۲ ۔ عرفات میں وقوف

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک جامع حج
عرفات میں وقوف کے بارے میں دریافت کئے گئے فتاوے احرام حجّ تمتّع کے متعلق دریافت کئے گئے فتاوے

مسئلہ ۹۷۴ ۔ واجبات حج کا دوسرا واجب عرفات میں وقوف ہے . عرفات مکہ کے بیس کلو میٹر کے حدود میں ایک صحرا ہے کہ آج نصف ، شجر دار کی صورت میں ہے اور واجب ہے کہ حجاج ظہر سے غروب تک نویں ذی الحجہ کو وہاں گزاریں .

مسئلہ ۹۷۵ ۔ احتیاط یہ ہے کہ اول ظہر سے غروب آفتاب تک وہاں پر توقف کرے خواہ سوار ہو یا پیادہ ، حرکت کی حالت میں ہو یابیٹھ کر ، بیداری کی حالت میں ہو یا کچھ بیداری اور کچھ خواب کی حالت میں ہو ، اور مستحب موٴکد ہے کہ اس مدّت ذکر خدا اور توبہ و دعا میں مشغول ہو اور تمام تر توجہ خدا کی ذات پاک کی طرف ہو کہ دعا و نیائش کی فضیلت اس مکان و زمان میں بے نظیر ہے .

مسئلہ ۹۷۶ ۔ اگر تمام وقت خواب با بیہوش ہو اس کا وقوف باطل ہے لیکن چنانچہ قبل از ظہر عرفات آئے اور نیت کرے ، صحیح ہے .

مسئلہ ۹۷۷ ۔ عرفات میں وقوف عبادت ہے ، لازم ہے کہ وقوف ، نیت اور قصد قربت کے ہمراہ ہو اس کی نیت کے لئے کوئی خاص عبادت نہیں ہے ، اسی قدر کہ دل میں قصد کرے عرفات میں ظہر سے غروب تک توقف کرے گا کافی ہے .

مسئلہ ۹۷۸ ۔ اگر عمداً غروب سے پہلے عرفات سے کوچ کرے اور واپس نہ ہو گناہ گار ہے لازم ہے منی میں ایک اونٹ ( احتیاطاً روز عید قربان ) قربانی کرے ( اور اگر اونٹ قربانی نہ کرسکے تو اٹھارہ دن روزہ رکھے ) اور ہر صورت میں اس کا حج صحیح ہے اور اگر غروب آفتاب سے پہلے دوبارہ عرفات لوٹ آئے اور غروب تک وہاں رہے اور اس کے بعد کوچ کرے ، اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے .

مسئلہ ۹۷۹ ۔ اگر غروب آفتاب سے پہلے کوچ کرے اگر از روئے فراموشی یا نا واقفیت مسئلہ کی بنا پر ہو یا د آنے کی صورت میں اگر امکان ہے واپس آئے اور اگر مراجعت نہ کرے گنہ گار ہے اور بر بنائے احتیاط کفّارہ ہے . اور اگر یاد نہ آئے تو اس پر کفارہ نہیں ہے .

مسئلہ ٩٨٠ ۔ اگرچہ عرفات میں وقوف ، مذکورہ بالا تمام اوقات میں واجب ہے . اور اس کا ترک کرنا گناہ ہے لیکن پورا وقت ارکان حج سے نہیں ہے بلکہ رکن حج تھوڑی سی مدّت ہے ، یعنی اگر کوئی تنہا ظہر سے غروب تک تھوڑی مقدار عرفات میں توقف کرے ، اس کا حج صحیح ہے ، اور اگر عمداً وقوف کو اس پوری مدّت میں ترک کرے ، اس کا حج باطل ہوگا ، اور شب عید میں وقوف جس کو وقوف اضطراری کہتے ہیں اس کے لئے کافی نہ ہوگا .

مسئلہ ٩٨١ ۔ اگر کوئی عرفات میں ظہر سے غروب تک وقوف کو درک کرنے میں موفق نہ ہو واجب ہے شب عید ایک مقدار ( اگرچہ کم ہو ) وہاں پر توقف کرے بنا بر این اگر موانع کی وجہ سے ایسے وقت عرفات پہونچے کہ لوگ وہاں سے کوچ کر چکے ہوں کچھ شب وہاں گزارے گا اس کے بعد مشعر جائے گا شرط یہ ہے کہ طلوع آفتاب سے پہلے روز عید خود کو مشعر الحرام پہونچائے اور اس کو وقوف اضطراری '' عرفات '' کہتے ہیں ، اور اگر وقوف اضطراری میں بھی کامیاب نہ ہو سکا یعنی رات کا کچھ حصہ وہاں نہ گزارسکا کافی ہے وقوف مشعر الحرام کا کچھ حصہ جس کی شرح آئے گی درک کرے ، اس صورت میں بھی اس کا حج صحیح ہے .

مسئلہ ٩٨٢ ۔ اگر کسی عذر کی وجہ سے نویں ذی الحجہ کو عرفات میں وقوف کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا اور شب عید بھی عمداً اور بلا عذر وقوف نہ کیا اس کا حج باطل ہوگا ، ہر چند مشعر الحرام میں وقوف کرے .

عرفات میں وقوف کے بارے میں دریافت کئے گئے فتاوے احرام حجّ تمتّع کے متعلق دریافت کئے گئے فتاوے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma