشرح ذیل ہیں :

١ ۔ جو شخص وقوف عرفات اور مشعر دونوں کو وقت اختیاری میں انجام دے ( یعنی ظہر سے غروب روز عرفہ تک عرفات میں اور طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک مشعر الحرام میں ہو ) یقینی طور پر اس کا حج صحیح ہے .

٢ ۔ جو شخص کسی ایک وقوف کو ( نہ اختیاری نہ اضطراری ) جس کا ذکر مسئلہ قبل میں ہوا ہے نہ عرفات میں اور نہ مشعر کسی درک نہ کرے اس کا حج باطل ہے اور اس کو لازم ہے کہ عمرۂ مفردہ کی نیت کرے ، یعنی اسی احرام کے ساتھ طواف و نماز طواف اور سعی و تقصیر انجام دے ( اور احتیاطاً طواف نساء اور اس کی نماز بھی بجالائے ) اور احرام سے خارج ہو اور سال آئندہ حجّ تمتّع کا اعادہ کرے.

تبصرہ ١ : ایسا شخص اگر قربانی ہمراہ لایا ہے احتیاطاً ذبح کرے .

تبصرہ ٢ : اگر وقوفات اختیاری و اضطراری کا درک نہ کرنا از روئے تقصیر و کوتاہی ہو ، حج اس کے اوپر مستقر ہے اور لازم ہے سال آئندہ انجام دے ، خواہ شرائط رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو .

٣ ۔ اگر '' وقوف اضطراری عرفہ '' کو '' وقوف اختیاری مشعر '' کے ساتھ بجالائے ( یعنی نویں کو عرفات نہیں پہونچا اور صرف شب دھم کا کچھ حصہ وہاں گزار ا ہے اس کے بعد مشعر الحرام میں طلوع صبح سے لیکر طلوع آفتاب تک وقوف کیا ہے ) ایسے شخص کا بھی حج صحیح اور بلا اشکال ہے .

تبصرہ : اگر عمداً وقوف اختیاری عرفہ کو ترک کیا ہو اس کا حج باطل ہے .

٤ ۔ جو شخص وقوف اختیاری عرفہ کو وقوف اضطراری روز مشعر کے ہمراہ درک کرے ( یعنی ظہر روز عرفہ کے بعد غروب تک عرفات میں تھا لیکن کسی سبب سے طلوع صبح سے طلوع آفتاب تک مشعر میں نہیں رکا لیکن ظہر روز عید سے کچھ پہلے مشعر میں وقوف کیا ہے ) اس کا حج بھی صحیح ہے .

 

تبصرہ : ایسا شخص اگر وقوف اختیاری مشعر کو از روئے عمد ترک کرے اس کا حج باطل ہے .

٥ ۔ جس شخص نے صرف وقوف اختیاری عرفہ کو درک کیا ہے ( یعنی ظہر روز نہم کے بعد غروب تک عرفات میں تھا ) لیکن مشعر میں حتی ظہر روز عید سے پہلے وقوف نہیں کرسکا ) اس کا حج بھی صحیح ہے (کسی سبب سے بھی ہو )

٦ ۔ جس نے صرف '' وقوف اختیاری مشعر '' کو درک کیا ہے ( یعنی مطلقاً عرفات نہیں پہونچا ) لیکن مشعر الحرام میں طلوع صبح سے طلوع آفتاب تک توقف کیا ہے ) اس کا حج بھی صحیح ہے .

تبصرہ : ایسے شخص نے اگر عمداً وقوف اختیاری عرفات کو ترک کیا ہو تو اس کا حج باطل ہے .

٧ ۔ جو شخص '' وقوف اضطراری عرفات کو شب عید اور وقوف اضطراری مشعر کو ظہر عید سے پیشتر درک کر لے ، اسکا حج بھی صحیح ہے .

تبصرہ : چنانچہ شخص وقوف عرفات یا وقوف مشعر کو کلی طور پر اور از روئے عمد ترک کرے تو اس کا حج باطل ہے .

٨ ۔ جس شخص نے صرف '' وقوف اضطراری روز مشعر '' کو درک کیا ( یعنی صرف خود کو ظہر روز عید سے پہلے مشعر الحرام پہونچا سکا ) ایسے شخص کا حج باطل ہے وہ عمرۂ مفردہ کی نیت کرے اور اعمال عمرۂ مفردہ بجالانے کے بعد احرام سے باہر آئے اور سال آئندہ حجّ تمتّع کا اعادہ کرے .

٩ ۔ جو شخص صرف وقوف اضطراری عرفات کو درک کرے اس کا حج بھی باطل ہے وہ صورت قبل کے مطابق عمل کرے .

١٠ ۔ جو شخص وقوف اختیاری و اضطراری میں سے کسی ایک کو بھی درک نہ کرے . ( یعنی ظہر روز عید کے بعد وہاں پہونچے ) اس کا حج باطل ہے ، وہ صورت ششم کے مطابق عمل کرے .

١١ ۔ جو شخص وقوف اختیاری عرفہ اور اضطراری شب مشعر کو درک کرے ( یعنی ظہر روز نہم سے غروب تک عرفات میں تھا اور شب دہم مشعر میں وقوف کیا اور طلوع صبح سے پہلے منی گیا ہے ) اس صورت میں کہ وقوف اختیاری مشعر کو سبب عذر ترک کیا ہو حج صحیح ہے اور اگر عمدی تھا بر بنائے احتیاط واجب باطل ہے .

١٢ ۔ جو شخص وقوف اضطراری عرفہ اور اضطراری شبانۂ مشعر کو درک کرے ( یعنی شب دہم کا کچھ حصہ عرفات میں اور بقیہ حصہ مشعر میں وقوف کیا ہو اور طلوع صبح سے پہلے منی گیا ہو ) اگر عذر رکھتا تھا اور وقوف اختیاری عرفہ کو از روئے عمد ترک نہ کیا ہو ، اس کا حج صحیح ہے لیکن اگر عذر نہیں رکھتا تھا اور وقوف اختیاری عرفہ کو از روئے عمد ترک نہ کیا ہو ، اس کا حج صحیح ہے لیکن اگر عذر نہیں رکھتا تھا اور عمداً وقوف اختیاری عرفہ کو ترک کیا ، اس کا حج باطل ہے اور چنانچہ وقوف اختیاری مشعر ( وقوف بین الطلوعین ) کو عمداً ترک کیا ، اس کا حج صحیح ہے ، لیکن ایک گوسفند کفّارہ رکھتا ہے ، اور اگر از روئے جہل ترک کیا ہو اس کا حج بر بنائے احتیاط واجب باطل ہے .

١٣ ۔ جو شخص صرف وقوف اضطراری شبانۂ مشعر کو درک کرے ( یعنی شب دھم مشعر الحرام پہونچے اور طلوع صبح سے پہلے منیٰ کی طرف کوچ کرے ) اگر وقوف عرفات کو عمداً ترک کیا ہو اس کا حج باطل ہے. اور اگر از روئے عمد نہ ہو بلکہ بسبب عذر ہو اس صورت میں بھی اس کا حج اشکال رکھتا ہے .

مشعر الحرام میں وقوف کے بارے میں دریافت کئے گئے فتاوے ٣ ۔ مشعر الحرام میں وقوف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma