نماز اجارہ اورنماز قضا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
نماز جماعت مسافرکی نماز

سوال ۲۳۱۔جس شخص کی خود اپنی نماز اور روزے قضا ہوں ، کیادوسرے شخص کی جانب سے اجرت پرنماز و روزے ، انجام دے سکتا ہے ؟

جواب : ۔ کوئی اشکال نہیں ہے ۔

سوال ۲۳۲۔ کیا ایک دن میں دو یا دو سے زیادہ اشخاص ، ایک میت کے لئے روزہ رکھ سکتے ہیں ؟ اور اسی طرح کیا امام اور ماموم دونوں ایک شخص( میت) کی طرف سے نماپڑھ سکتے ہیں ؟

جواب:۔ کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ایک دن سے متعلق ، ظہر عصر ، مغرب اور عشاء کی قضا نمازوں کو اسی ترتیب سے بجا لائے ۔

سوال ۲۳۳۔ کیاانسان ، نماز میں حضور وقلب یا نما زمیں توجہ نہ ہونے کی وجہ سے ، نماز کو دوبارہ بجالاسکتا ہے ؟

جواب:۔ اگر نما زمیں ظاہری طور پر کوئی کمی نہیں ہوئی ہے تو اعادہ نہ کرے، بلکہ تعقیبات کے ذریعہ اس کی کمی کو پورا کرے۔

سوال ۲۳۴۔ اگر کوئی شخص کسی میت کی نمازوں کو اجرت پر پڑھنے کی ایک عالم دین کی طرف سے ذمہ داری لے لے ، اور کچھ مدت کے گذرنے کے بعد ان کو انجام دینے پر قادر نہ ہو اور وہ عالم دین بھی ، دنیا سے گزر گئے ہوں ، کیااس صورت میں ، دوسرے شخص سے اجرت پروہ نماز یں ادا کراسکتا ہے ؟

جواب:۔ اگر اس شخص کو نہیں جانتا جس نے پیسہ دیا تھا تو دوسرے مجتہد کی اجازت سے کسی شخص کو اجرت دے کر اس کام پر مامور کرسکتا ہے ۔

سوال۲۳۵۔ جس شخص کو یہ معلوم نہیں کہ اس کی قضا نمازیں کتنی ہیں ، اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر معلوم ہے کہ سفر یا حضر میں اس کی نمازیں قضا ہوئی ہیں ، انہیں بجا لائے اور جس میں شک ہے وہ واجب نہیں ہے، ضمناً معلوم ہو ناچاہئیے کہ قضا نماز میں ترتیب ضروری نہیں ہے مگر اس صورت میں ترتیب ضروری ہے جب کہ ایک ہی دن میں ظہر ، عصر ، مغرب اور عشا کی نمازیں قضا ہوئی ہوں ۔

سوال ۲۳۶۔ جو نمازیں سفر میں قضا ہوئیں ہیں انہیں وطن میں کیسے بجا لائے ؟

جواب: جو نمازیں سفر میں قضا ہوئی ہیں انہیںقضاپڑھے چاہے سفر میں پڑھے یا حضر میں اور جو نماز یں حضر میں ( وطن ) میں قضا ہوئی ہیں ، انھیں کامل پڑھے خواہ سفر میں بجا لائے یاحضر میں ۔

سوال ۲۳۷۔ کافی زیاہ مقدار میں میری نمازیں قضا ہو گئی ہیں ، اور ان سب کی قضا بجا لانے پر قادر نہیں ہوں اس صورت میں میر اکیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر بھی طاقت و وسعت ہوگذشتہ نمازوں کی درجہ بدرجہ قضا کریں ۔

سوال ۲۳۸۔ اگر ماں باپ کی قضا نماز اور روزے بہت زیادہ ہوں یا انہوں نے بعض اوقات خدا کی نا فرمانی کے نتیجہ میں قضا کئے ہوں ، تو ان کے بچوں کاکیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر نافرمانی اور عمداً قضا کئے ہیں بڑے بیٹے پر ان کی قضا واجب نہیں ہے ، لیکن بہتر ہے کہ انجام دے اور جس قدر عذر ( بیماری وغیرہ) کی بنا پر قضا ہوئے ہیں ، انہیں ، بڑے بیٹے پر اپنی طاقت و وسعت کے اعتبار سے انجام دینا واجب ہے ۔

سوال ۲۳۹۔ کیا میت کی قضا نمازیں اور روزے، ہر بیوی کے بڑے بیٹے پر واجب ہیں یا ان میں سے فقط ایک بیٹے پر واجب ہے ؟ اور اگر بڑا بیٹا ان کی قضا نما اور روزے، بذات خود انجام نہ دینا چاہے کیا اجرت پرانجام دلانے کے لئے اپنے حصہ سے رقم دے گایا اصلی ترکہ سے ادا کرے گا ؟

جواب:۔ عمر کے لحاظ سے بڑے بیٹے پر واجب ہے چاہے وہ کسی بھی بیوی سے ہواور وہ شرائط کے ساتھ اپنے مال سے کسی شخص سے اجرت پر انجام دلا سکتا ہے ، اور اگر دو بیٹے عمر کے اعتبار سے بالکل برابر ہیں تو اس صورت میں ، اجرت کی رقم کو برابر تقسیم کریں ۔

سوال ۲۴۰۔ میں اپنے گھر کا برا بیٹاہوں ، میرے والد نے کافی مدت تک نماز روزہ ادا نہیں کیا اور اپنے وصیت نامہ میں تحریر کیاہے کہ وہ کسی نماز و روزے کی قضا کرانا نہیں چاہتے ، اور یہ کہ ان عبادتوں کی قضا خود ان ہی سے مربوط ہے اس صورت میں میرا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ آپ ان نماز اور روزوں کی قضا ضرور کریں جو آپ کے والد سے کسی عذر کی بناپر ترک ہوئے ہیں ( نیز احتیاط واجب کی بناپر ماں کے روزوں کی قضا کریں )ان کے علاوہ دیگر نما زروزوں کی قضاواجب نہیں ہے ، البتہ احتیاط مستحب ہے ۔

نماز جماعت مسافرکی نماز
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma