نقد اور ادھار معاملات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
معاملہ کے فسخ ہونے کے مقامات خریدار اور بیچنے والے کے شرائط

سوال ۵۸۷۔ اگر کسی چیز کی قیمت معین ہے ادھار کی صورت میں کیا اس چیز کی معین قیمت سے زیادہ میں فروخت کیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب۔عام طور سے جنس(چیز)کی قیمت میں نقد اور ادھار کی صورت فروخت کرنے میںفرق ہوتا ہے اس فرق میں شرعاً کوئی اشکال نہیں ہے اور رومال اور ماچس یا اسی طرح کی دوسری چیزوں کو اس کے ساتھ ملاکر بیچنا لازم نہیں ہے

سوال۵۸۸۔ اگر کوئی شخص فریج بیچنے والے دکاندار سے یہ کہے کہ میں تم سے سوعدد فریج خریدتا ہوں اور ایک ہفتہ بعد ان کی قیمت اداد کرونگا کیا ایسا معاملہ صحیح ہے ؟

جواب ۔اگر وہ فریج جن پر معاملہ ہوا ہے خریدار کے اختیار میں آجائیں تو کوئی ممانعت نہیں ہے

سوال۵۸۹۔ ایک شخص نے اپنی کوئی چیز فروخت کی اور اس چیز کو الگ کر کے اس کی حفاظت کرتا ہے لیکن ابھی تک خریدار کو کوئی خبر نہیں ہے اب جبکہ اس چیز کو بنانے کی کیفیت میں خاص ظرافت کا لحاظ رکھا گیا ہے اسکے باوجود اس چیز کے سلسلہ میں بیچنے والے کا کیا وظیفہ ہے (اور اگر اس کی قیمت پہلے ہی لے لی ہو تو کیا وظیفہ ہے )؟

جواب۔ جب بھی کوئی خریدار تین دن تک اس جنس کی قیمت نہ لیکر آئے جسکی نقد خریداری کی ہے تو بیچنے والے کو معالہ کے فسخ کرنے کا حق ہے اور اگر اس کی قیمت اداد کر دی ہو تو وہ چیز آپکے پاس امانت ہے

سوال۵۹۰۔قیمت بڑھا کر سونے کا سونے سے معاملہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟اس قسم کے معاملات کا شرعی راہ حل کیا ہے ؟

جواب۔اس طرح کے موقعوں پر سونے کے معاملات کابہترین راستہ یہ ہے کہ جدا جدا دو معاملہ انجام دئے جائیں مثال کے طور پر ایک کلو سونے کو نقد ۱۱لاکھ تومان کی قیمت پر فروخت کرے اور اسی نشستمیں سونے اور اس کی قیمت کو ردو بدل کرے (یعنی سونا دیں اور قیمت لے لیں )اس کے بعد ایک کلو سونے کو جیسے پورے ایک سال میں حوالہ کیا جائے دس لاکھ کی قیمت پر اس سے خرید لے نتیجہ وہی ہوگا کہ سونے مالک ان دو معاملوں سے اپنا سونا سال میں ایک لاکھ تومان اضافہ کے ساتھ واپس حاصل کر لے گا

سوال۵۹۱۔کیا وزن میں فرق کے ساتھ سونے کاسونے سے معاملہ کرنے میں اشکال ہے ؟

جواب ۔سونے کا سونے سے معاملہ کرنا دونوں کے وزن میں فرق ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے اگر چہ ان میں سے ایک مرغوب اور دوسرا نا مرغوب ہی کیوں نہ ہو ،معاملہ کے صحیح ہونے کا راستہ یہ ہے کہ بہترین اور مرغوب سونے کو خرید کر پیسے بنا لے اور اس کے بعد دوسرے سونے کو اسی طرح بیچ دے

سوال ۵۹۲۔ بہت سے گھرانے ایک غلط رواج کی بناء پر اپنے داماد کو سونے کی انگوٹھی یاگھڑی یا گلے کی زنجیر یا سونے چھلّا تحفہ میں دیتے ہیں اور وہ لوگ (داماد) بھی انہیں استعمال کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں اس کام کی برائی اور قباحت ختم ہو جاتی ہے ااپ سے استدعا اور التماس ہے کہ مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور دیگر زیورات کا استعمال اور اسی طرح ان چیزوں کو دامادوں اور جوانوں کو تحفہ میں دینا اور اسی طرح ان چیزوں کو بنانا اور انکی خریدو فروخت کرنا جو اس برائی کے زمینہ فراہم کرنے کا مقدمہ ہے آپ اپنا با برکت نظریہ صراحت کے ساتھ تحریر فرمائیں تاکہ جوان اور معاشرہ کے دیگر طبقہ کے ا فراداپنا وظیفہ اور ذمہ داری سمجھ سکیں ؟

جواب۔ مردوں کے لئے مطلقاً سونے سے زینت کرنا حرام ہے اور مسلمان اور مکتب اہلبیت (ع) کی پیروی کرنے والے حجرات کو ان حضرات کی پیروی کرتے ہوئے اس کام سے پرہیز کرنا چاہئے اور تحفہ و غیر تحفہ داماد و غیر داماد میں کوئی فرق نہیں ہے اور اگر ان کا استعمال فقط مردوں سے مخصوص ہو (یعنی ایسے زیورات جو مردوں کے لئے مخصوص بنائے گئے ہوں اور انکو فقط مرد استعمال کر سکتے ہوں )تو ان کے بنانے اور خرید و فروخت کرنے میں بھی اشکال ہے اور اگر سونے کا زیور اور زینت صلیب کی شکل میں ہو تو اس کو بنانے خریدنے اور بیچنے کا گناہ دو گنا ہو جاتا ہے

معاملہ کے فسخ ہونے کے مقامات خریدار اور بیچنے والے کے شرائط
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma