طلاق کے متفرقہ مسائل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
اٹھائیسویں فصل (غصب کے احکام ) طلاق خلع و مبارات

سوال۹۳.:۔ایسی خاتون جس کس شوہر کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ فلاں حادثہ میں جاں بحق ہوگیا ہے یا لاپتہ ہے ، اور چار سال کے عرصہ سے اس کی کوئی خبر نہیں ہے، کیا
یہ خاتون کسی دوسرے شخص سے شادی کرسکتی ہے ؟

جواب:۔ دوسرے شخص سے شادی نہیں کرسکتی ، مگر یہ کہ اس کے مرنے کا یقین ہو جائے، یاپھر حاکم شرع کے پاس رجوع کرے تاکہ وہ اُس شخص کے بارے میں تفتیش کا حکم دے اور
شرعی مراحل طے کرنے کے بعد اس خاتون کو طلاق دیدے .

سوال۹۳۱:۔ اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :
الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .
ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .
ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر
بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق
رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور
اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے
ذریعہ واپسی کا امکان ہے .

سوال۹۳۲:۔جب کوئی شخص اپنی زوجہ پر سختی کرے اور اس کو طلاق دینے پر بھی راضی نہ ہو تو قاضی کس صورت میں اس خاتون کو طلاق دے سکتا ہے ؟

جواب:۔قاضی کیلئے طلاق دینا اس صورت میں جائز ہے کہ جب مصالحت کا امکان اس حد تک ختم ہو جائے کہ شدید عسر وحرج اور مشقت کا باعث ہو، شوہر بذات خود طلاق دینے پر
آمادہ نہ ہو اور قاضی کی دی ہوئی طلاق رجعی ہوتی ہے، لیکن اگر شوہر، رجوع کرے اور اس کے بعد دوبارہ آپس میں نا اتفاقی کا موضوع باقی رہے ، تو (قاضی) دوبارہ طلاق
دے گا، یہاں تک کہ تیسری طلاق بائن ہوجائے گی .

سوال۹۳۳:۔بیس سال سے درج ذیل دلائل کی بنا پر، میں اپنی زوجہ کو طلاق دینے کا قصد رکھتا ہوں:
الف) اس کا تمکین نہ کرنا .
ب) غیر ضروری موقعوں پر، بغیر میری اجازت کے گھر سے ،یہاں تک کہ شہر سے باہر جانا .
ج) معاشرہ میں میری بے عذّتی اور بے احترامی کرنا .
د) غیر مناسب تہمت و الزام لگانا .
ھ) زہر دینے کی دھمکی دینا .
و) صیغہ نکاح کو نا مشروع (ناجائز ) سمجھنا ۔ اور مزید یہ کہ قانون نے بھی مجھ سے بے اعتنائی برتی، اس صورت میں کیا میں خود صیغہ طلاق جاری کرسکتا ہوں، اور کیا رقم کے عوض،
طلاق کا حکم حاصل کرنا، ممکن ہے اور کیا اس طرح کا حکم شریعت کی رو سے معتبر ہے ؟

جواب:۔طلاق دینے کیلئے ، تنہا تمکین نہ کرنا ، دلیل بن سکتا ہے، لیکن جب طلاق دینے سے بچ سکتے ہو اس وقت تک طلاق دینے سے پرہیز کرو۔ مگر یہ کہ مجبور ہو جاؤ .

سوال۹۳۴:۔ایسی خاتون کی طلاق کی کیا صورت ہے جس کا شوہر نشہ (ہیروئین ، گانجا وغیرہ کے استعمال ) کاعادی ہے اور کچھ عرصہ سے لاپتہ ہے نیزاسک کو پھانسی کا حکم بھی ہو گیا
ہے ؟

جواب:۔چنانچہ فرار ہو گیا ہے اور اس کے واپس آنے کی بھی امید نہیں ہے اور زوجہ شدید عسر وحرج اور مشقت میں ہے نیز ایسے شخص کے ساتھ زندگی گذارنا اس کیلئے مقدور ، ممکن
نہیں ہے، تو حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے، لیکن اگر صبر کرسکتی ہو اور اس کے واپس آنے کا امکان نیز اس کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا امکان پایا جاتا ہو تو اس کا حکم
طلاق نہیں ہے .

سوال۹۳۵:۔میاں بیوی کے اختلاف کے سلسلہ میں، حکمین کے معین کرنے میں، امام خمینی ۻ احتیاط فرماتے تھے کیا آپ کا مبارک نظریہ بھی یہی ہے؟ اگر کوئی
زوجہ اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے حالانکہ شرعاً اور قانوناً طلاق کا اختیار شوہر کو ہوتا ہے، (مگر بعض استثناء موارد میں) کیا اس طرح کے موارد میں بھی حکمین کو معین کرنے کی ضرورت ہے؟
چونکہ اگر شوہر طلاق دینے پر راضی نہ ہو تو حَکَم کچھ نہیں کرسکتا اور اس کا کوئی نتےجہ بھی نہیں ہے اور رہا استثنائی موارد میں جیسے نفقہ ادا نہ کرنا اور زوجہ کا شوہر سے نفقہ وصول کرنے کا
ممکن نہ ہونا کہ اس صورت میں عدالت طلاق دینے کا اقدام کرسکتی ہے کیا اسطرح کے موارد میں قاضی کا معین کرنا لازم ہے یا نہیں ؟

جواب:۔قرآن مجید کے ظاہر کے مطابق حکمین ان موارد سے متعلق ہے کہ جب میاں بیوی کے درمیان شدید اختلاف ہوگیا ہو اور ممکن ہے ان کی جدائی یا دےگر ناگوار باتوں پر ختم ہو
ایسے موقع پر انکے کام کی دیکھ بھال کے لئے حاکم شرع ، دو حکم معین کردیتا ہے، اور حکمین اس صورت میں جدائی کا حکم لگاتے ہیں کہ جب دونوں میاں بیوی کی جانب سے
انکے حوالہ کیا گیا ہو کہ جو بھی انکے نزدیک مناسب ہو وہی عمل کریں چاہیےٴ طلاق ہی کیوں نہ ہو .
 


سوال : ٩٣٦:ایک خاتون نے ٢١ سال پہلے شادی کی تھی اور اس میں یہ معین نہیں ہواتھا کہ یہ عقد متعہ ہے یا عقد دائمی اور عقد نامہ وغیرہ بھی نہیں لکھا گیا تھا،شادی کے چار سال کا عرصہ گذرنے اور بچہ پیدا ہونے کے بعد،وہ شخص بیوی اور بچے کو چھوڑ کر لا پتہ ہو گیا ، اس کو تلاش کرنے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں ہو ا کیا یہ خاتون دوسری شادی کر سکتی ہے یا نہیں؟

جواب: اس خاتون کو حاکم شرع کے پاس جا نا چاہئے ، جب حاکم شرع اس (شوہر) کے حالات جاننے سے نا امید ہو جائے تو اس خاتون کو طلاق دے سکتا ہے ، اور چار مہینہ دس دن (عدت) کے بعد شادی کر سکتی ہے ، نیز احتیاط کے طور پر ، حاکم شرع اس کی باقی مدت (بالفرض اگر عقد متعہ کیا گیا ہو) کو بھی بخش دے ، لیکن اگر شوہر کے ملنے کا امکان ہو تو اس صورت میں حاکم شرع ، اس کو تلاش کرنے کے لئے چار سال معین کرے گا اور اگر اس مدت کے دوران اس کا کوئی پتہ نہ چلے تو اس خاتون کو طلاق دینے کا اقدام کرے۔

سوال ٩٣٧:جب کوئی شوہر کسی عذر شرعی کے بغیر ، نفقہ (زوجہ کا خرچ) دینا چھوڑ دے توکیا زوجہ کی طلاق جائز ہے ؟

جواب:حاکم شرع ، شوہر کے مال سے ، نفقہ ادا کرے اور اگر میسر نہ ہو اسے طلاق دینے کے لئے کہے اور اگر وہ طلاق نہ دے تو خود طلاق دیدے

سوال ٩٣٨:اگر کوئی خاتون ، پہلے شوہر سے طلاق لینے کے بعد ، دوسرے شخص سے شادی کر لے اور کسی وجہ سے دوسری شادی باطل ہو ، کیا یہ خاتون دوسرے شوہر کے پاس رہ سکتی ہے چونکہ اگر دوسرا شوہر اس کو طلاق دیدے تو یہ اس شخص اور اس خاتون کی بے عزتی کا باعث ہے؟

جواب:رہ سکتی ہے ، لیکن نا محرم ہے ،ا ور ان دونوں کے درمیان ، ازدواجی تعلقات نہیں ہونا چاہئے ۔

سوال٩٣٩:میں نے سولہ سال پہلے ایک شخص سے شادی کی تھی ،اور ٨ مہینہ تک ہم دونوں نے ایک ساتھ زندگی بسر کی پھر میرے شوہر جمہوری اسلامی ایران کے سفرپر چلے گئے ،اور سولہ سال تک مجھے چھوڑے رکھا ،اس مدت میں انہوں نے میرا نفقہ اور خرچ بھی نہیں بھیجا ، مجبور ہوکر میں اپنے سسر کے ساتھ، اپنے شوہر کا پتہ لینے کے لئے ایران آ گئی ، افسوس کہ وہ نشہ آور چیزوں کے جرم میں ، جیل میں قید تھے ، ایک سال تک انتظار کرنے کے بعد میرے شوہر جیل سے رہا ہوئے تو ہم نے دوبارہ ازدواجی زندگی شروع کی یہاں تک کہ میں حاملہ ہو گئی ، اس کے بعد میرے شوہر دوبارہ فرار ہو گئے ، اس کے کچھ عرصہ کے بعد وہ اپنی دوسری بیوی ،جو ایرانی ہے اوراس کے چند بچوں کے ساتھ نظر آئے ،اور چونکہ نہ مجھ حقیر کو ان کی دوسری بیوی کے بارے میں کوئی اطلاع تھی اور نہ دوسری بیوی کو میرے بارے میں کوئی خبر بھی،ایرانی بیوی نے حالات ناسازگار کر دئے ، یہاں تک کہ کچھ عرصہ بعد وہ اپنی ایرانی زوجہ کے ساتھ کسی نا معلوم جگہ چلے گئے (جس کا مجھے کوئی پتہ نہیں ہے)ہمارا بچہ اس کے بعد پیدا ہوا اور اب دو سال کے عرصہ سے، عالم ہجرت میں ، بے سر پرست اور نفقہ و خرچ کے بغیر زندگی گزار رہی ہوں ، نیز اس بار وہ اپنے ضعیف باپ کو بھی ساتھ لے گئے ہیں، اس صورت میں میرا کیا وظیفہ ہے اور میں کیا کروں؟

جواب:اگر وہ شخص اس خاتون کے ساتھ زندگی گذارنے اور اس کا نفقہ دینے کے لئے تیار نہیں ہے اور طلاق بھی نہیں دیتا ہے تو اس صورت میں حاکم شرع اس کے لئے طلاق کے صیغہ جاری کر سکتاہے ۔

سوال ٩٤٠:میں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ ، سن  ١٣٦٦ شمسی ہجری میں ، ناروے ، آ گئی تھی ، اور اب تین سال ہو گئے ہیں ، کہ میرا شوہر ، مجھے اور بچوں کو چھوڑ کر چلا گیا ہے اور مجھے بلا تکلیفی کی حالت میں ، چھوڑ رکھا ہے ، البتہ میں نے ، ناروے میں ہی سرکاری طلاق حاصل کر لی ہے ، یہاں ناروے میں ، مسلمان اور شیعوں کے لئے ایک تو حید اسلامی مرکز(ادورہ) موجود ہے ، ہم جناب عالی سے گزارش اور درخواست کرتے ہیں کہ اس ادارے کے عالم دین کو شرعی صیغہ طلاق جاری کرنے کے لئے وکالت اور اجازت دیدیں تاکہ وہ مجھے طلاق دیدیں۔

جواب:چنانچہ آپ کا شوہر آپ کے ساتھ زندگی گذارنے پر تیار نہیں ہے اور آپ کو طلاق بھی نہیں دیتا ہے ، تو مقامی محترم عالم دین کو ہم نے وکالت دیدی تا کہ وہ اس مطلب کے ثابت ہونے کے بعد آپ کو طلاق دیدے ، نیز اس طرح ان تمام مسلمانوں کے لئے جو آپ کے جیسے حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

سوال٩٤١:کیا دائمی شادی کو متعہ میں تبدیل کرنے کے لئے ، طلاق دینے کے بعد عقد متعہ کرنے کے علاوہ کوئی اور بھی طریقہ پایا جاتا ہے ؟ اور اگر نہیں پایا جاتا تو کیا عدت رکھنا لازم ہے یا پہلا شوہر ،عدت کے دوران ،اس خاتون سے عقد متعہ کر سکتاہے؟

جواب:اس کا طریقہ فقط طلاق ہے ،اور عدت کے دوران اس سے شادی کر سکتاہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ طلاق رجعی نہ ہو اور طلاق رجعی ہو تو عدت کے تمام ہونے کے بعد اس سے عقد متعہ کر سکتا ہے ۔

سوال ٩٤٢:ہم میاں بیوی کی درمیان ، تین سال پہلے اختلافات پیدا ہوئے ، یہاں تک کہ بات عدالت تک پہونچ گئی ،اس کے بعد میرا شوہر سمجھ گیا کہ اب اسے سزا ہو جائے گی تو وہ بھا گ کر افغانستان پہونچ گیا ،اب میں نے سنا ہے کہ وہاں پر اس نے دوسری شادی کر لی ہے جبکہ میں یہاں پر سرگرداں اور کسی سرپرست کے بغیر اپنی بہن کے یہاں ، رہ رہی ہوں ، کیا حاکم شرع اپنی ولایت کے تحت مجھے طلاق دے سکتاہے ؟

جواب: اگر وہ عمداً اپنی زوجہ کو چھوڑ کر چلا گیا ہے اور اس کے شرعی حقوق ادا نہیں کر رہا ہے نیز زوجہ عسر و حرج میں گرفتار ہے تو حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتاہے لیکن اگر اس شخص تک دسترسی ہو تو پہلے اتمام حجت کی جائے ۔

سوال ٩٤٣:میں نے ایک شخص سے شادی کی تھی اور ڈیڑھ سال تک ہم دونوں ایک ساتھ رہے لیکن اب تین سال سے وہ لا پتہ ہیں اور مجھے ان کی کوئی خبر نہیں ہے ، میں غیر ملکی مہاجر ہوں اور اپنے ایک بچے کے ساتھ کسی سر پرست کے بغیر شہر مشہد میں غربت کے عالم میں رہ رہی ہوں اور بہت زیادہ پریشان ہوں ، میں نے نکاح کے وقت شوہر سے کہا تھا کہ اگر مجھے چھ مہینہ تک نفقہ نہیں ملا تو مجھے طلاق کا اختیار ہونا چاہیے ، لیکن انہوں نے نکاح نامہ میں اس بات کو تحریر نہیں کیا اور میں تعلیم یافتہ نہیں تھی جو نکاح نامہ پڑھ کر دیکھ لیتی ،اب اس صورت میں ، میرا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:اگر وہ آپ کو عمداً چھوڑ کر چلا گیا اور آپ شدید مشقت و عسر و حرج میں مبتلاء ہیں تو آپ مسائل سے آگاہ عالم کے پاس جا سکتی ہو تا کہ وہ آپ کو طلاق دے سکے۔

سوال٩٤٤:میں٢٤سال سے اپنی اہلیہ کے ساتھ زندگی بسر کر رہا ہوں ، ہمارے چھ بچے ہیں ، اس مدت میں اپنے ساس سسر اور سالے کی مستقیم مداخلت کا سامنا رہا اور میں نے ایک تلخ زندگی گذاری ہے ، یہاں تک کہ کچھ عرصہ پہلے بات برداشت سے باہر ہو گئی اور میںنے اپنی زوجہ سے جدا ہونے کا فیصلہ کر لیا اور چونکہ اپنے ارادے میں مصمم تھا لہٰذا میں نے چند نشستوںمیں فارسی زبان میں کہا: میری زوجہ میرے لئے میری ماں بہن کی طرح ہے ،لیکن اب میری اہلیہ اپنے کئے پر پشیمان ہو گئی ہے اور وعدہ کررہی ہے کہ پہلے کی طرح اپنے رشتہ داروں کے چڑاھا ئے میں نہیں آئے گی اور میں بھی اس کو دوبارہ موقع دینا اور اس کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتاہوں ، کیا میں اس کے ساتھ میاں بیوی کے عنوان سے زندگی بسر کر سکتاہوں؟

جواب: چنانچہ اگرآپ نے یہ بات اس حالت میں کہی ہے جب دو عادل گوہ موجود تھے ،اور وہ خاتو ن بھی، عادت (حیض)میں نہیں تھی ، نیز اس کے پاک ہونے کے بعد ،اس کے ساتھ مقاربت بھی نہیں کی تھی ،تو کفارہ لازم ہے اور اس کا کفارہ دو مہینہ روزے رکھنا ہیں وہ بھی اس طرح کہ اکتیس روزے پے در پے ہوں ،اور اگر روزے رکھنے پر قادر نہیں ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں ، لیکن اگر دو عادل گواہ موجود نہیں تھے تو اس صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے اور ہر بات بے اثر تھی ، البتہ توجہ رہے کہ کفارے کے لازم ہونے کی صور ت میں ،جب تک کفارہ نہیں دو گے ،وہ حلال نہیں ہوگی۔

سوال٩٤٥:ایک شادی شدہ عورت کے تقریباً دو سال تک کچھ لوگوں سے ناجاہز تعلقات تھے ، یہاں تک کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر٢٠ دن تک لا پتہ رہی ، کیا اس کے ناجائز تعلقات اورمشہور بہ فساد ہونے کی وجہ سے طلاق دینا لازم و ضروری ہے ؟

جواب: اسے طلاق دینا لازم نہیں ہے لیکن اس کو برے کاموں سے روکنا لازم ہے ۔

سوال٩٤٦:ایک شخص نے اپنی زوجہ کو اختیار دیا کہ اس کی جانب سے طلاق دینے کے لئے کسی کو وکیل بنا لے ، کچھ عرصہ گذر گیا لیکن اس کی زوجہ نے اس کو اطلاع نہیں دی کہ طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟ کیا اس مدت میں اس شخص پر زوجہ کا نفقہ واجب ہے اور کیا وہ شخص اس خاتون کو اپنی زوجہ کے عنوان سے قبول کر سکتاہے ؟

جواب: جب تک طلاق کا واقع ہونا مشکوک ہے ، وہ اس کی زوجہ کے حکم میں ہے ۔

سوال ٩٤٧:ایران و عراق کی جنگ میں لا پتہ ہونے والے لوگوں کی بیویاں ، جنہیں کئی سال سے اپنے شوہروں کی کوئی خبر نہیں ہے، کس صورت میں دوسری شادی کر سکتی ہیں ؟

جواب : اگر ان کے مرنے کا یقین ہو جائے تو اس صورت میں شادی کرنا جائز ہے اور اس کے علاوہ اگر اس حال میں رہنا ان کے لئے عسر و حرج اور شدید مشقت کا باعث ہو ، تو حاکم شرع ان کو طلاق دے سکتا ہے اور اس صورت کے علاوہ حاکم شرع کے حکم کے مطابق چار سال تک ان کے بارے میں چھان بین ہونا چاہئے ، اگر تب بھی ان کی کوئی خبر نہ ملے تو حاکم شرع ان کو طلاق دید ے گا۔

اٹھائیسویں فصل (غصب کے احکام ) طلاق خلع و مبارات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma